کانٹوں سی اس دنیا میں وہ پھولوں جیسی

cactus flowers

cactus flowers

کانٹوں سی اس دنیا میں وہ پھولوں جیسی
جیون بھول بھلیوں میں وہ رستوں جیسی

اجلی اجلی مہکی مہکی روشن روشن
میری سوچوں جیسی، میرے جذبوں جیسی

جھلمل جھلمل کرتی اترے دل آنگن میں
رات اندھیروں میں وہ چاند اجالوں جیسی

جاگتی آنکھوں سے بھی اس کو دیکھتے رہنا
وہ خوابوں میں آنے والی پریوں جیسی

لو برساتی دو پہروں میں اس کی یادیں
ٹھنڈی کرنوں جیسی، ہلکے رنگوں جیسی

اک چہرے کا لپکا، میرے چاروں جانب
میں ہوں، اور یہ دنیا ہے آئینوں جیسی
عطاء الحق قاسمی