سارے رشتے بھلائے جائیں گے

burning papers

burning papers

سارے رشتے بھلائے جائیں گے
اب تو غم بھی گنوائے جائیں گے

جانیے کس قدر بچے گا وہ
اس سے جب ہم گھٹائے جائیں گے

اس کو ہو گی بڑی پشیمانی
اب جو ہم آزمائے جائیں گے

جون یوں ہے کہ آج کے موسی
آگ بس آگ لائے جائیں گے

زخم پہلے کے اب مفید نہیں
اب نئے زخم کھائے جائیں گے

شاخسارو! تمہارے سارے پرند
اک نفس میں اڑائے جائیں گے

ہم جو اب تک کبھی نہ پائے گئے
کن زمانوں میں پائے جائیں گے

جمع ہم نے کیا ہے غم دل میں
اب اس کا سود کھائے جائیں گے

آگ سے کھیلنا ہے شوق اپنا
اب ترے خط جلائے جائیں گے

ہو گا جس دن فنا سے اپنا وصال
ہم نہایت سجائے جائیں گے

جون ایلیا