دھوپ اور چھائوں کے نظارے تھے

gham hi gham

gham hi gham

دھوپ اور چھائوں کے نظارے تھے
دل کی دولت جہاں پہ ہارے تھے

بے وفائی کا اب گلہ کیسا
آپ پہلے بھی کب ہمارے تھے

میری آنکھوں میں پھیلتے ہوئے رنگ
کل تلک آپ کو بھی پیارے تھے

ہے گھروندہ مرا تو مٹی کا
تری راہوں میں چاند تارے تھے

چھو لیا تھا گلوں کو چاہت سے
جل گئے ہاتھ، وہ شرارے تھے

فاخرہ بتول