ہر قدم کی اپنی اپنی چال ہے

town lane buffalo

town lane buffalo

ہر قدم کی اپنی اپنی چال ہے
آدمی لڑھکا ہوا فٹ بال ہے
خستہ و برگشتہ و بد حال ہے
یہ ھماری پیاری اصغر مال ہے
چہرہ بنگلوں کا بظاہر لال ہے
بیچ سے دیکھو تو پتلا حال ہے
اپنے اپنے مچھروں کی جھیل ہے
اپنی اپنی مکھیوں کا ٹال ہے
بنگھنیں اس پر بچھا جاتی ہیں روز
جس کے گھر میں جتنا جتنا مال ہے
گھر کی ہر نالی بتا دیتی ہے روز
آج گھر میں گوشت ہے یا دال ہے
زید کی دہلیز پر جو چیز تھی
یہ بکر کا ”نامہ اعمال” ہے
تر گڑھوں کا اک علیگڑھ ہر طرف
ہر گڑھا تاریخ ماہ و سال ہے
آدمی سے بڑھ کے اصغر مال پر
بھینس کا گوبر بلند اقبال ہے

سید ضمیر جعفری