فردوس عاشق اعوان کے اعزاز شاندارعشائیہ

Firdous Ashiq Awan

Firdous Ashiq Awan

(دبئی ۔۔یو اے ای ) پاکستان پیپلز پارٹی یو اے ای کی جانب سے پاکستان کی وزیرِ اطلاعا ت و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے اعزاز میں ایک شاندار عشائیے کا اہتمام کیا گیا جس میں یواے ای میں مقیم پاکستانیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے اپنی محبت کی گواہی کو رقم کیا۔اس تقریب کے میزبان چوہدری محمد شکیل ( سینئر نائب صدر پی پی پی ہیومن رائٹس یو اے ای) تھے جو ڈاکٹرڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے حلقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ڈاکٹر صاحبہ سے ان کی نیاز  مندی کافی پرانی ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان عوام میں بہت زیادہ مقبول ہیں اور ان کی عوامی مقبولیت کی یہ جھلک اس وقت دیکھنے کو ملی جب ان کے اعزاز میں منعقدہ تقریب ایک بڑے جلسے کا روپ اختیار کر گئی۔ سینکڑوں افراد ہال کے اندر موجود تھے اور ہال میں تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی۔ بہت سے افراد نے کھڑے ہو کر اس جلسے کی کاروائی سنی اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے خیالات ونظریات پر انھیں دل کھول کر داد دی۔ ان کی تقریر کے درمیان جئے بھٹو کے نعروں کی گونج متواتر سنائی دیتی رہی۔پی پی پی اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے نعرے لوگ پورے جوش و جذبے سے لگاتے رہے ۔اس تقریب کی ایک اور اہم خوبی یہ بھی تھی کہ اس جلسے میں پنجاب کے گورنر سردار لطیف کھوسہ کے میڈیا ایڈوائزر چوہدری منور انجم کے ساتھ ساتھ پاکستان کی نامور مذہبی سکالر محترمہ عطیہ خانم بخاری نے بھی خطاب کیا جو سامعین کے کئے ایک خوشگوار حیرت کا باعث تھا ۔میرے لیے تو یہ بڑے اعزاز کی بات تھی کہ میں جس تقریب کی نظا مت کے فرائض سر انجام دے رہا تھا اس تقریب میں محترمہ عطیہ خانم بخاری بھی موجود تھیں اور انھیں خطاب کے لئے سٹیج پر بلانے کا اعزاز میر ے مقدر میں لکھا جانے والا تھاجس پر میں ہمیشہ فخرو ناز کرتا رہوں گا۔ اپنے وقت کی اتنی بڑی سکا لر جو لفظوں سے خوبصورت مالا بنا نے کے فن میں طاق ہے، جسے لفظوں سے قوس و قزاح بنانے کا ملکہ حاصل ہے اور جو لفظوں میں رنگ اور آہنگ بھرنے کا خوبصورت اعجاز ر کھتی ہیں اسے خطاب کے لئے دعوت دینا ایک ایسی سعادت ہے جسے میں کبھی بھی فرا موش نہیں کر سکتا۔نظامت کے فرائض طارق حسین بٹ نے ادا کئے اور اپنے خاص انداز سے جلسے کی کاروائی کو آگے بڑھاتے رہے۔ ان کے برجستہ اشعار نے جلسے میں جوش و جذبے کو قائم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پروگرام کا باقائدہ آغاز حافظ نوید چوہدری کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔۔  وفاقی وزیرِاطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان جو کہ اس تقریب کی مہمانِ خصوصی تھیںنے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ مفاہمتی سیاست ہی پاکستان کی بقا کی ضامن ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت بنانے کے لئے ١٧٢ اراکینِ اسمبلی کی حمائت ضروری ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس صرف ١٢٩ اراکینِ اسمبلی ہیں جو کہ سادہ اکثریت سے بھی بہت کم ہے لیکن یہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کی ہمت ہے کہ وہ مفاہمتی سیاست کا علم بلند کر کے جمہوریت کی گاڑی کو چلا رہے ہیں ۔ اتحادیوں کا پریشر اور بہت سے ایشوز پر ان کا عدمِ تعاون پی پی پی کے لئے ہمیشہ سے ہی دردِ سر رہا  ہے لیکن صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے پھر بھی مفاہمتی سیاست کی راہ سے ہٹنے سے انکار کر کے سب کو حیران کر دیا ہے۔اٹھارویں اور انیسویں آئینی ترمیم اور پھر این ایف سی ایوارڈ ان کی مفاہمتی سیاست کے شاہکار ہیں۔صوبائی خودمختاری کے پرانے ایشو کو انھوں نے جس دانشمنمدی سے حل کیا ہے اس نے سیاسی محاذ آرائی کے تمام مفروضوں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ دھشت گردی اور شدت پسندی کے ماحول میں جمہور ی قدروں کو پروان چڑھانا بہت ہی مشکل کام تھا لیکن پی پی پی کی حکومت نے ہمت نہیں ہاری اور آج دھشت گردی کا زور ٹوٹ چکا ہے اور حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ آمریت نے وراثت میں جو مسائل چھوڑے تھے ان میں سے معیشت کی تعمیر ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی تھی لیکن پی پی پی کی حکومت نے مسائل کے انبار میں سے عوام کو ریلیف دینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔جس سے لاکھوں خا ندان فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وفاقی وزیرِاطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پی پی پی نے اپنے ہر دورِ حکومت میں بڑے بڑے کام کئے ہیںجن میں ١٩٧٣ کا متفقہ آئین، اسلامی سربراہی کانفرنس،ایٹمی تونائی کا حصول ،کراچی سٹیل مل اور ٹیکسلا ہیوی کامپلکس کا قیام شامل ہیں۔ اداروں کے تسلسل میں ہی جمہوریت کی بقا ہوتی ہے جس کی واضع مثال ترکی میں ایک ہی پارٹی کی پچھلے تین انتخابات میں کامیابی ہے لہذا پاکستان میں بھی اگر جمہوری نظام کو چلنے دیا جاتا تو ہم اس وقت ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے ہو تے۔انھوں نے کہا کہ نواز شریف اس وقت جمہوری بساط لپیٹنے والوں کے ہتھے چڑھے ہوئے ہیں لیکن ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ۔ حکومت پر تنقید سے قبل انھیں اپنے صوبے میں ڈینگی وائرس کے تباہ کن اثرات پر نظر ڈال لینی چائیے۔ جو حکومت انسانی جانوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہی ہے اس کے منہ سے وفاقی حکومت پر تنقید اچھی نہیں لگتی۔انھوں نے کہا کہ پی پی پی حکومت کے خلاف افواہ سا زفیکٹریاں اپنا کام کرتی رہتی ہیں لیکن پی پی پی عوامی فلاح و بہبود کے ا پنے ایجنڈے پر قام کرتی رہتی ہے۔ تاریخیں دینے والے تھک ہارکر بیٹھ گئے ہیں لیکن پی پی پی پی آج بھی عوام کی خدمت کر رہی ہے۔ سینیٹ کے انتخابات سارا نتارہ کر دیں گئے اور پھر سب کو سکون آجائے گا۔ انشا اللہ آصف علی زرداری اگلا ا لیکشن جیت کر قصرِ صدارت میں ایک اور صدارتی مدت پوری کریں گئے۔  گو رنر پنجاب کے میڈیا ایڈوائزر چوہدری منور انجم  نے جلسئے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں برداشت کا مادہ بہت ضروری ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ عوام نے پی پی پی کو پانچ سال کے لئے منتخب  کیا ہے لہذا پی پی پی اپنی معیاد پوری کر کے پھر عوام کی خدمت میں حاضر ہو گی اور ا نشاللہ ایک دفعہ پھر عوامی عدالت سے مینڈیٹ لے کر اگلی حکومت بھی تشکیل دے گی۔ انھوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف بہت جلدی میں ہیں اور غیر جمہوری قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ وہ حکومت کی رخصتی چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ ہر جائز اور ناجائز حربہ استعمال کر رہے ہیں۔ انھیں سینٹ کے مارچ ٢٠١٢ کے انتخابات نے پریشان کر رکھا ہے ۔ انھیں ڈر ہے کہ اگر انہی اسمبلیوں سے آئیندہ سینٹ کے ارکان منتخب ہو گئے تو پھر پی پی پی سینٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کر لے گی اور پھر پی پی پی کی مرضی کے بغیر آئینی ترامیم اور قانون سازی مشکل ہو جائے گی۔انھوں نے کہا کہ جب ١٩٩٧ کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی تو پی پی پی نے آٹھویں ترمیم کے خاتمے کے لئے مسلم لیگ کا ساتھ دیا تھا پی پی پی کو تو میاں صاحب کی دو تہائی اکثریت کا کوئی خوف نہیں تھا  لہذا میاں محمد نواز شریف کو بھی چائیے کہ وہ جمہوریت کی خاطر موجودہ مخلوط حکومت کا ساتھ دے کر جمہوریت کو مضبوط کریں تا کہ کسی طالع آزما کو جمہوریت کی گاڑی کو پٹری سے اتارنے کا بہانہ ہاتھ نہ آسکے۔مسلم لیگ (ن) کو اسمبلیوں میں اپنا آئینی رول ادا کر کے جمہوری قدروں کا احیا کرنا چائیے تا کہ جمہوری ادارے مضبوط ہو سکیں۔  پاکستانی عوام نے انھیں اپوزیشن کا کردار سونپا ہے لہذا وہ سڑکوں پر ہلڑ بازی کرنے کی بجائے اسمبلیوں کے اندر حکومت پر تعمیری تنقید کریں تا کہ حکومت پالیسی سازی میں ان کی تعمیری تنقید اور نقطہ نظر سے مستفید ہو سکے۔ میاں منیر ہانس ( صدر پی پی پی یو اے ای) نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی بات کی ہے اور معاشرے کے پسے ہوئے اور محروم طبقات کی جنگ لڑی ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو غریب اور مظلوم عوام کی داد رسی اور ان کے حقوق کی خاطر وطن واپس لوٹی تھیں ۔ انھیں جان سے مار دینے اور قتل کرنے کی د ھمکیا ں دی گئیں لیکن انھوں نے عوامی محبت کے سامنے ان دھمکیوں کو کوئی اہمیت نہ دی ۔وہ جمہوریت کی جنگ لڑنے پاکستان چلی آئیں لیکن آمریت کوان کا پاکستان آنا پسند نہیں تھا لہذا انھیں راستے سے ہٹانے کے لئے آمریت نے گھنائونے منصوبے بنا نے شروع کر دئے۔١٨ اکتوبر کو ان کے جلوس پر حملہ اسی منصوبے کا نقطہ آغاز تھا لیکن محترمہ بے نظیر بھٹو  نے پھر بھی آمریت کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔١٨ اکتوبر کے دھماکے کے دوسرے روز محترمہ بے نظیر بھٹو کارساز بم دھماکے میں شہید ہونے والے کارکنوں اور زخمیوں کی عیادت کے لئے متاثرین خاندانوں کے گھر گئیں تو ان خاندانوں کے افراد نے کہا بی بی ہمارا سارا خاندان پی پی پی پر قربان ہو نے کو تیار ہے ۔ محبت اور قربانی کے ایسے لا زوال جذبے دیکھ کر بی بی کی آنکھیں آ نسو ئوں سے لبریز ہو گئیں ۔ بی بی نے سارے متاثرہ خاندانوں کی تسلی دی اور ہر دکھ سکھ میں ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔بی بی کی کار کنوںسے محبت کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے کہ اتنے بڑے دھماکے کے بعد جس میں پچاس افراد شہید ہو گئے اور پانچ سو افراد  زخمی ہوئے اور بی بی خود بھی بڑی مشکل سے اس دھماکے میں زندہ سلامت بچ سکیں لیکن وہ دوسرے ہی دن متاثرہ کارکنوں کے گھروں میں تعزیت کے لئے چلی گئیں ۔ یہ واقعات بی بی کی جراتوں اور کارکنوں سے اس کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت ہیں اور محبت کا یہی انداز ہے جو پی پی پی کو زندہ رکھے ہو ئے ہے۔۔۔

قونصل جنرل دبئی طارق اقبال سومرو نے کہا کہ ہماری ہمیشہ یہ کوشش ہو تی ہے کہ ہم پاکستانی کیمیونیٹی کو بہتر سہولیات فراہم کریں تا کہ وہ زیادہ د لجمعی سے اپنے پیشہ ورانہ فرائج سے عہدہ براء ہو سکیں ۔ قونصل خانہ دبئی کا سار ا سٹاف ہمیشہ ہی عوامی خدمت کے لئے کمر بستہ رہتا ہے ۔ لائنوں میں گھنٹوں انتظار کرنے کا خاتمہ کر دیا گیا ہے ۔ ہم نے اب شام کی شفٹ بھی شروع کر دی ہے تا کہ پاسپورٹ کے حصول میں جو دشواریاں حائل تھیں وہ بھی دور ہو جائیں اور لوگ پریشانی اور وقت کے ضیاع سے بچ جائیں۔ نامور مذہبی سکالر محترمہ عطیہ خانم بخاری نے مختصر خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور مجھ میں قدرِ مشترک سوشل ورک ہے ۔ میرا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن دکھی انسانیت کے عظیم مشن میں میری ساری  ہمدردیاں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ساتھ ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو خدا نے ایسا دل دیا ہے جو انسانیت کی خدمت  کے جذبوں سے معمور ہے اور میری محبت در اصل اسی دل کے ساتھ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ میں دعا گو ہوں کہ خد اڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو اس عظیم مشن میں کامیابیوں سے ہمکنار کرے۔
طارق حسین بٹ (جنرل سیکرٹری پی پی پی یو اے ای) نے وفاقی وزیرِاطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو سپاسنامہ پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈا کٹر فردوس عاشق اعوان کا شمار پاکستان کی ان قد آور شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے اقتصائے سیاست کو منفرد انداز عطا کر رکھا ہے۔سچائی کا بے لاگ اظہار ان کی پہچان ہے اور بڑے بڑے طورخم خان ان کی صاف گوئی کی ادا سے لرزتے ہیں کیونکہ ڈاکٹر صاحبہ کے پاس دلیل کی قوت،منطق کی شمشیر اور جراتِ اظہار کی ایسی تیر کمان ہے جو سب کو گھائل کر کے رکھ دیتی ہے۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان لفظوں میں تاثیر کا جوہر بھرتی ہیںان کی ہر بات ان کی دل کی گہرائیوں سے نکلتی ہے لہذا اثر رکھتی ہے۔ان کے الفاظ میں اثر انگیزی اور قوتِ گو یائی کا طلسم قدرت کا شاندار عطیہ ہے۔
لفظوں کو جذبوں کے پیکر میں ڈھالنا اور حسنِ ادئیگی کا لبادہ پہنانا ان کا وصفِ خاص ہے جس نے انھیں محبوبِ خلائق بنا رکھا ۔ بے لاگ دوٹوک،کھری اور سچی گفتگو ان کی پہچان ہے تبھی تو ہر فرد کے قلب و نگاہ میں انھوں نے ایک خاص مقام بنا رکھا ہے۔سماجی نا انصافیوںاور ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کرنا ان کی فطرتِ سلیم بھی ہے،اصول بھی ہے،شیوہ بھی ہے،نظریہ بھی ہے اور مقصدِ حیات بھی ہے۔ مجبو روں، مہقو روں، معذوروں اور خاک نشینوں سے ان کی کمٹمنٹ ان کے لہو میں شامل ہے جس کا بر ملا اظہار ان کے بے داغ کردار سے ہوتا ہے۔ان کی مقبولیت کا راز یہی ہے کہ وہ زہرِ ہلاہل کو کبھی قند نہیں کہتیں ور سچائی کے بر ملا اظہار سے کبھی دست کش نہیں ہوتیں۔ ظلمت کو ظلمت کہنے کا یہ فن انھوں نے اپنی شہید قائد محترمہ بے نظیر بھٹو سے سیکھا ہے جس نے وطنِ عزیز، عوام اور جمہوریت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کر کے ہمیں فخرو نازسے زندہ رہنے کا عزم و حوصلہ عطا کر رکھا ہے۔
شمع نظر خیال کے انجم جگر کے داغ۔۔جتنے چراغ ہیں تیری محفل سے آئے ہیں                   ہر اک قدم اجل تھا ہر اک گام زندگی۔۔ہم گھوم پھر کے کوچہِ قاتل سے آئے ہیں       ( فیض احمد فیض)تقریب سے طاہر منیر طاہر۔کشور بشیر۔ڈاکٹر ثمینہ چوہدری۔ مسز شیریں درانی۔ ملک خادم شاہین۔ راشد چغتائی نے بھی خطاب کیا اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے اپنی محبت اور وابستگی کا اظہار کیا۔

شرکائے تقریب:پرنس اقبال۔ شیخ واحد حسن۔فرخان نقشبندی۔چوہدری اظہر۔شیخ طیب۔ملک عمران۔راجہ سرفراز۔مجاہد ملک۔ ملک نواز۔ملک عاطف راشد۔چوہدری ناصر۔ملک اسلم۔یوسف درانی۔مظفر باجوہ۔رضون عبداللہ۔ارسلان طارق بٹ۔ ڈاکٹر تسنیم کوثر۔حسیب اعجاز اشعر۔ قونصل خانہ دبئی کا سٹاف ۔میڈیا کے سر کردہ افراد  اور کیمیونیٹی کی بھر پور شرکت نے تقریب کو یاد گار بنا دیا۔رپورٹ : طارق حسین بٹ