احتساب میں تاخیر عدل کا خون ہے اور عدل کی روح اسلام ہے۔ ناہید حسین

Karachi

Karachi

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ احتساب میں تاخیر عدل کا خون ہے اور عدل کی روح اسلام ہے انہوں نے کہا بلا تاخیر احتساب کی روایت پڑ گئی تو لوگ اقتدار کے طالب بننے کے بجائے اقتدار سے بھاگا کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں نے عوام کو نظم و ضبط کا پابند کرنے کے بجائے شتر بے مہاربنا دیا ہے یہی وجہ ہے کہ اب تمام مرعات یافتہ سیاستدانوں کی نیندیں اُڑ چکی ہیں ،ان کا نشہ ہرن ہوچکا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب کرپٹ سیا ستدانوں کو کوئی پانی کا گلاس بھی نہیں پلائے گا۔پاکستان کے کرپٹ سیاستداں اس بات کے خواہش مند ہیں کہ عدلیہ ان کی بدعنوانیوں پر خاموش رہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ناہید حسین نے کہ اکہ ” پاکستان میں از روئے آئین حکومت با لواسطہ مقننہ کا حصہ ہوتی ہے لہذا انتظامیہ کی بد عنوانیوں پرگوشمالی کیلئے عدلیہ کا غیر جانبدار ہونا نہایت ضروری ہے ۔ صحا فت بلا شبہ ریاست کا چوتھا ستون ہے لیکن غیر ملکی مداخلت کا روں نے اسلا م دشمن، نظریہ پاکستان دشمن اور ملک دشمن افکار و آراء کا اتنا پرچار کیا ہے کہ پاکستانی ریا ست کا یہ چوتھا ستون عالمی ریا ستی و مقامی دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال اور فحا شت زدہ اور بدنام زمانہ شخصیات کو نمایاں شائع کر کے اخلاقی و اقتصادی طور پر تبا ہ حال ہے اور تو اور ”کھیل کے میدان” میں بھی اب جواء اور سٹہ کی وبا پھیل چکی ہے۔

ناہید حسین نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اقتصادی پالیسیاں دو بنیادوں پر کھڑی ہیں ،ایک غیر ملکی قرضہ اور دوسرا ٹیکسوں کی بھرمار کے ذریعے ریوینو میں اضا فہ کرنا ،انہوں نے کہا کہ ان عقل سے پیدل لوگوں کو کون سمجھائے کہ یہ دونوں اقدامات معیشت کی بحالی کے عمل میں انتہائی نقصان دہ ہیں ،حکمراں عوام کو یہ بھی بتائیں کہ وطن ِ عزیز پر جو غیر ملکی قرضے انہوں نے لیے ہیں اس کے خرچ کی تفصیلات کیا ہیں؟ یہ ساری رقوم اگر ملک کی بہتری کیلئے کی گئی ہیں تو وہ کیا بہتری ہے جو معیشت میں آئی ہے ؟،کیونکہ ہمارے ملک میں بیروزگاری میں مسلسل اضا فہ ہورہا ہے ،کسان، کاشتکار،متوسط طبقہ اور تاجر طبقہ سخت پریشان ہیں ،کیا وہ یہ بہتری ہے جو پاکستانی معیشت میں آئی ہے ؟ناہید حسین نے کہا کہ حکمراں عوام کو بتائیں کہ آج تک جو غیر ملکی قرضہ لیا ہے وہ کہاں خرچ ہوا ہے؟ اگر حکومت یہ کہتی ہے کہ ہم نے قرضہ دفاع پر خرچ کیا ہے تو بقول وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ہم 80% دفاعی اخراجات ملکی وسائل سے پورا کرتے ہیں لہذا آج قوم کے پاس یہ تسلیم کئے بغیر کوئی چار ہ نہیں کہ یا تو اربابِ اقتدار کی ضروریا ت اور عیاشیوں پر صرف ہوئی ہے یا پھر نا اہلیت کے سبب ضائع ہوگئی ہے۔

ناہید حسین نے مزید کہا کہ ٹیکسو ں کی بھرمار سے ریوینو میں اضا فہ نہیں ہوسکتا کیونکہ وطن عزیز میں کاروبار عملاََ نہ ہونے کے برابر ہے اور جس معاشرے میں معاشی سرگرمی کسی بھی وجہ سے معطل ہو وہاں نئے ٹیکس کیسے عائد کئے جاسکتے ہیں چنا نچہ اس طرح کی حکمت عملی کے نتیجے میں ریوینو میں کوئی اضا فہ نہیں ہوتا البتہ ٹیکس چوروں اور بے ایمانی میں اضا فہ ضرور ہوا ہے ،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کئی غیر ملکی اداروں پر کروڑوں روپے خرچ کر ڈالے اور معاملات یہی طے کرنے تھے کہ یعنی آٹا ،دال،چینی، بجلی ،پانی اور گیس کے نرخوں میں اضا فہ توپاکستانی خزانے پر غیر ملکی دوروں کا بوجھ کیوں ڈالا ،آخر میں ناہید حسین نے کہا کہ پاکستان کے حکمرانوں میںابھی استفاء دینے کا رواج نہیں پڑا ورنہ وہ یہ کہہ کر الگ ہوجاتے کہ ہم اب اس عہدے کے اہل نہیں، حکمران کان کھول کر سن لیں عوام نے کسی اسحاق ڈار کو ووٹ نہیں دیا۔

نواز شریف کو بھاری مینڈیٹ کے ساتھ ووٹ دیئے ہیں لہذا انہیں سوچنا چاہئے ،کیاحکومت ان عنا صر کو ہاتھوں میں رہے جن کی ساری توجہ لوٹ مار پر ہو ؟ناہید حسین نے وزیر اعظم کو مفت مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت مزید قرضوں کا علا ج نہیں اور ساتھ ہی مطالبہ بھی کیا ہے وفاقی حکومت سے کہ وہ احتسابی فیصلوں کے نفاذ میں تاخیری حربے استعمال نہ کرے اور من پسند افراد کو نوازنے یا سیاسی دشمنیاں نکالنے سے باز رہے۔