پیرمحل کی خبریں 17/10/2016

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (نامہ نگار) تھانہ پیرمحل پولیس کا چھاپہ مشہور زمانہ منشیات فروش بھاری منشیات سمیت گرفتار لاکھوںروپے مالیت کی منشیات برآمد مقدمہ درج تفصیل کے مطابق چوہدری محمد منیر ایس ایچ اوتھانہ پیرمحل کی قیادت میں مدینہ چوک نزد سبزمنڈی پیرمحلمیں چھاپہ مارکر مشہور زمانہ منشیات فروش عامر شہزاد عرف کیئڈوولد محمد عظیم قوم راجپوت سکنہ محلہ غوثیہ آبادکوگرفتار کرکے اس کے قبضہ سے چرس 1040گرام اور ہیروئن وزن کرنے پر 170گرام برآمد کرکے زیردفعہ جرم 9-C/CNSAت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل( نامہ نگار ) ‘پڑھا لکھا پنجاب” سرکاری سکولوں میں کتابیں نہ فرنیچردوردراز دیہات میں اساتذہ کی تعیناتیاں ہونے کے باعث خواتین اساتذہ سخت مشکلات کا شکار مانٹیرنگ افسران کے ہاتھوں خواتین اساتذہ سخت پریشان تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب نے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے سرکاری وپرائیویٹ سکولوں میں پانچ سال سے بارہ سال کے بچوں کا داخلہ کتابیں یونیفارم دینے کا مفت اعلان کررکھا ہے اس پالیسی کے برعکس پیرمحل کے دیہاتوں میں جہاں پر گورنمنٹ پرائمری ایلیمنٹری سکولوں کو طلبہ وطالبات کی تعداد کم ہونے کے پیش نظر ایک جگہ اکٹھاکردیا گیا تاکہ سرکاری وسائل کا ضیاع نہ ہوا سکے باوجود ان سکولوں میں بیٹھنے کے لیے فرنیچر، بلڈنگیں فراہم نہ کی گئی دوردراز کے دیہاتوں میں حکومت کی طرف سے دی جانے والی کتابیں اب تک ای او مرکزکے محفوظ خانے میں اپنے پڑھنے والے طلبہ وطالبات کا انتظار کررہی ہے مگر غفلت لاپرواہی کے باعث انہیں تقسیم نہ کیا جاسکا سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی مانیٹرنگ کے لیے مرد مانیٹرنگ اہلکار جوکہ ریٹائرڈ فوجی افسران ہے کو تعینات کررکھا ہے جو اپنی پنشن کے ساتھ دوہر ی سرکاری مراعات لیتے ہوئے اپنا عملی کام کرنے کی بجائے سارا دن اپنے کام کاج کرتے ہوئے خانہ پری کے لیے اردگرد کے قریبی گورنمنٹ گرلز سکولوں میں سٹاف وعملہ کی حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں انہوںنے کبھی مجاز اتھارٹی کو بتانا گوارانہیں کیاجاتا ہے کہ سرکاری سکولوںمیں تعینات اساتذہ کو کونسے مسائل ہے سرکاری سکولوں میں حکومت کی طرف سے مہیا کی جانے والی کتابیں اور فرنیچر موجودہے یا نہیں دوردراز کے علاقہ جات میں خواتین اساتذہ کی تعینات کے باعث خواتین اساتذہ کو سخت مشکلات کا سامنا ہے وسائل نہ ہونے سے اکثر اوقات لیٹ ہوجانے کے باعث مانیٹرنگ اہلکاروں کی بلیک میلنگ کا سامنا کرنا پڑتاہے والدین اساتذہ نے ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ سے فی الفور دوردراز کے دیہات میں موجود سرکاری سکولوں میں کتابیں فرنیچر اور وسائل فراہم کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے خواتین اساتذہ کو اپنے گھروں کے نزدیک تعینات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خواتین اساتذہ کی مانیٹرنگ ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کے ذریعے کروانے کی بجائے ریٹائرڈ ماہر تعلیم خواتین مرد اساتذہ سے کروانے کا مطالبہ کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل ( نامہ نگار ) جمہوریت کی بقاء کیلئے سیاسی ر واداری اور قومی سوچ کی ضرورت ہے پاکستان جذباتی سیاست کامتحمل نہیں ہوسکتا،۔اگرملک میں رائج فرسودہ نظام تبدیل کردیا جائے توحکمرانو ں اورسیاستدانوںکے رویے میں بھی مثبت تبدیلی ضرورآ ئے گی کاش حکمرانوں نے اپنے اتحادیوں کی بجائے عوام کے نازاٹھائے ہوتے توآج انہیں یہ دن نہ دیکھناپڑتا آئی ایم ایف کی کڑی شرا ئط پر پاکستانی کرنسی کی قدر کوکم کرنا اور بے جاٹیکسز کا نفاذ پاکستان کوبحرانستان بنادے گا ان خیالات کا اظہار چوہدری محمد احسان ننھا آرے والے راہنما پاکستان تحریک انصاف نے پرہجوم پریس کانفرنس میں کیا انہوںنے کہا مہنگائی کی آگ میں جھلسنے والے عوام کی بددعائوں نے حکمرانوں کے دعووں کی قلعی کھول کررکھ دی لوگوں کے بنیادی حقوق سلب اوران کااستحصال کرنے والے حکمرانو ں کے احتساب اورانجام کاوقت آگیا ۔قوم آئی ایم ایف کے وفادار حکمرانوں سے اپنی ایک ایک محرومی کاحساب لے گی انہوں نے کہا کہ اگرحکمرانوں کابس چلتا تو عوام کی رگوں سے خون نچوڑنے کے بعد ان کی بوٹیاں بھی نوچ لی جاتیں آج اہم عہدوں پر فائزحکمرانوں کو اپنے عوام کو بھیڑبکریاں سمجھنے کی بجائے انہیں ریلیف دینا ہوگا انہوںنے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ جذباتی سیاست کی بجائے سیاسی وقومی رواداری کے جذبہ کے تحت عوام کو مہنگائی کی دلدل سے نکالتے ہوئے حقیقی طورپر ریلیف دیا جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل( نامہ نگار ) ایس ڈی او جنگلات کمالیہ کی ملی بھگت بھسی جنگل سے روزانہ چھ بھٹہ جات کو غیر قانونی طورپر لکڑی اور خشک پتوں کی غیر قانونی فروخت 80ہزارروپے روزانہ کروڑوں روپے سالانہ خورد برد جاری 30جون2009 ء سے ٹھیکہ نہ دینے پر کروڑوں روپے ماہانہ کی کرپشن تفصیل کے مطابق بھسی جنگل جوکہ 17سومربع ایکڑ کے وسیع تر رقبے پر پھیلاہوا ہے جس میں روزانہ پختہ اینٹیں پکانے کے لیے محکمہ جنگلات کمالیہ ایس ڈی او ، ڈی ایف اوفیصل آباد اقبال کاٹھیہ اور کنزرویکٹو جنگلات کی ملی بھگت سے اردگردکے بھٹہ مالکان کو غیر قانونی طورپر خشک پتوں او رلکڑی کانٹ چھانٹ درجنوں ٹرالیاں سپلائی کی جاتی ہے جس میں ایک ٹرالی پر سومن کے قریب لوڈ جس میں فی من ڈیڑھ سوروپے وصول کرکے مبلغ 15ہزارروپے فی ٹرالی کے حساب سے سرعام وصولی کا دھند ہ شروع ہے جس میں سرکاری طور پر چند ٹرالیوں کی قیمت درج کرلی جاتی ہے روزانہ کی بنیاد پر 70ہزارروپے خورد برد کیے جارہے ہیں اس طرح کروڑوں روپے ماہانہ کی خوردبرد کی جارہی ہے ذرائع کے مطابق بھسی جنگل سے چک نمبر728گ ب میں ملک نذر حسین کے بھٹہ پر تین ٹرالیاں روزانہ ، شبیر حسین غالب کاٹھیہ کے بھٹہ پر تین ٹرالیاں روزانہ ،محمد ریاض سرفراز موڑ کے بھٹہ پر تین ٹرالیاں صدیق خان پٹھان کے بھٹہ پر تین ٹرالیاں روزانہ دولت خان پٹھان کے بھٹہ پر تین ٹرالیاں روزانہ سرفراز سکنہ674/15گ ب بھٹہ پر تین ٹرالیاں روزانہ خشک پتہ جات کی لائی جاتی ہے بیان کیا گیا ہے کہ 30جون 2009 ء تک ساڑھے سات لاکھ روپے میں نیلامی کا ٹھیکہ ہواتھا جوکہ سیکرٹری جنگلات کے حکم پر تاحال ٹھیکہ جاری نہ کیا گیا ٹھیکہ نہ ہونے کے باعث روزانہ 80ہزارروپے کے خشک پتہ جات اور لکڑی سپلائی کی جاتی ہے بھٹہ مالکان سے نقد رقوم وصو ل کی جارہی ہے جبکہ چند ہزارروپے سرکاری کھاتے میں درج کرکے باقی رقم ہضم کرلی جاتی ہے محمدیٰسین رحمانی نے اعلیٰ حکام کے نام دی گئی درخواستوں میں سالانہ کروڑوں روپے کی کرپشن روکنے کا مطالبہ کیا ہے
پیرمحل ( نا مہ نگار )نان تحصیل ہیڈکوآرٹر انتظامیہ کے عملہ کی غفلت یا لاپرواہی 32کروڑ روپے کا میگا پراجیکٹ ہونے کے باوجودپینے کا صاف پانی شہریوں کے خواب بن گیا واٹر سپلائی کا دورانیہ کم ہونے کے باعث اکثر محلہ جات تک پانی پہنچنے سے قبل ہی بند ہوجاتا ہے پانی سپلائی کا دورانیہ بڑھایا مکینوں کا مطالبہ تفصیل کے مطابق پیرمحل شہر کا زیر زمین پانی ناقابل استعمال ہوچکا ہے جس وجہ سے پینے کے لیے شہری نان تحصیل ہیڈکوآرٹر کی طرف سے واٹر سپلائی کا پانی استعمال کرتے ہے جس کے عوض نان تحصیل ہیڈکوآرٹر بل وصول کرتی ہے انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث واٹرسپلائی کے ذریعے پانی کی فراہمی دن میں دو دفعہ کی جاتی ہے جس میں ایک گھنٹہ پانی چھوڑا جاتاہے مگر ناگزیر وجوہات پر اس میں بھی کمی کردی گئی ہے جبکہ واٹر سپلائی کے کنکشن شہر بھر کے ہر محلہ جات میں موجود ہے پانی شہریوں کے گھروں میں پہنچنے سے قبل ہی بندہوجاتاہے جس وجہ سے اکثر محلہ جات کے مکین بغیر واٹر سپلائی کے پانی کی دستیابی کے باوجود بل دینے پر مجبور ہے سماجی فلاحی حلقوںنے ایڈ منسٹریٹر تحصیل کونسل کمالیہ سے مطالبہ کیا کہ پیرمحل شہر کو واٹر سپلائی کے پانی کی پانی فراہمی کا دورانیہ بڑھایاجائے مقررہ اوقات میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے کوتاہی کے مرتکب ملازمین کے خلاف کاروائی کی جائے تاکہ 32کروڑر وپے کے میگا پراجیکٹ کے ثمرات عوا م کومل سکیں