میرا چین گیا میری نیند گئی

mera chain gya

mera chain gya

جا کہیو ان سے نسیمِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی
تمہیں میری نہ مجھکوتمہاری خبر، میراچین گیامیری نیند گئی

نہ خرم میں تمہارے یار پتہ نہ سراغ دائر میں ہے ملتا
کہاں جا کے میں جائوں کدھر میرا چین گیا میری نیند گئی

اے بادشاہ خوبانِ تیری موہنی صورت پہ قربان
کی میں نے جو تیری جبیں پہ نظر، میرا چین گیامیری نیند گئی

ہوئی بادبہاری چمن میں عیاں، گل بوٹی میںباقی رہی نہ فضا
میری شاخ اُمید نہ لائی سنور، میرا چین گیا میری نیند گئی

اے برق بجلی، بہار خدا، نہ جلا مجھے، ہجر میں شمع سا
میری زیست ہے مثلِ چراغِ سحر، میرا چین گیا میری نیند گئی

کہتا ہے یہی رو رو کے ظفر، میری آہ رسا کا ہوا نہ اثر
تیرے ہجر میں موت نہ آئے ابھی، میرا چین گیا میری نیند گئی

یہی کہنا تھا شعروں کے آج ظفر میری آہ رسا میں ہوا نہ اثر
تیرے ہجر میں موت نہ آئے مگر، میرا چین گیا میری نیند گئی

بہادر شاہ ظفر