جنگ آزادی:مئی 1857

War of Independence 1857

War of Independence 1857

تحریک آزادی کے متعلق سکھ ریاستوں کا رویہ انتہائی اہم تھا اگر وہ برطانیہ کے ساتھ تعاون اور مدد کو ترجیح نہ دیتے تو تحریک کا رخ اور شدت بالکل مختلف ہو سکتی تھی۔ اگر پنجاب میں مواصلات کیلئے راستے کھلے نہ ہوتے اور Phulian سرداروں کی جانب سے “خاص خدمات” انجام نہ دی جاتیں تو برطانیہ دہلی پر دوبارہ قبضہ نہیں کر سکتا تھا۔ دہلی کی انقلابی حکومت سکھ ریاستوں کے علاقوں خاص کر پٹیالہ کی بنیادی اہمیت کا پہلے ہی سے ادراک کرچکی تھی 15 مئی1857 تک بادشاہ، پٹیالہ کے مہاراجہ کو فرمان بھیج چکا تھا اور اسکے بعد کئی مزید پیغا مات بھی روانہ کییگئے کیونکہ دہلی اس مدد سے مکمل آگاہ تھا جو برطانیہ ان سرداروں سے حاصل کررہا تھا۔
پٹیالہ، جھنڈ اور دیگر سکھ ریاستوں کا تعاون حاصل ہوچکا تھا نیز میروت سے ضروری اطلاعات بھی موصول ہوگئیں چنانچہ برطانیہ نے دہلی کی طرف بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ جنرل آنسن نے کارنال کے مقام پر اپنی فوج اکٹھی کرنے، 5 جون کو باغ پت میں داخل ہونے اور وہاں جنرل ہیوٹ کے انتظار کا فیصلہ کیا۔ آنسن 27مئی کو ہیضہ کے باعث فوت ہوگیا اور اسکی جگہ میجر جنرل سر ہنری برنارڈ نے سنبھالی۔ برنارڈ نے انتہائی غضب ناک ہوتے ہوئے ان تمام گاں کو تباہ کردیا جنہوں نے دہلی سے فرار ہونے والے یورپی لوگوں سے برا سلوک کیا تھا۔ 30 مئی کو وہ کرنال سے دہلی روانہ ہوئے اور 5 جون کو علی پور (دہلی سے دس میل دور) پہنچ کر محاصرے والی ٹرین کی آ مد کا انتظار کرنے لگے۔