2013 کے دوران گیارہ صحافی اپنی پیشہ ورانہ فرائض انجام دیتے ہوئے دہشتگردی کا نشانہ بنے

کراچی : 2013 کے دوران گیارہ صحافی اپنی پیشہ ورانہ فرائض انجام دیتے ہوئے دہشتگردی کا نشانہ بنے جن میں پانچ بم دھماکوں کی کوریج کرتے ہوئے شہید ہوئے جبکہ چھ صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں اپنی زندگیوں سے محروم کیا گیا۔

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای) میڈیا مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ کے مطابق نے واقعات میں ملوث کسی ایک واقع کے مجرموں کو پکڑا نہیں جاسکا اور نہ ہی دہشتگردی کے شکار کسی بھی صحافی کے لواحقین کی حکومت کی جانب سے بار ہا یقین دہانی کے باوجود کوئی مالی امداد فراہم کی جا سکی۔

یوم شہداء صحافت کے موقع پر صحافتی تنظیموں کی جانب سے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ گزشتہ دس برس کے دوران شہید کئے جانے والے 98 صحافیوں میں سے کسی ایک کے قاتل کو بھی کٹہرے میں نہیں لایا جا سکا۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے دسمبر میں صحافیوں کی جانب سے اپنے مطالبات منوانے کے لئے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوس کے باہر دھرنے کے موقع پر ایک بار پھر یہ یقین دہانی کرائی کہ صحافیوں کے مسائل جلد حل کئے جایئں گے اور شہید صحافیوں کے خاندانوں کی مالی معاونت شروع کی جائے گی۔