پیرس کی معروف شخصیت راجا علی اصغر

raja ali asgar

raja ali asgar

آ ہم ریت پے وہ نقشِ قدم چھوڑ چلیں

جن کی آتی ہوئی نسلوں کو ضرورت ہوگی

دیارِ غیر میں رہتے ہوئے بھی کئی لوگ اپنا خاندانی جا وحشمت طمطراق رکھنا نہیں بھولتے ان کے اندر کا وہ مخصوص خاندانی انداز باوجود پردیس میں رہنے کے وہ اس شناخت کو پہچان بنا کر رکھتے ہیں اور اس کا اظہار بڑے فخر سے کرتے دکھائی دیتے ہیں ایسا ہی پیرس کا معروف نام راجا علی اصغر کا ہے جن کو آپ کلاہ پہنے پاکستان کے مخصوص معاشرتی انداز میں ویب کی پکس میں دیکھ سکتے ہیں جو دیکھنے میں ہی بہت الگ تاثر دیتا ہے۔

پاکستانی کمیونٹی خصوصا “”پئیر فیت “” “” گارج لے گونیس”” اور”” ستاں”” کے رہائشی ان کے نام سے بہت آشنا ہیں آپ ایک معروف ریسٹورنٹ “” راول “” کے مالک ہیں جس کے کھانوں کو نہ صرف دیسی بلکہ فرنچ لوگ بہت پسند کرتے ہیں میں کچھ عرصہ پہلے سارسل میں مقیم تھی اپنے ڈاکٹرکے پاس گئی تو اسکی ٹیبل پے ایک کارڈ تھا جو ان کے ریسٹورنٹ کا تھا جب ڈاکٹر کوپتہ چلا میں پاکستانی ہوں تو فورا کہتا راول ریسٹورنٹ کا پتہ ہے۔

اسکو بتایا بہت اچھی طرح پتہ ہے جواب میں اس نے کھانے کی اتنی تعریف کی مجھے شبہہ ہونے لگا کہ وہاں جا کے یہ بِل بھی ادا کرتا ہے یا تعریفیں کر کے بل گول کر جاتا ہے ایک معروف ویب سائٹ کے چئیر مین ہیں  پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے بھی آپ چئیر مین ہیں  کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پے پاکستانی حلقوں میں مانے جاتے ہیں۔

پاکستانی کموینٹی کیلیئے کوئی اہم موقعہ ہو آپ کی جانب سے ہمیشہ ہی بہترین اور فوری تعاون دیکھنے کو ملتا ہے میں جس سیلاب امدادی پروگرام کی بات کرتی ہوں وہاں ان کی آمد سب سے منفرد انداز میں ہوئی تھی جس نے نہ صرف ہال میں موجود ہزاروں لوگوں کو چونکا دیا تھا بلکہ پہلی بار میں نے بھی ان کو بڑے طمطراق سے سیکڑوں لوگوں پر مشتمل جلوس کی صورت اس وسیع و عریض ہال میں داخل ہوتے دیکھا ان کا وہ انداز مکمل طور سے کسی منجھے ہوئے سیاسی لیڈر کا دکھائی دے رہا تھا ان کے ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد نے ہال میں کئی منٹ تک سیلاب کے امدادی پروگرام کی بجائے سیاسی پروگرام کی کیفیت پیدا کر دی تھی جو کسی بھی سیاستدان کی سیاسی کامیابی مانی جا سکتی ہے ان کی اس طرح آمد نے ان کی شخصیت کے بارے میں ہال میں کئی منٹ تک سرگوشیوں کو جنم دیا جو لوگ ان سے واقف نہیں تھے وہ بھی ایک دوسرے سے پوچھ رھے تھے کہ یہ کون ہے؟پروگرام میں امدادی رقم کی بہت ضرورت تھی اور ایسے میں یوں متفق ہو کر سب کو اکٹھے کر کیلانا اور پھر سب کا امدادی رقم دینا بہت بھلا لگا پیرس کے ہر اہم با مقصد پروگرام میں آپ کو ان کی شرکت نظر آئے گی۔

پاکستان میں جب بھی کوئی قدرتی آفت بپا ہوئی ہے ہمیشہ ہی راجا علی اصغرمتحرک اور بہترین انداز میں پیش پیش دکھائی دیتے ہیں پچھلے ہی سال ایک پاکستانی بچی “” ثنا”” کی حادثاتی موت میں ان کی اس فیملی کیلیئے بھاگ دوڑ پھر ان کیلیئے سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں قیام کیلئے رقوم کا بندو بست کروانا ابھی تک لوگوں کے ذہنوں سے محو نہیں ہوا ہے ثنا کے والدین راجا علی اصغر سمیت دیگر تمام پاکستانیِوں کے ہمیشہ ممنون رہیں گے جن کی بروقت مدد سے وہ پاکستان روانہ ہو سکے پیرس میں کموینٹی کیلئے صحتمند خوشگوار ماحول کی اہمیت پر ہمیشہ ہی ان کو بولتے دیکھا ہے۔

پاک پریس کلب کے ایگزیکٹو ممبر ہیں کلب کے نام اور اس کی اعلی ریپوٹیشن کیلئے صحافتی برادری کو فکر کے ساتھ ذمہ داری کا احساس دلاتے رہتے ہیں صحافتی اندازِ بیاں کو ذمہ دارانہ اور منصفانہ دیکھنے کے خواہشمند ہیں بات چیت میں احتیاط اور نپا تلا لہجہ ان کی ذات کی الگ خصوصیت ہے پاکستان کی بگڑتی ہوئی سیسی صورتحال پے کئی تحفظات رکھتے ہیں اور پاکستان کیلئے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے ملک کا نام اپنے اعمال سے اچھے حروف میں کنندہ کروائیں پاکستان کی سیاسی ابتری میں قتل ہوتے عام شہری کے لئے بہت فکر مند ہیں کراچی میں ہونے والے تاریخ کے بد ترین قتلِ عام کی شدید مذمت کرتے ہیں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ہر وقت مدد کرنے کیلئے کوشاں رہنے والے راجا علی اصغر اپنے کاروبار کی پرواہ کئے بغیر اپنے ہم وطنوں کی خدمت کرنے میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔

پیرس میں پوٹھوہار ایسوسی ایشن کے قیام میں ان کا بنیادی کردار ہے اب مزید کوششوں میں مصروف ہیں کہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح پوٹھو ہار کے لوگوں کو بھی اپنی شناخت مل جائے اور وہ بھی اپنی معاشی سماجی حیثیت کو مستحکم کر سکیں پیرس میں راجا علی اصغر ان گِنے چنے ناموں میں سے ایک ہیں جن پر “” دی جذبہ ” کے چوہدری اعجاز حسین پیارا بہت اعتماد اور بھروسہ رکھتے ہیں ان کا نام چوہدری اعجاز پیارا کی گڈ بک میں شامل ہے ان کی سماجی خدمات کو وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔شاہ بانو میر
بارِ دنیا میں رہو غمزدہ یا شاد رہو
ایسا کچھ کر کے چلو دنیا کو بہت یاد رہو