عورت کا مقام(حصہ دوم)

Woman Mother

Woman Mother

عورت ماں ،بہن، بیٹی ،بیوی ساس اوربہو بھی ہے۔ان رشتوں میں بدنام ترین رشتہ ہے ساس اور بہو کا۔ آخر ایک عورت دوسری عورت پر ظلم کیوں کرتی ہے ؟ وجہ کیا ہے سارے فساد کی ؟میری نظر میں ساس بہو کے رشتے میں تنائو دور جہالت ہی سے چلا آرہا ہے۔اپنی بہو پر ظلم وہی ساس کرتی ہے جواپنی بیٹی کی پیدائش پر ناخوش ہوتی ہے اور بیٹے کی پیدائش پربہت خوش ہوتی ہے۔

جو بیٹی کو قابل شرم اور بیٹے کو قابل فخر سمجھتی ہے۔جوبیٹی اور بیٹے کی پرورش کرتے وقت بیٹے کو اعلیٰ اور بیٹی کوکم تر سمجھتی ہے اور جو ماں اپنی بیٹی اور بیٹے کوایک جیسا انسان سمجھتی ہے اور بیٹی سے بھی اتنی ہی محبت کرتی ہے جتنی کہ بیٹے سے وہ ماں کبھی بھی اپنی بہو پر ظلم نہیں کرتی۔

باقی رہی مقام کی بات تو وہ سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کوئی کسی کو نہیں دے سکتا۔اسلام سے پہلے جائیداد میں عورت کا کوئی حصہ نہیں تھا۔شعر وشاعری میں محبوبہ(عورت) کانام ننگے الفاظ میں لیا جاتا اور اس گندی حرکت پر فخر کیا جاتا۔بے حیائی اور فسق و فجور کا بازار گرم تھا۔

پھر جب اللہ تعالیٰ کے آخری اور محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل عرب کو اللہ تعالیٰ کا پیغام سنایااور بتایا کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔اس وقت اہل عرب جو جانوروں کی سی زندگی بسر کیا کرتے تھے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں اسلام کی دعوت دی اور انسانیت کے تقاضے بتائے جس میں عورت کی عزت واحترام لازم کرکے عورت کو ماں، بیٹی،بہن اور بیوی کی حیثیت میں ایسا مقام عطا فرمایا جسے قائم رکھنے اور دشمنوں سے بچاتے ہوئے باپ،بھائی اور خاوند اپنی جان تک قربان کرنے لگے۔ا

سلام نے وراثت میں عورت کو حصہ دے کر اسے دنیا میںجینے کا حق اور اصل مقام دیا۔وراثت میں حصہ دینے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ عورت کو معاشرتی برائی بننے سے روکا جاسکے ،تاکہ عورت بے حیائی ،فحاشی ، بدکاری اور جسم فروشی کو اپنا ذریعہ معاش نہ بنائے۔آج دور جدید میں صرف عورت ہی نہیں پوری انسانیت مشکل میں ہے لیکن میرا آج کا موضوع عورت ہے ۔بے شک عورت اس کائنات کا حسن ہے لیکن غور کرنے کی بات یہ ہے کہ کیا عورت پر ظلم صرف مرد کرتا ؟میرا جواب ہے نہیں عورت پر ظلم عورت بھی کرتی ہے۔

آج بھی کئی مسلمان خاندانوں میں دور جہالت کی یہ روایت قائم ہے کہ بچی کی پیدائش پر باپ 40دن تک سوگ میں رہتا ہے، اور باپ کی والدہ اور بہن یعنی پیدا ہونے والی بچی کی دادی اور پھوپھی بچی کی ماں کوسالہا سال بلکہ ساری زندگی دل کو چیر دینے والے طعنے دے کر سوگ مناتی ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک عورت دوسری عورت کو تیسری عورت کی پیدائش پرطعنے کیوں دیتی ہے؟میرا خیال ہے کہ مال و دولت کی محبت اور خصوصا دوسروں کے مال پرہاتھ صاف کرنے کی فکر دادی اور پھوپھی کو عورت ہوتے ہوئے بھی اپنی پوتی اور بھتیجی کا دشمن بنا دیتی ہے۔

Mother

Mother

بچی کے پیدا ہوتے ہی والدین کو یہ فکر لاحق ہوجاتی ہے کہ اب بیٹی کی شادی پر اسے ڈھیر سارا جہیز دینا پڑے گا اور اس کی ساس اور نند کے ناز و نخرے برداشت کرنا پڑیں گے۔پہلی بات یہ کہ جہیز کو اسلام میں لعنت قرار دیا گیا ہے۔دوسری بات یہ کہ ساس اور نند بھی مرد نہیں بلکہ عورتیں ہیں۔

قارائین محترم دور جہالت کی بات تو ہم سب ہی کرتے ہیں کہ دور جہالت میں بیٹیوں کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا ۔میں آج اس بات کا ذکر کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں کہ آج دور جدید میں ہم دور جہالت سے بھی زیادہ ظلم کر رہے ہیں ۔جی ہاں دور جہالت میں لوگ بچی کو پیدا ہونے پر زندہ دفن کردیا کرتے تھے لیکن آج ہم بچی کو پیدا ہونے سے پہلے ہی موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔آج ڈاکٹر بذریعہ ultrasoundدوران حمل ہی بتا دیتے ہیں کہ ماں کے پیٹ میں بچی ہے یا بچہ۔

اس طرح جب گھر والوں یعنی دادی اور پھوپھی کو اس بات کا پتا چلتا ہے تو دور جدید کے جاہل لوگ ڈاکٹر کو اس ماں کا حمل ضائع کرنے کا کہتے ہیں جس کے پیٹ میں بیٹی پل رہی ہوتی ہے اور ڈاکٹر بھی چند روپوں کی خاطر اتنا بڑا گناہ کرتے وقت ذرا نہیں گھبراتے۔

حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس نے ایک انسان کو ناحق قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا اور جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا۔ جس معاشرے میں عورت کا مقام صرف ایک جسم ہوگا وہاں عورت ماں ،بہن ،بیٹی اور بیوی کا مقام کس طرح حاصل کر سکتی ہے۔

Imtiaz Ali Logo

Imtiaz Ali Logo

تحریر : امتیازعلی شاکر
imtiazali470@gmail.com