وطن سے دور عزیزو وطن نہیں ملتے

france tower

france tower

وطن سے دور عزیزو وطن نہیں ملتے
محبتوں کے گلابی چمن نہیں ملتے

کسی کو ہوتی نہیں ہے کسی سے کچھ نسبت
دیارِ غیر میں سب کو کفن نہیں ملتے

گھلائے رکھتی ہے لوگوں کو انکی تنہائی
یہاں عزیز سرِ انجمن نہیں ملتے

گھروں میں رینگ رہی ہے مغائرت ہر سو
تعلقات کے اعلیٰ چلن نہیں ملتے

وہ جن کی دھن میں بسی بستیوں سے نکلے ہیں
ہزار حیف وہی خوش بدن نہیں ملتے

ڈاکٹر سعادت سعید