کڑے سفر میں اگر راستہ بدلنا تھا

shikwa hai tum se

shikwa hai tum se

کڑے سفر میں اگر راستہ بدلنا تھا
تو ابتدا میں مرے ساتھ ہی نہ چلنا تھا

کچھ اس لیے بھی تو سورج زمیں پر اترا ہے
پہاڑیوں پہ جمی برف کو پگھلنا تھا

اتر کے دل میں لہو زہر کر گیا آخر
وہ سانپ جس کو مری آستیں میں پلنا تھا

یہ کیا کہ تہمتیں آتش فشاں کے سر آئیں؟
زمیں کو یوں بھی خزانہ کبھی اُگلنا تھا

میں لغزشوں سے اَٹے راستوں پہ چل نکلا
تجھے گنوا کے مجھے پھر کہاں سنبھلنا تھا

اسی کو صبحِ مسافت نے چور کر ڈالا
وہ آفتاب جسے دوپہر میں ڈھلنا تھا

عجب نصیب تھا محسن کہ بعدِ مرگ مجھے
چراغ بن کے خود اپنی لحد پہ جلنا تھا

محسن نقوی