وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا دورہ چکوال اور مسلم لیگ ق کا مستقبل

Pervaiz Ashraf Chakwal Tour

Pervaiz Ashraf Chakwal Tour

کافی عرصہ سے چکوال کے سیاسی میدانوں میں شور مچا ہوا تھا کہ وزیر اعظم کے دورہ چکوال کے بعد پیپلز پارٹی ضلع چکوال میں ایک مضبوط پوزیشن پر آجائے گی اور چکوال میں مسلم لیگ ن کے مضبوط قلعہ کو توڑنے میں کامیاب ہو جائے گی یہ بھی تاثر دیا جاتا رہا کہ چکوال میں مسلم لیگ ن کا بڑا گروپ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے دورہ چکوال کے موقع پر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرے گا اس جلسہ کی کامیابی کے لئے مقامی قائدین نے انتھک محنت کی اور گجر خان سے تلہ گنگ اور علاقہ ونہار تک کے عوام کو اکٹھا کیا جس سے یہ تاثر دیا جا سکے کہ چکوال اب مسلم لیگ ن کا نہیں پیپلز پارٹی کا قلعہ ہے کیونکہ اس سے قبل 1970کے الیکشن میں موجودہ ضلع چکوال واقع ہی پیپلز پارٹی کا قلعہ تھا مگر بھٹو کی موت کے بعد اس خطہ کے عوام نے میاں نواز شریف کا اپنا لیڈر مان لیا 1985سے لے کر اب تک اس خطہ میں مسلم لیگ ن ناقابل تسخیر چلی آرہی ہے۔

اب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگق کے اتحاد نے ضلع چکوال کو فوکس بناتے ہوئے اس ضلع میں ہر ممکن طریقہ استعمال کرکے مسلم لیگ ن کو ختم کرنے کا پروگرام ترتیب دے رکھا ہے اب یا تو عوام ان کے منصوبہ کو سمجھ گئے ہیں یا پھر اس اتحاد میں پڑنے والی تریڑیں کھل کر اس وقت سامنے آگئی ہیں جب چوہدری پرویز الٰہی نے اس جلسہ میں خطاب کرنا تھا کہ منظور احمد وٹو کے جلسہ میں آنے کے بعد چوہدری پرویز الٰہی اس جلسہ میں نہ آئے اور مسلم لیگ ق کے ان لوگوں کو جنہیں جل؛سہ میں اس لئے لایا گیا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی اس جلسہ سے خطاب کرنے والے ہیں انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اور بعض لوگ جلسہ سے یہ کہ کر چلے گئے کہ یہ جلسہ تو پیپلز پارٹی کا ہے یہاں جو چیز د یکھنے کو ملی کہ مسلم لیگ ن کو شکست سے دو چار کرنے والوں کے اپنے اختلافات عوام کو نظر آنا شروع ہو گئے کیونکہ معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ ق کو نیچا دیکھانے کے لئے ہی منظور وٹو کو پیپلز پارٹی چکوال کا صدر بنایا گیا۔

Pakistan Election

Pakistan Election

اب دونوں پارٹیوں کا اتحاد خود ہی منتقی انجام کو پہنچنے والا ہے پیپلز پارٹی کے قائدین جتنا مرضی ہے دعوے کر لیں آئندہ الیکشن میں یہ اتحاد برقرار نہیں رہ سکے گا اب وزیر اعظم کے دورہ چکوال کا تذکرہ کریں میں کہ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے جلسہ گاہ کو بھرنے کی بے حد کوشش کی جو کچھ حد تک تو کامیاب ہو ہی گئی مگر وزیر اعظم کے شیان شان جو جلسہ ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہو سکا اب تو الیکشن سے پہلے ہی نتائج اخذ ہو گئے ہیں کہ فرض کر لیا جائے کہ جلسہ میں 8ہزار افراد نے شرکت کی سب کے سب کو ہی ووٹر قرار دیا جائے اور انہیں تین گنا زیادہ کر دیا جائے تو بھی مسلم لیگ ن کی کامیابی صاف نظر آنے لگی ہے پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ کو شکست دینے کے لئے عمران خان اینڈ کو تیار کی جو الیکشن سے پہلے ہی آخری ہجکیاں لینا شروع ہو گئی تو پنجاب میں مسلم لیگ ن کو نیچا دیکھانے کے لئے ڈاکٹر علامہ طاہر القادری اینڈ کو کو میدان میں اتارا کیونکہ پیپلز پارٹی کو یہ خوش فہمی ہو کہ سندھ میں ان کی کامیابی یقینی ہے بلوچستان میں بھی چند سیٹیں یہ جیت جاہیں گے پختونخواہ میں ان کے اتحادی ائے این پی یہ محرکہ جیت لے گی پیپلز پارٹی اپنا حصہ لے جائے گی۔

جنوبی پنجاب میں بھی پیپلز پارٹی کی واضع اکثریت موجود ہے لے دے کر پنجاب کا یہ حصہ جو بچتا ہے اس میں عمران اینڈ کو اور علامہ طاہر القادری اینڈ کو مسلم لیگ ن کا ووٹ توڑیں گے اور اگلے پانچ سالوں کے لئے پیپلز پارٹی پھر بر سراقتدار آجائے گی یہ پیپلز پارٹی کے قائدین کی اندرونی کیفیت ہے اب ضلع چکوال کے اس ناکام شو آف پاور کے بعد یوں نظر آرہا ہے کہ عوام نے پیپلز پارٹی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے کیونکہ وزیر اعظم کا دورہ چکوال شروع ہونے سے قبل پورے ضلع میں لوڈ شیڈنگ کی انتہا کر دی گئی مہگائی کا جو جن کھل کر میدان میں آنکلا پورے ضلع میں لاقانونیٹ کی انتہا ہو گئی CNG استیشن بند ہو گئے پیٹرول مہنگا ہونا شروع ہو گیا اب عوام بھلا کیوں ان کے جلسہ میں بھر پور شرکت کرتے یہ اس جلسہ کی ناکامی کی بڑی وجہ بھی ہے۔

اس جلسہ میں جیالوں میں بھی جوش وخروش دیکھنے کو نہیں ملا یوں لگ رہا تھا کہ شائد اب تو جیالے بھی پیپلز پارٹی سے اکتا گئے ہیں اب مسلم لیگ ن کو اس ضلع میں شکست دینے کی ایک ہی صورت ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائدین کو بڑی غلطی کر لیں جس کا پیپلز پارٹی فائدہ اٹھا جائے جیسے آج کل جو موضوع زیر بعث ہے کہ سردار غلام عباس مسلم لیگ ن میں جا رہے ہیں یہاں اب مسلم لیگ ن کے سربراہ یہ سمجھ کر کہ جنرل مجید ملک کو ایگنور کر جائیں کہ چکوال مسلم لیگ ن کا مضبوظ قلعہ ہے اور جنرل مجید ملک مسلم لیگ ن سے روٹھ جائیں صرف یہی موجزہ پیپلز پارٹی کے لئے تقویت کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ جنرل مجید ملک نے اس ضلع کی سیاست میں کلیدی کردار ادا کیا ہے 1985سے اس ضلع پر بے تاج حکومت کرنے والا یہ شخص بلا شبہ سیاسی گیم کھیلنے کا ماہر مانا جاتا ہے 2008کے الیکشن میں یہ شخص جب مسلم لیگ ن سے دور ہوا تو NA60میں مسلم لیگ ن کے چوہدری ایاز امیر اپنے مد مقابل میجر طاہر اقبال کے ہوتھوں پیٹ گئے حلقہ PP21 میں مسلم لیگ ن کا امیدوار پیر شوکت حسین کرولی اپنے مد مقابل سے ہار گیا۔

PPP PMLN

PPP PMLN

جیتنے والے دونوں انید واروں کو جنرل مجید ملک کی حمایت حاصل تھی حلقہ PP20پر بھی مسلم لیگ ن کو شکست ہوئی اور جیتا وہی جسے جنرل مجید ملک کی حمایت تھی اب یہ کہنا کہ چکوال مسلم لیگ ن کا قلعہ ہے میرے خیال میں غلط ہے کیونکہ موجودہ مسلم لیگ کی کامیابی بھی جنرل مجید ملک کی حمایت سے ہی ممکن ہوئی تھی جس کا اظہار موجودہ MPAاور MNAکئی بار کر چکے ہیں مشورہ میں نے مفت دے دیا ہے اب پیپلز پارٹی میاں نواز شریف کے لئے تعویذ گنڈوں کا بندوبست کر لیں جس کے ذرئعے وہ ضنرل مجید ملک سے بغیر مشاورت سردار غلام عباس کو مسلم لیگ ن میں لے آئیں اور پھر۔

تحریر : ریاض احمد ملک