نیت شوق بھر نہ جائے کہیں

tu bhi dil se na utr jay kahin

tu bhi dil se na utr jay kahin

نیت شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

نہ ملا کر اداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں

آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں
رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں

آئو کچھ دیر رو ہی لیں ناصر
پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں

ناصر کاظمی