پنجاب اور کراچی میں بجلی کے ستائے افراد کا پر تشدد احتجاج…

protest loadshedding

protest loadshedding

پرتشدد بجلی بحران نے پنجاب اور ملک کے دوسرے حصوں سے بڑھتے بڑھتے اب کراچی کا بھی رخ کرلیا ہے جہاں گزشتہ چار دن سے کراچی کے لیاقت آبادکے علاقے اپسرا اپارٹمنٹ، الکرم اپارٹمنٹ اور فیڈرل کیپٹل ایریا کے متعدد علاقوں میں گزشتہ جمعہ کی صبح 8بجے سے منقطع ہونے والی بجلی کے باعث مکینوں کے صبر کا پیمانہ لیریز ہوگیا اور مشتعل افراد نے لیاقت آباد دس نمبر چوک پر کے ای ایس سی کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے اور ٹائروں کو نذر آتش کرتے ہوئے پتھراو کر کے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیئے اور چھ کے قریب گاڑیوں جن میں ٹرک بھی شامل تھے اِنہیں جلاڈالا …مشتعل افراد کو منتشر کرنے کے لئے پولیس اور رینجرز کی لاٹھی چارج اور فائرنگ کے بعد حالات توکچھ قابو میں آئے مگر بجلی کے ستائے ہوئے مشتعل افراد کے ہاتھ بجلی نہ آئی…پولیس اور رینجرز کے ہاتھوںلاٹھی ڈنڈے کھانے اورشلینگ اور گولیوں کی ترتڑاہٹ کے بعد بھی اِن مشتعل افراد کے گھر اندھیرکا ہی راج رہااور اِن سطور کے تحریر کرنے تک متاثرہ علاقوں سے بجلی کوسوں دور ہے اور یہاں اندھیرے ہی راج کررہے ہیں۔

جبکہ بجلی سے محروم مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی کے دوران میدان جنگ کا منظر پیش کرنے والے علاقوں کے بارے میں (شہرِ کراچی کو اندھیروں میں ڈبونے والے ادارے ) کراچی الیکٹرک سپلائی کی ظالم انتظامیہ کا موقف یہ ہے کہ اِن علاقوں کے صارفین بجلی بل پورا ادا نہیں کرتے ہیں اور یہ KPSیعنی کنڈاپاور سپلائی سے اپنی ضرورت کی بجلی چوری  حاصل کرلیتے ہیں اِس پر کے ای ایس سی انتظامیہ کا یہ کہناہے کہ الکرم سب اسٹیشن میں آتشزدگی کے نتیجے میں آلات کے تباہ ہونے اور اِس سے ہونے والے بھاری مالی نقصان پر ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آگ لگنے کی وجہ اِس غیرقانونی اور ناجائز کمرشل لوڈ کی بھاری اوور لوڈنگ بھی تھی جو سسٹم سے KPSکنڈاپاورسپلائی کے ذریعے منسلک تھا اب جس پر کے ای ایس سی کی ظالم انتظامیہ نے ضد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کہاہے کہ جب تک اِن علاقوںسے کمپنی کو پوری بلنگ وصول نہیںہوتی اور مشتعل افراد کی ہنگامہ آرائی ختم نہیں ہوجاتی ہے کمپنی متاثرہ سب اسٹیشن کی بحالی سے قاصر ہے ۔

load shedding

load shedding

اب اِس منظر اور پس منظر میں قوم بجلی بجلی …ہائے بجلی چیخے یا چلائے مگر یہ کل منہی بجلی ہے کہ پھر بھی نہ آئے…بجلی بحران میں شدت آنے کے ساتھ ساتھ قوم کی بے چینی اور بیقراری ہے کہ بڑھتی ہی جارہی ہے اور ایسے میںہمارے حکمران ہیں کہ یہ قوم سے کہہ رہے ہیں کہ بجلی بحران کا حل بجلی کے ضیاع کو روکنے اور اِس کے انتظامی ڈھانچے میں بہتری لانے میں پہناں ہے اگر واقعی ایساہی ہے جیساکہ حکمران دعوی کررہے ہیں تو پھر سوال یہ پیداہوتاہے کہ اِسے کون عملی جامہ پہنائے گا …؟اور اگر اِس میں جیساکہ ہم حقیقت میں یہ سمجھتے ہیں کہ ایساکچھ نہیں ہے جس کا حکومت دعوی کررہی ہے تو پھر بھی ملک پر نازل ہونے والے بجلی کے اِس سنگین بحران کو کس طرح قابو کیاجائے گا…؟اور ملک بھر میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو کس طرح یقینی بنایاجائے گا…؟ کیا یہ کام ہماری حکومت نہیں کرسکتی ہے…؟جس کے لئے یہ طرح طرح کے حیلے بہانے بنارہی ہے۔

ایسے میں ملک کی موجودہ دگر گوں ہوتی حالت اور مفلوک الحال عوام کی کیفیت کو دیکھ کر ہم یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ 64سالوں میں حکمرانوں کی شکل میںہم پر جتنے بھی مسلط رہے یقینااِن میں قومی خزانے سے مزے لوٹنے والوں کی تعداد ایک سے بڑھ کر ایک رہی ہے اور ہر کسی کواپنے اِس کام کے سامنے ملک اورعوام نظر ہی نہیں آئے بس اِنہیں تو اِس وقت صرف اپنے مفادات عزیز رہے اور اپنی ضروتیں ہی دکھائی دیتیں رہیں جب ہی تویہ لوگ قومی خزانے کو اپنی جاگیرسمجھ کر لوٹتے رہے ہیںیکدم ایسے ہی جیسے آج65ویں سال میں بھی ہمارے موجودہ حکمران قومی خزانے کو لوٹ لوٹ کر اپنی تجویروں کو بھر رہے ہیںاِنہیں بھی اپنے پیش رووں کی طرح عوامی مسائل اورملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی غربت کی شرح کی کوئی فکر ہے اور نہ ہی بجلی بحران کے باعث ملک میں ہونے والی زبو حالی کا کوئی غم …ایسے میں اگر اِنہیں کچھ سجھائی دے رہاہے تو وہ ہے بس قومی خزانہ… اور ملک کے غریب عوام کے خون پسینے سے کمائی ہوئی قومی دولت…. جِسے میرے اور ہم سب کے آج کے ہر دلعزیز لیڈرانِ قوم و ملت اپنے دونوں ہاتھوں میں لوٹ رہے ہیںاور اپنے اِس فعلِ شنیع کی وجہ سے عوام کو مسائل کی چکی میں پیس رہے ہیں۔

hafeez shaikh

hafeez shaikh

اورآہ آہ…!اِس پر سونے پہ سہاگہ یہ کہ ہمارے موجودہ حکمرانوں کو اپنے اقتدار کے ساڑھے چار سال بعد اپنی حکمرانی کے پانچویں بجٹ کو پیش کرنے کے بعد اعلی درجے کی قناعت پسندی اور کفایت شعاری کو اپنانے کا خیال بھی آہی گیا ہے جس کے لئے انہوں نے ترجیحی بنیادوں پر سادگی کو بطور پالیسی اپنانے کا اعلانِ عظیم کرکے ساری قوم کو حیران کردیا ہے آج جس پر قوم یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ ہمارے حکمران ملک اور قوم کے ساتھ اتنے ہی مخلص ہیں جتنے آج ہوگئے ہیں تو یہی کچھ یہ اگر چار سال پہلے کرلیتے تو ملک کی حالت بہتر ہوجاتی اور بہت سے سنگین مسائل بھی ختم ہوچکے ہوتے حکمرانوں کے اِس اعلان پر قوم یہ کہہ رہی ہے کہ آج جب کہ حکومت کا وقتِ نزع ہے تو ایسے میں اِسے سادگی کو بطور پالیسی اپنانے کا خیال آیا یعنی آج حکومت کی مثال ایسے ہی ہے جیسے سو چوہے کھا کر اب بلی چلی ہے نیک کام کرنے ….اوروفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں بڑے پرتباک انداز سے اپنی گردن آسمان جتنی تان کر اور باآوازِ بلند اِس بات کا اعلان کیا کہ یہ ہماری اِس عوام دوست حکومت کا ہی طرہامتیاز ہے کہ عالمی معاشی بحران کے باوجود عوام کے لئے اچھااور متوازن بجٹ پیش کرکے ملکی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کردیاہے جسے ملکی تاریخ میں سنہرے حروف میں تحریر کیاجائے گااِس موقع پر توانائی بحران سے متعلق انہوں نے کہاکہ ہم آگاہ ہیں کہ عوام بجلی کے بحران سے دوچا رہیں اِس وقت بجلی 12روپے میں بناکر7روپے فی یونٹ فروخت کررہے ہیں بجلی کا بحران صرف پیسے دینے سے ختم نہیں ہوسکتاہے اِن کا کہناتھاکہ اِس کا انتظامی ڈھانچہ بہتر کرنے اور بجلی کے ضیاع کو روکناہوگااِس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایک طرف تو قوم چیخ رہی ہے ہائے بجلی ہائے بجلی اور دوسری جانب شیخ جی ہیں کہہ رہے ہیں کہ بجلی کے ضیاع کو روکنا ہوگا اب اگر بجلی ضیاع ہورہی ہے تو یہ بھی بتادیں کہ بجلی کہاں ضیاع ہورہی ہے…؟اور کون ضیاع کررہا ہے…؟

اگر عوا م ضیاع کررہے ہیں تو پھر عوام ہائے بجلی ہائے بجلی چیختے اور چلاتے ہوئے سڑکوں پر کیوں آگئے ہیں …؟شیخ جی..؟ ذراسوچیں اور بتائیں کہ کون سے ایسے عناصر ہیں جو بجلی ضیاع کررہے ہیں …؟اور شیخ جی …!یہ بھی تو بتادیںکہ آپ کی حکومت نے چار سالوں میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے کیا کیا جتن کئے ہیں …؟اور کیا آپ کی اِس حکومت کے آخری ایام میں عوام کو پوری بجلی مل پائے گی …؟ جس کے حصول کے خاطر قوم چیختے چلاتے شمع کے پروانوںکے مانندسڑکوں پر آکر لاٹھیاں اور گولیاں کھارہے ہیں ارے شیخ جی …!آپ کیا بتائیں گے…؟ ارے آپ نے تو بجلی بحران کے حل کے حوالے سے اپنی حکومت کے سالانہ پلان میں فوری حل کا کوئی منصوبہ بنایا ہی نہیں ہے سوائے بجلی کا انتظامی ڈھانچہ بہترکرنے اور بجلی کے ضیاع کے روکنے کے بے مقصد جملے اور نوید قمر سے وزارتِ پانی و بجلی چھین کر احمد مختار کے سپرد کرنے جیسے اقدام کے کچھ نہیں کیا ہے ایسے میں اب یہاں سوچنایہ ہے کہ حکومت نے احمد مختار کو پانی و بجلی کی جو وزارت سونپی ہے کیا یہ اِس وزارت میں اپنے اختیارات کے آزادانہ استعمال میںبھی مختار ہوں گے…؟؟ یا یہ بھی اپنے اختیارات کے استعمال کے لئے بے مختار ہوکر صدر یا وزیراعظم کی سے جانب ملنے والے کسی ڈکٹیشن کے منتظر رہیں گے…؟یا جیساہے ویساہی چلنے دیں گے…؟؟ بہر حال ہم سمجھتے ہیں چہرے تبدیل کرنے سے بھی کچھ نہیں ہوگاجب تک ہمارے حکمران اپنے ملک اور قوم کے ساتھ مخلص نہ ہوجائیں جو آج شاید کوئی نہیں ہے۔

nawaz

nawaz

جبکہ دوسری جانب ایک افسوس ناک امر یہ ہے کہ پاکستا ن مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور ملک کے سابقہ وزیراعظم میاں محمدنواز شریف نے ملک کی 19کروڑ مفلوک الحال عوام کی بھرپورنمائندگی کرتے ہوئے تووفاقی بجٹ 2012-13کوانتہائی مایوس کن ضرور قرار دے دیاہے مگر ساتھ ہی ساتھ انہوں نے معاشی صورتحال پر تشویش کرتے ہوئے حکومت کے اِس اقدام پر بھی سخت برہمی کا اظہارکردیاہے جس کے تحت موجودہ حکومت ایک لاکھ بے روز گار نوجوانوں کو نوکریاں دے گی انہوںنے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اتنی بڑی تعداد میں بے روزگار نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرکے سیاست نہ کرے اور ساتھ ساتھ حکومت کو یہ مشورہ بھی دے گئے کہ اِس حکومتی اقدام سے معاشی صورت حال مزید ابتر ہوجائے گی یعنی وہ ایک طرف ملک سے غربت اور بے روزگاری کو ایک بڑی لعنت قرار دیتے رہتے ہیں اور جب ہماری ہزاروںچھید والی یہ حکومت جاتے جاتے ملک سے غربت اور بیروزگاری جیسے مسائل کے تدارک اور خاتمے کے لئے ملک کے ایک لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو بلارنگ و نسل نوکریاں فراہم کرنے کے اقدامات کو عملی جامہ پہناناچاہ رہی ہے تو میاں نواز شریف حکومت کو یہ مشورہ دے رہے ہیںکہ حکومت کے ایک لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے کے عمل سے ملکی معیشت زمین بوس ہوسکتی ہے قارئین حضرات ..!ذراسوچیں کہ کیا نواز شریف جی کو اِس حوالے سے کچھ کہنا چاہئے تھا یانہیں …؟ ایسے میں ہم سمجھتے ہیںمانا کہ ملکی معیشت دگر گوں ہے اگر موجودہ حکومت اِس حال میں بھی جاتے جاتے ملک کے ایک لاکھ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا ارادہ رکھتی ہے تو نوازشریف جی کو کیا ضرورت پڑی کہ وہ اِسے ایساکرنے سے روکیں…؟کیا یہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف کی اپنے عوام اور قوم کے ساتھ دوغلی سیاست نہیں ہے کہ ایک طرف تو یہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں بیروگاری اور غربت کو کلنک کا ٹیکہ کہتے ہیں اور دوسری طرف جب کوئی اِس ٹیکے کو صاف اور ختم کرنے کی کوشش کررہاہے تو یہ اِسے منع کیوں کررہے ہیں ….؟؟

محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com