منظور ہے گزارشِ احوال واقعی

Mirza Ghalib

Mirza Ghalib

منظور ہے گزارشِ احوال واقعی
اپنا بیانِ حسن طبیعت نہیں مجھے

سو پشت سے ہے پیشہ آبا سپہ گری
کچھ شاعری ذریعہ عزت نہیں مجھے

آزاد رو ہوں اور مرا مسلک ہے صلح کل
ہر گز کبھی کسی سے عداوت نہیں مجھے

مقطع میں آ پڑی ہے سخن گسترانہ بات
مقصود اس سے قطع محبت نہیں مجھے

روئے سخن کسی کی طرف ہو تو رد سیاہ
سودا نہیں جنوں نہیں وحشت نہیں مجھے

قسمت بری سہی پہ طبیعت بری نہیں
ہے شکر کی جگہ کہ شکایت نہیں مجھے

صادق ہوں اپنے قول میں غالب خدا گواہ
کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے

غالب