نام آوروں کے شہر میں گمنام گھومنا

Shirtless Man Drinking

Shirtless Man Drinking

نام آوروں کے شہر میں گمنام گھومنا
اپنا تو اک شعار ہے ناکام گھومنا

ہاتھوں میں خالی جام لیے میکدے کے پاس
معمول بن گیا ہے سرِ شام گھومنا

دامن میں سنگ ہائے ملامت جمع کیے
شانوں پہ ڈالے پوششِ الزام گھومنا

ترکِ تعلقات چھپانے سے فائدہ
لے کر کے تیرا نام سرِ عام گھومنا

بے رحم دھوپ تند ہوا سنگلاخ راہ
ان سب سے پڑ گیا ہے ہمیں کام گھومنا

شاہد رضوی