دوسرا دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 9 ذوالحجہ

صبح مستحب وقت فجر کی نماز پڑھ کر لبیک، ذکر اور درود شریف میں مشغول رہیں۔ جب دھوپ جبل شبیر پر آ جائے جو مسجد خیف کے سامنے ہے تو ناشتہ وغیرہ سے فارغ ہو کر عرفات کیطرف روانہ ہو جائیں اور ظہر سے پہلے وہاں پہنچنے کی کوشش کریں۔

صرف عرفات میں بعض معلم دوپہر کے کھانے کا انتظام کرتے ہیں اور وہ بھی سب نہیں کرتے۔ اس لیے ساتھ میں دو وقت کا کھانا لینا ضروری ہے تاکہ عرفات و مزدلفہ میں کام آئے اور عبادت میں خلل نہ پڑے۔ عرفات کیطرف جاتے ہوئے راستہ میں بے ضرورت کسی سے بات نہ کریں۔ لبیک، دعا اور درود شریف کی کثرت کریں۔

9 zulhijjah

9 zulhijjah

عرفات:
عرفات ایک وسیع میدان کا نام ہے جس کا رقبہ تقریباً 20 کلومیٹر مربع ہے۔ یہی وہ مبارک مقام ہے کہ جہاں 10 ہجری میں عرفہ کے دن اسلام مکمل ہوا۔

یعنی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے آخری حج کے موقع پر جب کہ آپ ایک لاکھ چودہ ہزار یا ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی عظیم جماعت کیساتھ عرفات کے میدان میں تشریف فرما تھے۔

اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔
”الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا ہ”
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا۔

اور یہی عرفات وہ مبارک مقام ہے کہ جہاں آج نویں ذوالحجہ کو زوال کیبعد سے دسویں کی صبح کے پہلے تک کسی وقت حاضر ہونا خواہ ایک ہی گھڑی کیلئے کیوں نہ ہو۔

حج کا اہم فرض ہے کہ اگر یہ چھوٹ جائے تو اس سال حج ادا ہونے کی کوئی صورت ہی نہیں۔ یعنی قربانی وغیرہ کا کفارہ بھی اسکا بدل نہیں ہو سکتا۔

جب جبل رحمت پر نگاہ پڑے جو میدان عرفات میں ہے تو دعا کریں کہ مقبول ہونے کا وقت ہے۔ عرفات پہنچ کر آپ جہاں چاہیں ٹھہر سکتے ہیں مگر جبل رحمت کے پاس ٹھہرنا افضل ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس جگہ وقوف فرمایا تھا۔ لیکن اگر وہاں گنجائش نہ ہو یا آپ نے خیمہ کا کرایہ دیا ہو اور معلم نے خیمہ دوسری جگہ لگایا تو دوسری جگہ ٹھہرنے میں بھی حرج نہیں۔

دوپہر تک حسب طاقت صدقہ و خیرات، ذکرولبیک، دعا و استغفار اور کلمہ توحید پڑھنے میں مشغول رہے۔

ترمذی شریف کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سب میں بہتر چیز جو آج کے دن میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء علیہم السلام نے کہی وہ یہ ہے۔
” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت وھو حیّ لا یموت بیدہ الخیر ہ وھو علیٰ کل شئی قدیر ہ
ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اسکا کوئی شریک نہیں۔ اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے۔ وہی زندگی دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے اور وہ زندہ ہے کبھی نہیں مریگا۔ اسی کے ہاتھ میں ہر قسم کی بھلائی ہے اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔

اور دوپہر سے پہلے کھانے پینے اور دوسرے ضروری کاموں سے فارغ ہو جائیں اور جسطرح آج کے دن حاجی کو روزہ رکھنا مکروہ ہے اسی طرح پیٹ بھر کھانا بھی مناسب نہیں کہ سستی کا باعث ہو گا۔

وقوف عرفہ:
وقوف عرفہ کا طریقہ یہ ہے کہ دوپہر کے قریب غسل کریں کہ سنت ہے اور غسل نہ کر سکیں تو وضو کریں پھر دوپہر ڈھلتے ہی مسجد نمرہ میں جائیں جو عرفات کے قریب ہے۔ وہاں ظہر و عصر کی نماز ظہر کیوقت میں ملا کر پڑھیں اور پھر میدان عرفات میں داخل ہو جائیں ۔

لیکن مسجد نمرہ کی حاضری آسان نہیں اسلیے کہ خیمہ سے نکلنے کے بعد آٹھ دس لاکھ آدمیوں کی بھیڑ میں پھر اپنے ساتھیوں تک پہنچنا بہت مشکل بلکہ بعض حالات میں ناممکن ہو جاتا ہے۔ اسطرح حاجی گم ہو جاتا ہے۔ جس سے وہ اور اسکے تمام ساتھی پریشان ہوتے ہیں اور عرفات کی حاضری کا مبارک وقت دعا و استغفار کے بجائے الجھنوں میں گذر جاتا ہے۔

اسکے بعد نماز ظہر پڑھیں اور خیمہ میں پڑھنے کی صورت میں جمع بین الصلاتیں نہیں یعنی عصر کی نماز اسکے وقت سے پہلے پڑھنا جائز نہیں خواہ تنہا پڑھیں یا اپنی خاص جماعت کیساتھ۔ ( انوارلبشارتہ، بہار شریعت)

نماز سے فارغ ہونے کیبعد دعاؤں میں مشغول ہو جائیں،درود شریف اور استغفار پڑھیں، اپنے اور اپنے متعلقین نیز جملہ مومنین و مومنات کیلئے نہایت عاجزی و انکساری کیساتھ دعا کریں کہ خدائے تعالیٰ انکی مغفرت فرمائے۔

بیہقی شریف کی حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مسلمان عرفہ کے دن زوال کیبعد وقوف کرے پھر ایک سو مرتبہ کہے۔
” لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحی ویمیت وھو حیّ لا یموت بیدہ الخیر ہ وھو علیٰ کل شئی قدیر ہ

اور ایک سو مرتبہ پوری سورہ اخلاص یعنی ”قل ھو اللہ احد” پڑھے اور پھر ایک سو بار یہ درود شریف پڑھے۔
” اللھم صل علیٰ محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلیٰ آل ابراہیم انک حمید مجید ہ وعلینا معھم ہ ”
تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو کیا ثواب دیا جائے جس نے میری تسبیح و تہلیل کی اور تعظیم و تکبیر کی مجھے پہچانا اور میری ثنا کی اور میرے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا۔

اے فرشتو! گواہ رہو کہ میں نے اسے بخش دیا اور اسکی شفاعت خود اسکے حق میں قبول کی اور اگر میرا یہ بندہ مجھ سے سوال کرے تو میں اسکی شفاعت تمام اہل عرفات کیلئے قبول کرونگا۔

غرض یہ ہے کہ آج خدائے تعالیٰ کی بے انتہا نوازشوں اور بے پایاں رحمتوں کی بارش کا دن ہے۔ آج جس قدر دعا مانگ سکیں دل کھول کر مانگیں۔ استغفار، درود شریف اور لبیک بھی پڑھتے رہیں۔

جب سورج ڈوبنے میں آدھا گھنٹہ باقی رہ جائے تو مزدلفہ جانے کے لیے موٹر پر سوار ہو جائیں اگرچہ سورج ڈوبنے سے پہلے کسی بھی موٹر کو حدود عرفات سے باہر نہیں نکلنے دیا جاتا کہ نکلنے والوں پر کفارے کی قربانی لازم ہو جائیگی لیکن مغرب سے پہلے ہی سڑکوں پر ہزاروں موٹریں قطار میں لگ جاتی ہیں اور سورج ڈوبنے کیبعد ہی فورا انکی روانگی شروع ہو جاتی ہے۔

muzdalifah

muzdalifah

مزدلفہ کی روانگی:
سورج ڈوبنے کیبعد مغرب کی نماز پڑھے بغیر مزدلفہ کیطرف روانہ ہو جائیں اور راستہ بھر ذکر و درود شریف، دعا اور لبیک میں مصروف رہیں اور جب مزدلفہ میں داخل ہوں تو یہ دعا پڑھیں۔
” اللھم حرم لحمی و عظمی و شحمی و شعری وسائر جوار حی علی النار ہ یا ارحم الراحمین ہ ”
ترجمہ: اے اللہ! میرے گوشت، ہڈی، چربی، بال اور تمام اعضاء کو جنہم پر حرام کر دے۔ اے سب مہربانوں سے زیادہ مہربان۔

ابھی مغرب کی نماز ہرگز نہ پڑھیں کہ گناہ ہے۔ اگر کسی نے پڑھ لی تو عشاء کیوقت میں پھر پڑھنی پڑیگی۔ یہاں جمع بین الصلاتیں اسطرح ہے کہ اذان و اقامت کیبعد مغرب کی فرض نماز ادا کی نیت سے پڑھیں۔

اسکے بعد فورا بغیر اقامت عشاء کی فرض نماز پڑھیں پھر مغرب کی سنت، پھر عشاء کی سنت اور پھر اسکے بعد وتر پڑھیں۔ یہاں دونوں نمازوں کو ایکساتھ پڑھنے کیلئے مسجد یا امام کی کوئی شرط نہیں۔ آپ تنہا پڑھیں یا جماعت سے بہرحال دونوں نماز عشاء کے وقت میں ایکساتھ پڑھنی ہونگی۔

مزدلفہ میں پوری رات گزارنا سنت موکدہ ہے اور وقوف کا اصلی وقت صبح صادق سے لیکر اجالا ہونے تک ہے۔ لہٰذا جو اس وقت کے بعد مزدلفہ پہنچے گا تو وقوف ادا نہ ہو گا اور کفارہ کی قربانی لازم ہو گی۔ ہاں کمزور عورت یا بیمار بھیڑ میں ضرر پہنچنے کے اندیشہ سے صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے ہی چلا گیا تو اس پر کچھ نہیں۔ ( عالمگیری، بہار شریعت)

مزدلفہ کی جگہ بہت مبارک اور یہ رات بہت افضل ہے لہٰذا نماز کیبعد دوسری ضروریات سے فارغ ہو کر باقی رات لبیک، ذکر اور درود شریف پڑھنے میں گزارنا بہتر ہے اور دل چاہے تو تھوڑا آرام بھی کر لیں تاکہ تھکاوٹ دور ہو جائے۔

شیطان کو مارنے کے لیے اسی جگہ سے چنے برابر کنکریاں چن کر دھو لیں اگر تیرہویں ذی الحجہ تک کنکری مارنی ہے تو ستر (70) کنکریوں کی ضرورت پڑیگی اور بارہ تک مارنی ہے تو 49 کی۔

مزدلفہ میں صبح صادق طلوع ہوتے ہی توپ داغی جاتی ہے۔ اسکا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ باخبر ہو جائیں کہ وقوف کا واجب وقت اب شروع ہو گیا ہے۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: مفتی محمد جلال الدین احمد امجدی