ہالینڈ میں پاکستانی آموں کی نمائش

mango exhibition

mango exhibition

دی ہیگ ہالینڈ(امانت علی چوہان) اللہ کی تخلیق کردہ اس کائنات کی بیشمار نعمتوں میں سے ایک نعمت آم بھی ہے۔ پھلوں کے اس سردار کو اللہ نے سرزمین پاکستان کا حصہ عطا فرمایا جس طرح اس پھل کا کوئی نعم البدل نہیں اسی طرح پیارے وطن کی مٹی کا بھی کوئی نعم البدل نہیں جہاں اس پھل کی نشوونما ہوتی ہے اور دنیا بھر کے لوگ پورا سال جون کے مہینے کا انتظار کرتے رہتے ہیں کیونکہ اس مہینے میں یہ پھل مارکیٹ میں خریداری کے لیئے دستیاب ہو جاتا ہے۔

پاکستانی آم کو یورپ میں عام کرنے کے لیئے روٹرڈیم کے ایک خوبصورت ہوٹل میں پاکستان سفارت خانہ کی سرپرستی میں آموں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا ۔ جس میں ملک بھر سے بڑی تعداد میں تاجر حضرات اور مخصوص مہمان شریک تھے۔ یورپ کے ملک ہالینڈ میں پاکستانی آم کو عوام تک پہنچانے اور اس فروٹ کو یورپین عوام میں متعارف کروا کر وطن ِعزیز کے زرمبادلہ میں اضافے کے لیئے پاکستان ایمبیسی اور بالخصوص سفیرِپاکستان اعزاز احمد چوہدری اور دیگر سفارتی عملے کی کوششیں یقینا قابلِ تحسین ہیں۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے سفیر محترم نے کہا کہ یورپ میں ہالینڈ پاکستانی آموں کی بڑی مارکیٹ کے طور پر سامنے آیا ہے اور پاکستانی سفارت خانہ پاکستانی مینگو میں دلچسپی رکھنے والے ہر بزنس مین کو ہر قسم کا تعاون فراہم کرنے میں ہر وقت تیار ہے ۔ پاکستانی آم کا ذائقہ اور پاکستانی آم کی خوشبو سے کوئی بھی محروم نہیں رہنا چاہیے انہی کوششوں کی ایک جھلک آج کی یہ آموں کی نمائش ہے اس نمائش میں خصوصی طور پر منگوائے گئے دس مختلف اقسام کے آم تھے ۔ ہالینڈ بھر سے یورپین امپورٹر ز نے گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے اس نمائش میں شرکت کی۔

mango exhibition

mango exhibition

سفارت خانہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بشیر حسین نے حاضرین اور کاروباری حضرات کو بتایا کہ جس تیزی سے پاکستانی آم یورپ میں مقبول ہو رہا ہے اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہوسکتا ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا آم چھپن فیصدیورپی منڈی میں فروخت ہو جاتا ہے۔

سفارت خانہ کے کمرشل کونسلر محمد اشرف نے بتایا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران ہالینڈ میں پاکستانی آموں کی امپورٹ میں ایک سو تہتر فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور ہالینڈ میں ایک سو پچاس سے زیادہ تجارتی مراکز میں پاکستانی آم فروخت کے لیئے دستیاب ہے۔ نمائش میں مہمانوں کو پاکستانی آموں کے ساتھ ساتھ پر تکلف پاکستانی کھانوں سے تواضع کی گئی۔