کس سے اظہارِ مدعا کیجیے

sad lovers

sad lovers

کس سے اظہارِ مدعا کیجیے
آپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجیے

ہو نہ پایا یہ فیصلہ اب تک
آپ کیجیے تو کیا کیجیے

آپ تھے جس کے چارہ گر وہ جواں
سخت بیمار ہے دعا کیجیے

ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے
جس سے ملیے اُسے خفا کیجیے

زندگی کا عجب معاملہ ہے
ایک لمحے میں فیصلہ کیجیے

مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجھ کو منا لیا کیجیے

ملتے رہیے اسی تپاک کیساتھ
بے وفائی کی انتہا کیجیے

مجھ سے کہتی تھیں وہ شراب آنکھیں
آپ یہ زہر مت پیا کیجیے

جون ایلیا