پاک آرمی پر راء کے ایجنٹ کی ہرزہ سرائی

Pak Army

Pak Army

تحریر : ایم آر ملک
راء کے ایجنٹ کی للکار پاک فوج کے خلاف نہیں محب ِ وطن قوتوں کے خلاف اعلان جنگ ہے ۔ایک محب وطن پولیس آفیسر رائو انور کا کڑا سچ خاموشی کی کوکھ میں پلتا طوفان ہے جو اب روکے سے نہیں رکے گا ؟رائو انور کی عظمت کا ادراک ہمارا بکائو میڈیا نہیں وقت کا مورخ کرے گا اُن کا سچ ایک شعلہ بن کر بھڑکا ہے جسے بجھانا ناممکن ہے ۔رائو انور کے سچ کو اب بھی میڈیا کے اداکار ابہام کی سولی پر چڑھانے کیلئے پر تول رہے ہیں مگردھرتی کے بیٹے کے جذبہ حب الوطنی کو اب شکست دینا ممکن نہیں۔کیا ایم کیو ایم کے بھیانک ماضی سے جان چھڑانا ممکن ہے؟جولائی 1995میں نصیراللہ بابر کی یہ سچائی سر چڑھ کر بول رہی ہے کہ بھارت میں ایم کیو ایم کے دہشت گرد موجود ہیںماضی کی طرح آج بھی اس دہشت گردی کی سرپرست سیاست ہے وزیر اعظم نے الطاف کی معافی کو ایک خوبصورت بات کہہ کرمحب وطن حلقوں کے جذبات کا قتل کیا ،اور خورشید شاہ نے یہ کہہ کر دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تقویت دی کہ الطاف کی معافی کے بعد خاموشی اختیار کر لینی چاہئے۔

روشنیوں کے شہر پر مسلط دہشت گردی کو سیاسی مافیا جواز فراہم کرتا رہا اور اس سیاسی سر پرستی میں حب الوطنی کی لاشیں گرتی رہیں ۔1995میں رفیق افغان نے کہا تھا کہ ”کراچی ایک ایسا سرخ جوہڑ بن گیا ہے جس کے کنارے پر الطاف حسین اور حکومت شطرنج کی بساط بچھائے ،خون آلود گردنیں چباتے ہوئے بازی کھیلنے میں مصروف ہیں عام آدمیوں کی موت کی بازی ۔۔۔۔ایک ایسے شہر میں جہاں موت لوگوں کے پائنچے سونگھنے میں مصروف ہو ،جہاں زرد تتلیاں ہر وقت لوگوں کے تعاقب میں ہوں ،جہاں جنگل کا قانون آبادیوں کو مسلسل نگل رہا ہو اور جہاں نئی شناخت انسانی سروں کے مینار ہوں وہاں خونریزی اور تصادم روکے بغیر محض امن کے گیت گنگنا کر مذاکرات کا ڈھونگ رچانے کا مطلب خودو کو جنگ و جدل کے اگلے مر حلے کیلئے تیار کرنا ہے”

مربی رفیق افغان کا 20برس قبل یہ اشارہ سیاست کی سرپرستی کی طرف تھا شہید مدیر تکبیر غازی صلاح الدین نے بھی 13مئی 1993میں اپنے تجزیئے میں یہ واضح کیا تھا کہ ”ہماری سوچی سمجھی اور پورے احساس ذمہ داری کے ساتھ قائم کردہ رائے یہ ہے مہاجر قومی موومنٹ کا قیام مہاجروں کے حق میں مہاجر قاتل موومنٹ ثابت ہوا اور اس کی منفی و تخریبی سر گرمیوں کا نشانہ سب سے زیادہ مہاجر ہی بنے۔

MQM

MQM

ایم کیو ایم کی صورت میں سب سے بڑا عذاب یہ نازل ہو کہ مہاجر نوجوان دہشت گردی کی راہ پر لگ گیا حصول علم ،فن کاری و دستکاری رزق حلال اور امن و آشتی کی روایات ہوا میں تحلیل ہو گئیں ،درسگاہیں نقل کرنے ،روپیہ بٹورنے اور اساتذہ کی تذلیل و تحقیر کرنے کا مرکز بن گئیں جعلی ڈگریوں اور دھمکیوں کے ذریعہ زیادہ نمبر حاصل کرنے کا رحجان عام ہوا کار اور سکوٹر چوری ،اغوا ،قتل و غارت گری اور آبرو ریزی کا سیلاب سا اُمڈ آیا ،ٹارچر سیلوں میں سفاکی اور درندگی کے لرزہ خیز واقعات آئے دن کا معمول بن گئے فیکٹریوں ،دکانوں ،فلیٹوں ،مکانوں اور چھابڑی والوں سے جبری چندہ کی وصولی عام ہوئی تھانے مظلوم شہریوں کیلئے عقوبت خانے بن گئے اور اُن سے داد رسی ناممکن بنا دی گئی گلی کوچوں میں آہنی دروازوں کی تنصیب سے خوفزدگی کا ماحول پیدا کر دیا گیا

اس انتظام کو آئندہ فوج اور پولیس سے معرکہ آرائی کی تیاری کا نام دیا گیا مہاجر بستیوں جہاں بھٹو دور میں بھی خوف کے سائے کبھی نہ دیکھے گئے ایم کیو ایم کے دور میں آسیب زدہ نظر آنے لگیں پڑوسی ۔پڑوسی سے خوفزدہ رہنے لگا زیورات کی دکانوں ،پٹرول پمپوں ،اور بینکوں میں ڈکیتیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ قائم ہوا 1947کے بعد کسی بھی دور میں مہاجر بستیوں کے اندر قتل و غارت گری ،اغوا ،تشدد اور مہاجروں کے ہاتھوں مہاجروں کے قتل اور آبرو ریزی کے ایسے واقعات کبھی رونما نہ ہوئے جیسے ایم کیو ایم کے دور میں ہوئے پریس اور اخبار فروشوں کے ساتھ جو کچھ ہوا

اُس نے فسطائیت کا ایک نیا باب رقم کیا اگر یتیموں ،بیوائوں ،آتشزدہ گھروں، لٹی اور جلی ہوئی دکانوں ،قتل اور معزور ہونے والے افراد گاڑیوں اور دوسری املاک سے محروم ہونے والے لوگوں کی فہرستیں مرتب کی جائیں تو مہاجروں کیلئے تباہی اور بربادی کا بد ترین دور ایم کیو ایم کا دور ہی نکلے گا غرض علم و انحطاط اور جرائم پیشگی کا یسا عروج مہاجر بستیوں میں پہلے کبھی نہ دیکھا گیا اور بد قسمتی کی انتہا یہ ہے کہ پہلی بار بانیان پاکستان مہاجروں کی صفوں سے بھارتی ایجنسی ”را”کو ایسے نوجوان ہاتھ آگئے جنہیں بھارت میں تخریبی سر گرمیوں کی تربیت دیکر پاکستان میں استعمال کیا جاسکے ”

RAW

RAW

را کے ہاتھوں استعمال ہونے کا انکشاف شہید مدیر تکبیر نے 23برس پہلے کیا اُن کی یہ پیش گوئی کس قدر حقیقت کا روپ دھارے ہوئے ہے کہ راء کے ان لے پالک جتھوں کی معرکہ آرائی پولیس کے محب وطن آفیسر ز سے ہے ۔نصیر اللہ بابر مرحوم نے بطور وزیر داخلہ یہ بات کہی کہ ”بھارت میں ایم کیو ایم کے دہشت گرد موجود ہیں ”قائد کے شہر پر وہ دن ہی روز سیا ہ تھا جب قومی پرچم جلانے والے ایک دہشت گرد کے سر پر نام نہاد ”مرد مومن مرد ِ حق ”نے ہاتھ رکھا اور اب اُسی مرد ِ مومن مرد ِ حق کی باقیات اُسے بچانے اور اقتدار میں حصہ دار بنانے پر تُلی ہوئی ہے اس باقیا ت کا لے پالک سیالکوٹ کا خواجہ بھی اسمبلی فلور پر پاک فوج کے خلاف وہی رعونت لئے کھڑا رہا جو لندن کے ایک خود ساختہ مہاجر نے اپنائی۔

سکھر کا شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار اس درندگی کو ایک معمول قرار دینے پر بضد ہے ،بلوچستان اسمبلی میں ایک متفقہ قرار داد نے لندن کے باسی کی حب ا لوطنی پر کراس کا نشان لگا دیا ہے۔پاک فوج کے خلاف انڈیا کے گماشتے کی ”بکواسیات ”ایک بے ہودہ اور کراہت آمیز تماشا ہے

جس پر دیکھنا یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی قرار داد لاتی یا نہیں سیاست کے ان شرفا نے ہی الطاف حسین جیسے غدار وطن کی شان بڑھائی اور ان میں کون ہے جو اُس کی سرپرستی کے جرم میں سر بازار ننگا نہیں ۔پاک آرمی کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے ”ڈان ”کے سر پرست اور کاسہ لیس یہ بھول رہے ہیں کہ جسمانی استطاعت سے تیز بھاگنے والے منہ کے بل گر جایا کرتے ہیں

M R Malik

M R Malik

تحریر : ایم آر ملک