کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے

boy closeup

boy closeup

کب تک رہوں میں خوف زدہ اپنے آپ سے
اک دن نکل نہ جائوں ذرا اپنے آپ سے

جسکی مجھے تلاش تھی، وہ تو مجھ ہی میں تھا
کیوں آج تک میں دور رہا اپنے آپ سے

دنیا نے تجھ کو میرا مخاطب سمجھ لیا
محو سخن تھا میں تو دینے اپنے آپ سے

تجھ سے وفا نہ کی تو کسی سے وفا نہ کی
کس طرح انتقام لیا اپنے آپ سے

لوٹ آ، درون دل سے پکارے کوئی مجھے
دنیا کی آرزو میں نہ جا اپنے آپ سے

حمایت علی شاعر