کھوئے ہوئے اک موسم کی یاد میں

past memories

past memories

کھوئے ہوئے اک موسم کی یاد میں

سمائے میری آنکھوں میں خواب جیسے دن

وہ مہتاب سی راتیں گلاب جیسے دن

وہ گنج شہر وفا میں سحاب جیسے دن

وہ دن کہ جن کا تصّور متاع قریہ دل

وہ دن کہ جن کی تجلّی فروغ ہر محفل

گئے وہ دن تو اندھیروں میں کھو گئی منزل

فضا کا جبر شکستہ پروں پہ آ پہنچا

عزاب در بدری بے گھروں پہ آپہنچا

زرا سی دیر میں سورج سروں پہ آپہنچا

کسے دکھائیں یہ بے مائیگی حزینوں کی

کٹی جو فصل تو غربت بڑھی زمینوں میں

یہی سزا ہے زمانے میں بے یقینوں کی

افتخار عارف