یہ جھوٹی باتیں ہیں

Ibn e Insha

Ibn e Insha

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاجی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟

ہیں لاکھوں روگ زمانے میں، کیوں عشق ہے رسوا بیچارا
ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی، انسان کو رکھتیں دکھیارا
ہاں بے کل بے کل رہتا ہے، ہو پیت میں جس نے جی ہارا
پر شام سے لے کر صبح تلک یوں کون پھرے گا آوارہ؟
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاجی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟

یہ بات عجیب سناتے ہو، وہ دنیا سے بے آس ہوئے
اک نام سنا اور غش کھایا، اک ذکر پہ آپ اُداس ہوئے
وہ علم میں افلاطون سنے، وہ شعر میں تلسی داس ہوئے
وہ تیس برس کے ہوتے ہیں، وہ بی اے، ایم اے پاس ہوئے
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاجی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟

گر عشق کیا ہے تب کیا ہے، کیوں شاد نہیں آباد نہیں
جو جان لیے بن ٹل نہ سکے، یہ ایسی بھی اُفتاد نہیں
یہ بات تو تم بھی مانو گے، وہ قیس نہیں فرہاد نہیں
کیا ہجر کا دارو مشکل ہے؟ کیا وصل کے نسخے یاد نہیں؟
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاجی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟

وہ لڑکی اچھی لڑکی ہے، تم نام نہ لو ہم جان گئے
وہ جس کے لانبے گیسو ہیں، پہچان گئے پہچان گئے
ہاں ساتھ ہمارے انشا بھی اس گھر میں تھے مہمان گئے
پر اس سے تو کچھ بات نہ کی، انجان رہے انجان رہے
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاجی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟

جو ہم سے کہو ہم کرتے ہیں، کیا انشاکو سمجھانا ہے؟
اس لڑکی سے بھی کہہ لیں گے، گو اب کچھ اور زمانہ ہے
یا چھوڑیں یا تکمیل کریں، یہ عشق ہے یا افسانہ ہے؟
یہ کیسا گورکھ دھندہ ہے، یہ کیسا تانا بانا ہے؟
یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشاجی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟

شیر محمد خان (ابن انشا)