رات کے دوسرے کنارے پر

Ye shab-e-firaq ye bebasii

Ye shab-e-firaq ye bebasii

رات کے دوسرے کنارے پر
جانے کیا بات ہے کہ شام ڈھلے
خوف نادیدہ کے اشارے
جھلملاتے ہوئے چراغ کی لَو
مجھ سے کہتی ہے”افتخار عارف”
رات کے دوسرے کنارے پر
”ایک رات اور انتظار میں ہے”
کوئی چُپکے سے دل میں کہتا ہے
رات پہ اس بس چلے نہ چلے
خواب تو اپنے اختیار میں ہے

افتخار عارف