چھپ گیا چاند دِید کیا ہوگی

چھپ گیا چاند دِید کیا ہوگی پوری کوئی اُمید کیا ہوگی

تم کہ آئے ہو زندگی بن کراِس سے بڑھ کر نوید کیا ہوگی

کبھی فرصت میں یہ بھی سوچاہےتم نہ آئے تو عید کیا ہوگی

وصل جو تیرا ہو گیا جاناں !دِ ل میں خواہش مزید کیا ہوگی

مر کے بھی احتشام تیرے ہیںاور چاہت شدید کیا ہوگی

احتشام دھامہ