چپ رہنا عادت ہے

alone quiet man

alone quiet man

چپ رہنا عادت ہے
مجبور محبت ہے

جو آج اکیلا ہوں
یہ دل کی شرارت ہے

اک برف کے آدم میں
شعلوں سی حرارت ہے

بن تیرے مجھے اب تو
اُس دیس سے نفرت ہے

سپنے میں تمہیں دیکھا
سرکار عنایت ہے

اب ہجر کی راتیں ہیں
اور غیر سے صحبت ہے

دل جو ہے میرا اُجلا
یہی مجھ پر تہمت ہے

امجد شیخ