جو رستہ چن لیا اس کو بدلنا کیوں نہیں آیا

boat alone yellow fog

boat alone yellow fog

جو رستہ چن لیا اس کو بدلنا کیوں نہیں آیا
مجھے اوروں کے نقش پا پہ چلنا کیوں نہیں آیا

مرےجذبوںکی حدت اسکےدل تک ہی نہیںپہنچی
مری کرنوں کو بادل سے نکلنا کیوں نہیں آیا

ذرا سا لڑکھڑا کر گر پڑا میں ایک ٹھوکر سے
قدم اکھڑے تو پھر مجھ کو سنبھلنا کیوں نہیں آیا

یہ دل لگتا ہے بازی ہار جانے میں ملوث تھا
اسے کھو کر کف افسوس ملنا کیوں نہیں آیا

نہیں معلوم کیسے عمر گزری مختلف سب سے
مجھے اس آگ میں رہ کر بھی جلنا کیوں نہیں آیا

اقبال نوید