شام: حکومت مخالف مظاہرے پر فائرنگ، کم ا ز کم آٹھ افراد ہلاک

SYRIA

SYRIA

شام میں سکیورٹی فورسزنیکم از کم آٹھ افراد کو ہلاک کردیا، جہاں ہزاروں مظاہرین کی ریلی نیصدر بشارالاسد کے اقتدار چھوڑنیکا مطالبہ کیا۔

سرگرم کارکنوں نیجمعے کے روز کہا کہ زیادہ ترہلاکتیں دمشق کے نزدیک حمس کے مرکزی شہر میں واقع ہوئیں۔

انھوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں مشعل تمو شامل ہیں جو کرد فیوچر پارٹی کے ترجمان اور حال ہی میں قائم  ہونے والے  شام کے اپوزیشن اتحاد کیرکن تھے۔ سرگرم کارکنوں نے بتایا  کہ نقاب پوش  مسلح لوگ   قمشلی نامی ان  کے شمال میں واقع قصبے میں ان کے گھر میں داخل ہوکر انھیں ہلاک کیا اور ان کیبیٹے کو زخمی کیا۔

سرگرم کارکنوں نے کہا کہ مخالفین سیتعلق رکھنے والیایک اورنامور شخص ریاض صیف کوجمعے کے دِن دمشق سے باہر ایک مسجد کے پاس زدو کوب کیا گیا۔

اِن واقعات پر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے، امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے اِنھیں واضح طور پرحکومت کی بڑھتی ہوئی پر تشدد کارروائی قراردیا۔

دریں اثنا، روسی صدر دِمتری مدویدیف نے کہا کہ مسٹر اسد اصلاحات جاری کریں یا مستعفی ہوجائیں۔ تاہم، انھوں نے مزید کہا کہ روس مسٹراسد کیاقتدارسیالگ ہونیکی بیرونی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے۔

روس نے منگل کے روز چین کیساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس قرارداد کیمسودے کو ویٹو کردیا تھا جس میں سویلین مظاہرین پر پر تشدد کارروائیوں پر شام کی مذمت کی گئی تھی۔ فرانس کے خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جمعے کو درعا کے قصبے میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں جلوس کے شرکا نے روسی اور چینی جھنڈوں کو پاں تلے روندا۔