فلسطینی ریاست کا معاملہ سلامتی کونسل کی کمیٹی کے سپرد

palestine

palestine

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے  فلسطین کی جانب سے عالمی ادارے میں ایک ریاست کے طورپر مکمل رکنیت کی درخواست باضابطہ کارروائی کے پہلے مرحلے میں اس معاملے کو ایک کمیٹی کے سپرد کردیا ہے۔کونسل نیعالمی ادارے میں شمولیت سے متعلق فلسطینیوں کی درخواست کونسل کے تمام 15 رکن ممالک پر مشتمل  ایک  کمیٹی  کو بھیج دی۔ یہ ایک ضابطے کی کارروائی ہے اور ریاست کے طورپر تسلیم کرائے جانے سے کی درخوست پر اقوام متحدہ کے قواعد کا ایک حصہ ہے۔  کمیٹی اپنا پہلا اجلاس جمعے کو منعقد کرے گی۔ اس پر فیصلے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں ۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ اس درخواست کو ناکامی کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ امریکہ نے یہ دھمکی دے رکھی ہے کہ وہ اس   کا راستہ روکنے کے لیے سیکیورٹی کونسل میں اپنے ویٹو کا حق استعمال کرے گا۔بدھ کے اجلاس کے بعد ، اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفارت کار ریاض منصور نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ  سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی اور ان کی درخواست منظور کرلے گی۔لیکن اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے سفیر ران پروسر نے کہا کہ باہر سے چیزیں مسلط کرکے ایک اپنا وجود رکھنے والی فلسطینی ریاست کا حصول ممکن نہیں ہے اور اس کا واحد راستہ براہ راست مذاکرات ہیں۔جب کہ عالمی طاقتیں ، اسرائیل اور فلسطینیوں پر امن مذاکرات دوبارہ شروع کے لیے زور دے رہی ہیں۔اقوام متحدہ کے پولیٹیکل چیف لین پاسکوئے نے منگل کے روز سیکیورٹی کونسل سے کہا کہ دونوں  فریقوں کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ہر ملک کے لیے اپنی سفارتی کاری کے جوہر دکھانے کاموقع ہے۔دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات پچھلے سال اس وقت معطل ہوگئے تھے جب مغربی کنارے میں یہودی  بستیوں کی تعمیر پر عائد عارضی اسرائیلی پابندی ختم ہوگئی تھی۔امن مذاکرات میں تعطل کے نتیجے میں فلسطینیوں نے  اپنے علاقے کو ایک خود مختار ریاست کے طورپر تسلیم کرانے کے لیے اقوام متحدہ سے رجوع کا فیصلہ کیا۔امریکہ، یورپی اور فلسطینی راہنماں نے مشرقی یروشلم میں  نئے یہودی گھروں کی  تعمیر کے اسرائیلی منصوبے پر نکتہ چینی کی تھی۔اسرائیل نے منگل کو یہ کہاتھا کہ وہ ایک نئے تعمیراتی منصوبے پر آگے بڑھ رہاہے جس کے  تحت 1100 نئے گھر تعمیر کیے جائیں گے۔فلسطینی ، اس زمین پر جسے وہ اپنے مستقبل کی ریاست کے طورپر دیکھتے ہیں، اسرائیلی تعمیرات کے خلاف ہیں۔فلسطینیوں کے اعلی مذاکرات کار صائب ارکات  نے کہاہے کہ گیارہ سو گھروں کی تعمیر کا اسرائیلی فیصلہ  اصل میں امن مذاکرات شروع کرنے سے 1100 مرتبہ انکار کے مترادف ہے۔