حاملہ عورت کو پرسکون اور خوش وخرم رہنا چاہئے۔

imtiaz

imtiaz

عورت جس کو اللہ تعالیٰ نے ماں ہونے کا شرف بخشا ۔بے شک ہر شے کے پیداکرنے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ۔اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ہستی کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتی ۔بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ کائنات کی ہر چھوٹی بڑی شے پیدا ہونے سے پہلے ‘پیداہونے اور پیداہو کر فنا ہونے کے بعد تک اللہ تعالیٰ کی ہی محتاج ہے تو جھوٹ نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے بعد ماں وہ ہستی جس کا وجود اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی طاقت سے ایک نئی زندگی کو جنم دیتی ہے ۔مسلمان ماں کا صحت مند ‘ایمان دار ‘نیک ‘اللہ تعالیٰ کاشکرگزارخوش اخلاق ‘سچا اور پکا نمازی ہونابچے کی صحت جسمانی ‘روحانی اور دینی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے ۔کہتے ہیں کہ مسکراہٹ محبت کادروازہ کھول دیتی ہے ۔روح کا رشتہ ذہن سے ،ذہن کا دماغ سے اور دماغ کا دل سے ہوتا ہے ۔اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان مرد ہو یا عورت اللہ تعالیٰ مسکراتا ہواچہرہ عطا فرمادیں ۔مسلمان عورت دنیا کی تمام عورتوںسے بہتر ہے ۔یہ صرف میں ہی کہہ رہاہوں بلکہ اس بات کو غیر مذہب لوگ بھی تسلیم کرتے ہیں ۔

mother

mother

عورت وہی خوبصورت ہوتی ہے ۔جو شوہر اور بچوں کے دل میں خوشیاں بکھیر نے اور دل لگی کا باعث ہو۔عورت کا ہنستا ہوا چہرہ ماحول کو خوش گوار بنا دیتا ہے ۔آپ بھی جب چاہیں اس حقیقت کو آزماسکتے ہیں لیکن یاد صرف محرم عورت کے مسکراتے ہو ئے چہرے کو دیکھیں تو خودبخودآپ کے چہرے پر بھی مسکراہٹ بکھر جائے گی ۔ اس مسکراتے ہوئے چہرے کودیکھ کر اس کی شگفتہ باتیں سن کرآپ کے دل میں خوشی اور مسرت کا احساس جاگزیں ہوگا، آپ کادل کرئے گا کہ آپ اس ہنستے ہوئے اس کے قریب رہیں ۔اسکے برعکس ایک ایسا چہرہ جس پر معمولی سی مسکراہٹ کا بھی دور دور تک کوئی نشان نہ ہو بات کرنے کا ایسا اندازاس کے چہرے پر آڑی ترچھی لکیریں چھوڑ جائے ،ماتھے پر شکنیں ہوں ناک سکڑی ہوئی بات کرتے وقت ہونٹ عجیب انداز سے کھلیں ۔اس حالت میں اگر ایک ناسمجھ بچہ کوئی غلطی کردے تو ماں بچے کو ایسا ڈانٹے کہ پڑوسیوں کوبھی پتہ چل جائے توآپ کو یہ بات بہت ہی ناگوارلگے گی۔آپ اس سے اکتا جائیں گے اور اس سے دور رہنے کی وجہ تلاش کریںگے ۔ایک ماں پر اس کے بچے کے پیدا ہونے سے پہلے ہی بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوجاتیں ہیں ۔

pregnant woman

pregnant woman

اس بات پر ڈاکٹروں ،حکیموں اور عالم دین سب کا ہی اتفاق ہے کہ حاملہ عورت کو پرسکون اور خوش وخرم رہنا اور تمام برائیوں سے دور رہنا چاہیے ۔بچہ ماں کے پیٹ میں ہی والدین کی صحبت کا اثر لینا شروع کردیتا ہے ۔ہمارے ہاں جب عورت حاملہ ہوجاتی ہے تو ڈاکٹر،شوہر ،ساس اور سب بہن بھائی جسمانی نشوونما کو تو بہت توجہ دیتے ہیں ۔لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ روحانی اور دینی نشوونما کی طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے ۔میں آج اپنی مسلمان بہنوں کو کچھ ایسی باتیں بتائوں گا جو ماں اور بچے دونوں کے لیے دین ودنیا اور آخرت میں بھی کام آئیں گی ۔ماں دوران حمل جو اعمال کرتی ہے اس کے اثرات پیدا ہونے والے بچے پر بہت زیادہ مرتب ہوتے ہیں حتیٰ کہ معمولی افعال کے اثرات بھی بچے پر پڑتے ہیں ۔لہٰذا ماں کو چاہیے کہ حمل کے دوران خوب نیکیاں کرے اور فرائض و واجبات کا اہتمام کرے۔ علماء اکرام کہتے ہیں کہ مائیں حمل کے دوران غیبت و جھوٹ سے بچنے کا اہتمام کریں اور ہوسکے تو ساری زندگی خود کو اور اپنی اولاد کوغیبت و جھوٹ سے بچنے کا اہتمام کرے ۔علماء اسلام کہتے ہیں ۔تمام مسلمان عورتوں اور مردوں کو چاہیے کہ ہر حال میں ان دو بیماریوں سے ایسے ہی بچیں جیسے شیراور سانپ سے بچاجاتا ہے ۔کیونکہ غیبت اور جھوٹ ایسا زہر ہے جو دوسرے نیک اعمال کو بھی خراب کردیتا ہے ۔اسی طرح جس کی غیبت کی ہے ساری نیکیاں اس کو مل جاتی ہیں۔اور جھوٹ تو وہ گناہ ہے جو دوسرے کئی گناہوں کی بنیاد بنتا ہے ۔اسی لیے تو کہتے ہیں کہ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے سوجھوٹ بولنا پڑتے ہیں اور سوجھوٹ کو چھپانے کے لاکھ اور اس طرح ساری زندگی جھوٹ میں ہی گزر جاتی ہے ۔

جھوٹ کے بارے سرکاردوعالم حضرت محمد ۖ نے فرمایاکہ ”جھوٹ بولنے والاکبھی مومن نہیں ہوسکتا ”یعنی ایمان والے سے بعید ہے کہ وہ جھوٹ بولے ۔لہٰذا آپ اپنی آنے والی اولاد کو نیک بنانا چاہتی ہیں تو آپ کو ہر قسم کے گناہ سے بچنا ہوگا۔خصوصا کوئی نماز نہ چھوڑیں ‘پانچ وقت کی نماز وقت داخل ہوتے ہی پڑھنے کا اہتمام رکھیں ۔آہستہ آہستہ ہر آیت پر وقفہ کرتے ہوئے نماز پڑھیں ‘بے شک نماز برائی کے کاموں سے روکتی ہے ۔ نماز پنج گانا ادا کرنے کی برکت سے دل تمام برائیوں سے پاک ہوجائے گا ۔گناہوں ‘جھوٹ اور بے پردگی وغیرہ سے بچنے کی ہمت پیدا ہوگی اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نیک اعمال کرنا ہوگا۔اس طرح حاملہ عورت کے پیٹ میں جو بچہ ہوگا اس بچے پر بھی نیکیوں کا اثر ہوگا’اگروالدین پانچ وقت کے نمازی ہوں گے تو انشاء اللہ ان کی اولاد بھی نمازی ہوگی ۔اسی طرح جووالدین خاص طور پر عورت غیبت سے جھوٹ سے بچے گی ‘اس کی اولاد پربھی اس کا اثر پڑے گا ۔اور وہ غیبت سے بچے گی غیبت اور گناہ کا ایک بہت ہی زیادہ نقصان دے اثر یہ ہے کہ پھر نیکیوں میں لگتا’نیکیوں کی طرف دل مائل نہیں ہوتا ۔فجراور عشاکی نماز بہت ہی بوجھ معلوم ہوتی ہے پردہ کرنا بہت ہی مشکل معلوم ہوتا ہے ۔

تحریر: امتیازعلی شاکر
email: imtiazali470@gmail.com, 0315-4174470