گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا

travelling

travelling

گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا
جو دل میں ہے اب اس کا تذکرہ کرنا پڑے گا

نتیجہ کربلا سے مختلف ہو یا وہی ہو
مدینہ چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑے گا

وہ کیا منزل جہاں راستے آگے نکل جائیں
سو اب پھر ایک سفر کا سلسلہ کرنا پڑے گا

لہو دینے لگی ہے چشمِ خوں بستہ سو اس بار
بھری آنکھوں میں خوابوں کو رہا کرنا پڑے گا

مبادا قصہ اہلِ جنوں ناگفتہ رہ جائے
نئے مضمون کا لہجہ نیا کرنا پڑے گا

درختوں پہ ثمر آنے سے پہلے آئے تھے پھول
پھلوں کے بعد کیا ہو گا پتہ کرنا پڑے گا

گنوا بیٹھے تری خاطر اپنے مِہر و مہتاب
بتا اب اے زمانے اور کیا کرنا پڑے گا

افتخار عارف