نماز جمعہ فضیلت اور احکام

Friday's prayer

Friday’s prayer

سورت جمعہ کی آیت نمبر 9 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
( ترجمہ): اے ایمان والو! جمعہ کے روز نماز ( جمعہ) کیلئے اذان کہی جایا کرے تو اللہ کی یاد ( یعنی نماز اور خطبہ ) کیطرف چل پڑا کرو اور خرید وفروخت اور اسی طرح دوسرے مشاغل جو چلنے سے مانع ہوں) چھوڑ دیا کرو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم کو کچھ سمجھ ہو۔ ( کیونکہ اسکا نفع باقی ہے اور بیع وغیرہ کا فانی )

جسطرح پورے سال تمام مہینوں میں رمضان المبارک کا مہینہ تمام راتوں میں لیلة القدر کی رات اسی طرح ہفتہ کے سات دنوں میں جمعہ کا دن خاص اہمیت ، الطاف اور عنایات کا دن ہوتا ہے۔

جمعہ کا دن شروع سے ہی بہت افضل چلا آ رہا ہے۔ بہت سے تاریخی واقعات جمعہ کے دن وقوع پذیر ہوئے ہیں۔

حضرت آدم علیہ السلام جمعہ کے دن پیدا ہوئے۔ جمعہ کے دن جنت میں داخل کیے گئے اور جمعہ ہی کے دن دنیا میں بھیجے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہو گی۔ ان خصوصیات کے باعث اسلام میں ہفتہ وار اجتماعی عبادت کیلئے جمعہ کا دن ہی پسند کیا گیا ہے۔ جس میں شرکت اور حاضری کی مسلمانوں کو سخت تاکید کی گئی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ معظمہ سے ہجرت کر کے سوموار کو قبا پہنچے، پانچویں روز جمعہ کے دن وہاں سے مدینہ کیطرف روانہ ہوئے راستہ میں بنی سالم بن عوف کے مقام پر تھے کہ نماز جمعہ کا وقت آ گیا۔

Al Quba Mosque

Al Quba Mosque

اسی جگہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمعہ کی پہلی نماز ادا فرمائی۔ جمعہ کی نماز فرض عین ہے اور اسکی ادائیگی کیلئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو بہت تاکید فرمائی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ میں فرمایا ” جان لو اللہ نے تم پر نماز جمعہ فرض کی ہے۔ البتہ عورت، بچے، مریض اور مسافر کو اس فرضیت سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے لیے نکلنا ہر بالغ پر فرض ہے۔

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے الفاظ یہ ہیں ” جو شخص اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس پر جمعہ فرض ہے۔ الا یہ کہ عورت ہو مسافر ہو یا مریض ہو۔

ایکدوسری حدیث میں ہے کہ ” جو شخص کسی حقیقی ضرورت اور جائز عذر کے بگیر محض لاپرواہی سے مسلسل تین جمعے چھوڑ دے، اللہ تعالیٰ اسکے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔

رمضان کا وظیفہ تلاوت قرآن مجید ہے۔ صبح کا وظیفہ تلبیہ ہے اور جمعہ کا وظیفہ درود پاک ہے۔ جس طرح پورے سال میں لیلة القدر دعاؤں کی قبولیت کی ایک خاص رات ہے اسی طرح پورے ہفتے میں جمعہ کے دن ایک خاص گھڑی دعاؤں کی قبولیت کی ہوتی ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ” جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگر مسلمان اسوقت اللہ تعالیٰ سے دعا کرے تو ضرور قبول ہو گی۔”

اس خاص ساعت کا ذکر توریت میں بھی موجود ہے۔ اس خاص ساعت کے بارے میں مختلف قول ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب امام صاحب خطبہ کیلئے منبر پر جائیں تو اسوقت سے لیکر نماز ختم ہونے تک ہے۔ دوسرے قول کے مطابق عصر سے لیکر غروب آفتاب کا درمیانی وقت ساعت رجایت ہوتا ہے۔ جمعہ کے دن کو روشن دن اور جمعہ کی رات کو روشن رات فرمایا گیا ہے۔

حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، صاف ستھرا لباس پہنے اور خوشبو لگا کر جامع مسجد میں پہلے جائے اور وہاں جا کر کسی کو اسکی جگہ سے نہ اٹھائے۔ سکون سے خطبہ سنے اور پھر نماز جمعہ ادا کرے تو اسکا نہ صرف فرشتے استقبال کرتے ہیں بلکہ گذشتہ جمعہ سے لیکر اس جمعہ تک اسکے گناہ بھی بخش دیے جاتے ہیں۔

نماز جمعہ کی شرائط میں یہ شامل ہے کہ ظہر کا وقت ہو، مسجد کا دروازہ کھا ہو اور داخلہ کی عام اجازت ہو۔ نماز جمعہ پڑھنے والوں سے ظہر کی نماز ساقط ہو جاتی ہے۔ عورتوں پر نماز جمعہ فرض نہیں ہے لیکن اگر پڑھ لیں تو ان سے ظہر کی نماز ساقط ہو جائیگی۔

khutba e juma

khutba e juma

جب خطبہ شروع ہو جائے تو سنت یا نفل پرھنا، کھانا، پینا، بات چیت کرنا، تلاوت کرنا، اور عیلیک سلیک کرنا جائز نہیں۔ خطبہ کے دوران ہاٹھ اٹھا کر دعا مانگنا مکروہ تحریمی ہے، البتہ ہاتھ اٹھائے بغیر دعا اور زبان ہلائے بغیر درود شریف بھی پڑھا جا سکتا ہے۔

جمعہ کے ہفتہ وار اجتماع میں اللہ تعالیٰ نے بہت سی حکمتیں اور مصلحتیں رکھی ہیں۔ حقوق اللہ کی ادائیگی کیساتھ ساتھ بندوں کے حقوق، میل جول، اخوت، ہمدردی اور شناسائی بھی جمعہ کے اجتماع سے بڑھتی ہے۔

بدقسمتی سے مسلمانوں کی اکثریت ان احکامات خداوندی اور فوائد دنیاوی سے مستفید ہونے کیلئے نماز جمعہ ادا نہیں کرتے اور عین وقت پر جب جمعہ کا خطبہ ہو رہا ہوتا ہے یا جماعت کھڑی ہوتی ہے وہ اپنے دنیاوی کاموں میں اسطرح مصروف ہو جاتے ہیں جسطرح جمعہ پڑھنے کا حکم انکے لیے نہیں بلکہ دوسروں کیلئے تھا، حالانکہ جب جمعہ کی نماز پڑھی جا رہی ہو اسوقت خریدوفروخت کرنا حرام قرار دیا گیا ہے۔

ہر مسلمان کو سستی دور کر کے نماز جمعہ ضرور پڑھنی چاہیے اور دین اور دنیا دونوں کی بھلائی کیلئے اللہ تعالیٰ نے جمعہ کی شکل میں جو تحفہ عطا کیا ہے اس سے مسلمانوں کو بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔

تحریر: شفقت قریشی سہام