سمجھوتہ

noshi gilani

noshi gilani

ہوا کو خوشبو کو ساتھ رکھنا جو آ گیا ہے
اب اس کی مرضی کہیں بھی ٹھہرے
کسی بھی در سے بغیر دستک ، بغیر آہٹ
خاموشیوں کا لباس پہنے
فصیل بینائی کی حدود سے
اداس اور منتظر دلوں سے
مثالِ شمشیر چلتی جائے
ہوا کو خوشو کو ساتھ رکھنا جو آ گیا ہے

مفاہمت کے سمندروں میں چناب موجوں
کے ساتھ بہنا جو آ گیا ہے
ہوا کی مرضی کہ اب وہ خوشو کی کشتیوں کو کنارے لائے
کہ پھر میانِ صدائے دشتِ وفا ڈبو دے
ہوا کو خوشبو کو ساتھ رکھنا جو آ گیا ہے
اب اس کی مرضی
کہ وہ وفا کے تمام رنگوں، تمام جذبوں کو ساتھ رکھے
کہ روشنی کو شگفتہ خوشبو سے دور کر دے
ہوا کو خوشو کو ساتھ رکھنا جو آ گیا ہے

نوشی گیلانی