1.5 ارب ڈالر ہضم اور اسحق ڈار

Saudi Arabia

Saudi Arabia

گزشتہ دِنوں ہماری حکومت کو سعودی عرب سے کسی خوشامد یا کسی خفیہ ڈیل کے باعث ملنے والے 1.5ارب ڈالر کا جو تحفہ ملاہے اِس پر نہ صرف اپوزیشن کی جماعتوں میں چہ میگوئیاں عروج پر ہیں بلکہ مُلک کا ہر شہری بھی اِس مخمصے میں مبتلا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے اور کہیں ویسانہ جائے…؟ اور قوم پھر کسی دوستی اور چاپلوسی اور مصالحت پسندی و مفاہمتی پالیسی کا شکار ہوکر کسی آزمائش اور امتحان سے گزر کر اپنا ستیاناس نہ کر بیٹھے …اور ایسے بہت سے انگنت سوالات ہیں آج جو اُوپر سے لے کر نیچے تک ہر خاص وعام کے ذہن میں پیدا ہو رہے ہیں ،آج قوم میں ہر سطح پر پانے جانے والے ایسے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سعودی عرب کے 1.5 ارب ڈالر پر انٹی مار حکومت کے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹراسحق ڈار نے قومی اسمبلی کو پچھلے دِنوں وقفہ سوالات اور پوائنٹ آف آرڈرکے دوران لہک لہک کر جوابات دیتے ہوئے اِسے ایسے بتایا کہ جیسے اِنہوں نے کوئی انوکھا کام کر دیا ہے قومی اسمبلی کو بتای اگیا کہ حکومت کو ڈیڑھ ارب ڈالراسلامی مُلک کی طرف سے تحفے میں ملے ہیں اور اِس کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کو یہ بھی زوردے کر باور کر دیا گیا۔

اِس معاملے پر شک اور تنقیدنہ کی جائے،ڈالرکی قیمتیں کم ہونے کے اثرات اپریل سے واضح ہوں گے اور اِس کے ساتھ ساتھ 1.5 ڈالرکے سعودی عرب کے تحفے پر انٹی مارحکومت کے وزیرخزانہ سینیٹراسحق ڈارنے وفاقی و سرکاری ملازمین کوڈانٹتے ہوئے یہ عندیہ بھی دے دیاکہ خبردار …!کسی کو چوں چراں کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اوروفاقی اور سرکاری اپنے کان کھول کر سُن لیںاورآنکھیں پھاڑکر یہ خبراچھی طرح پڑھ لیں کہ ” اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کوئی اُمیدنہ رکھیں کہ اِن کی یہ حکومت اِن کے لئے کسی قسم کی مراعات کا اعلان کرے گی ، اُنہوں نے اپنے مخصوص انداز سے یہ کہاکہ”اگلے بجٹ میں وفاقی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی کوئی تجویززیرغورنہیں ہے” گو کہ ہمارے ہردلعزیز اور بزنس مائنڈ وزیراعظم میاں نوازشریف کے قریبی رشتے دار اور ہمارے وفاقی وزیرخزانہ سینیٹراسحق ڈارنے وہ کام کردیاجو وزیراعظم میاں نوازشریف چاہتے تھے، اور وفاقی ملازمین کے کانوں میں قبل ازوقت قیامت یہ عندیہ اُنڈیل دیاکہ خبردار اِسی تنخواہ اور پنشن پر گزاراکرو،ہم سے یہ اُمیدنہ رکھناکہ اگلے بجٹ میں تمہاری تنخواہیں یا پنشن بڑھائی جائے گی اور اِس کے بعد جیسے تنخواہ دار وفاقی ملازمین اور پنشنرزپر قیامت گزرگئی ہے ۔ایسے کام نہیں چلے گاجیسے دھونس اور دھمکی سے حکومت کام چلاناچاہتی ہے حکومت کو ہر حال میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرناہوگاورنہ مشکل ہوجائے گی۔

Dollar

Dollar

اگرچہ آج ہماری نواز حکومت کو اِس کی کسی خوشامدیا کسی خُفیہ ڈیل کی وجہ سے سعودی عرب کے شیخوں نے 1.5ارب ڈالر جو تحفے میںدیئے ہیں یقینااِس میںکچھ نہ کچھ دال میں کالاضرورہے جِسے ہماری یہ بزنس مائنڈحکومت مسلسل چھپانے میںلگی پڑی ہے بہرحال …اگلے دِنوں میں لگ پتہ جائے گاکہ سر پر کتنے بال ہیں ،مگر ہم اپنے قارئین کو یہ ضروربتاتے چلیں کہ سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے مدمیں جو تحفہ ملاہے اِس سے متعلق خام خیال یہ ہے کہ ” سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالرکی جو رقم پاکستان کو تحفے میں دی ہے اِسے اگر تمام پاکستانیوں میں بانٹ دیاجائے تو فی پاکستانی 815 روپے حصے میں آئیں گے اور مُلک کے ایک روزنامے کی رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ ارب ڈالرپاکستانی روپوں میں ایک کھرب 47 ارب روپے بنتے ہیں اور اگراِس رقم کو ایمانداری سے پاکستان کی 18کروڑ آبادی میں تقسیم کردیںتو فی کس 815 روپے حصے میں آتے ہیں،اور سعودی حکومت کی طرف سے پاکستانی 1000 روپے کے چودہ کروڑ نوٹ پاکستان کو ملیں گے جس کی چوڑائی 175ملی میٹرجبکہ لمبائی 73ملی میٹرہے اِس طرح ہزارروپے کے14کروڑنوٹ اگر آپس میںجوڑدیئے جائیں تو اِن کی لمبائی 25ہزار کلومیٹر بنتی ہے جبکہ ہمیں باربار اپنے مفادات کی بھینڈچڑہانے والے اعیارومکار امریکی شہر واشنگٹن سے کراچی کی دوری 12ہزارکلومیٹرہے اِس طرح اگر آپ اِن نوٹوں پر چلتے ہوئے امریکاسے ہوکرواپس بھی آجائیں توبھی نوٹ بچے ہوئے پائے جائیںگے،اِس رپورٹ کے حیرت انگیزانکشافات سامنے آجانے کے بعد بھی ہماری حکومت نے سعودی عرب سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالرکاتحفے پر ایسے انٹی مارلی ہے کہ جیسے کسی کو اِس کے اِس عمل اور فعل کا علم ہی نہیں ہوگااور اِس پر حیرت یہ ہے کہ مُلک میں ڈالرکی قدرمسلسل گررہی ہے اور روپے کی قدربڑھ رہی ہے مگر غربیوںکے لئے مہنگائی جوں کی توں ہے، بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ اضافے کی منظوری کے ساتھ ساتھ آٹے اور چینی سمیت دیگر اجناس ضروریہ کی قیمتوں میںبھی اضافے کا اعلان کیاجارہاہے،اور اِس پر سونے پر سُہاگہ یہ کہ اَب توایسالگ رہاہے کہ جیسے وفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارنے وفاقی اورسرکاری ملازمین کو ڈانٹ کر یہ کہہ دیاہے۔

سعودی عرب سے تحفے میںجو ڈیڑھ ارب ڈالرملے ہیں اِس کے باوجودبھی اگلے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں کسی بھی صور ت اضافہ نہیں کیاجائے گا، سرکاری ملازمین کو اِسی پرانی تنخواہ اور پنشن پر ہی گزارہ کرناہوگااِنہیں یاد رہناچاہئے کہ ہماراارادہ تو وفاقی اداروں کو کوڑیوں کے دام بیچ ڈالنے کا ہے اور اگر اِس کے باوجود بھی وفاقی اداروں کے سرکاری ملازمین نے ہماری کسی ایسی پالیسی جو اداروں کو فروخت کرنے سے متعلق ہے اِس ہلچل کی تو اِنہیں نہیں بخشاجائے گاوفاقی اور سرکاری ملازمین کو یہ بات اچھی طرح یادرکھنی چاہئے کہ اِن کے وزیراعظم کا کیا یہ احسان کچھ کم ہے کہ اِنہوں نے اب تک اِنہیں برداشت کیاہواہے اور اِنہیں قومی خزانے سے تنخواہ اور پنشن مل رہی ہے ورنہ ہماری حکومت کی پالیسی تویہ ہے کہ جس قدرجلدممکن ہوسکے قومی اداروں کی نج کار ی کرکے ملازمین کی پچکاری نکالی جائے اور قومی خزانے کو بھر کر قوم کو ترقی اور خوشحالی کے نام پر بے وقوف بناکر خودمزے لوٹیں جائیں جیسے کہ پہلے والے کرگئے ہیں،لہذاملازمین کو پرانی تنخواہ اور پنشن پر ہی گزارہ کرنا ہو گا۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com