احتساب ہو گا اور ضرور

Accountability

Accountability

تحریر : میاں وقاص ظہیر
پاناما تحقیقات نے ایک بات تو پوری طرح قوم پر عیاں کر دی ہے کہ شریف برادران چاہئے ، مکہ میں کھڑے ہو کر یا غار حرا اور غار ثور کی بلندی پر پہنچ کر یہ کہیں کہ ہم ایماندار، ہمارا دامن اور ہاتھ صاف ہیں ۔ہم نے حق حکمرانی ادا کردیا پھر بھی ہمیں بے گناہ رگڑھا دیا جا رہا ہے تو موجودہ حالات کے تغیرات یہ بتاتے ہیں کہ اسے بھی مذاق سے زیادہ کچھ نہیں سمجھا جائے گا ، پاناما تحقیقات کے حوالے سے جمعرات کو جب وزیر اعظم میاں نواز شریف کی جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی ہوئی تو ان کے خاندان کے افراد اور درباری یہ قصدے پڑھتے نہیں تھکتے تھے کہ وزیر اعظم نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔

ان احمقوں کو کون سمجھائے کہ چاپلوسی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے اس سے قبل بھی ملک کے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ، یو سف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف بھی پیش ہوتے ہیں ،کیا خود میاں نواز شریف پچھلی دورحکومت میں پیش نہیں ہوتے رہے اس میں تاریخ رقم کرنے والی کیا بات ہے ، تاریخ تو تب رقم ہوتی جب گزشتہ سال اپریل میں پاناما کا سکینڈل سامنے آیا تھا تو وزیر اعظم عارضی طور پر اپنے منصب سے نیچے اترتے اپوزیشن لیڈر ز کو اعتماد میں لیتے اور کہتے کہ اس وقت تک منصب دوبارہ نہیں سنبھالوں گیا جب تک تحقیقات مکمل نہ ہوجائیں ، لیکن ن لیگ کی میں نہ مانوں کی عادت بہت پرانی ہے جس کو کوئی بھی نہیں بدل سکتا ، حکومت اس طرح کی چالیں ماضی میں چلتی رہی اور جس طرح اب چل رہی ہے تو کیا یہ قوم اندھی ، گونگی اور بہری ہے کہ اسے آپ کی چالاکیاں سمجھ نہیں آتیں ، آپ اقتدار سے کب تک چمٹے رہیں گئے، یہاں تو تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے کہ آخر آپ کو اس منصب سے سکبدوش ہونا ہی ہے۔

انسان کی اوقات ہے ہی کتنی ، پھر کیسا رعب ، کیسا پروٹوکول ، کیسی شان وشوکت، قبر میں اللہ تعالیٰ اس انسان کو پروٹوکول دیں گئے جو تقویٰ کے قریب ہے،وہاں نہ تو دھمکیاں کام آئیں گی نہ آپ کے دنیا وی عہدوں کی لالچ میں قصدے پڑھنے والے اور نہ ہی یہ دولت جس پر آپ اتراتے ہیں اوررعایا کو بھیڑبکریوں سے زیادہ کی اہمیت ہیں دیتے ،حضرت عمر فاروق اگر کتے مرنے پر حساب دینے کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اس بارے میں بھی حاکم وقت سے پوچھے گا تو آپ آسمان سے اتری ہوئی کوئی افضل مخلوق نہیں کہ آپ نے اُس جہاں میں بھی جنت کے پلاٹوں پر قبضہ کررکھا ہے ، یہاں ہر روز درجنوں افراد صرف اس لئے موت کو گلے لگا لیتے ہیں کہ ا ن کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں کہ دو وقت کی روٹی پیٹ بھر کر کھا سکے،سیکڑوںمریض سرکاری ہسپتالوں میں اس لئے سسک سسک کر مر جاتے ہیں کہ ان کے پاس پرائیویٹ ہسپتالوںمیں علاج و معالجہ کیلئے پیسے نہیں ،دو کروڑ کے زائد بچے سکولوں سے اس لے باہر ہیں کہ ان کے والدین تعلیم کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے۔

پڑھے لکھے لاکھوں نوجوان در بدر اس لئے پھر رہے ہیں کہ ملک میں نئے روزگار کیلئے مواقع پید انہیں کئے، سوائے سڑکیں اور پل بنانے کہ اس حکومت کے پاس کوئی جامع ویژن ہے کہ سسکتی بلکتی قوم کے آنسو پونچھ سکیں ، منصوبے بھی ایسے کہ مکمل بھی نہیں ہوتے اور کرپشن کی بدبو آنا شروع ہوجاتی ہے ، حکومت دن رات دعوے کرتی نہیں تھکتی توانائی منصوبوں پر دن رات کام ہو رہاہے ، تو بتائیں! نندی پور، قائداعظم سولر پاوراور اب بھکی پاور پلانٹ کے ساتھ کیا ہوا ، کہاں غرق کردیا قوم کے خون پسینے کی کمائی ، وہ ان فائلوں کی نذر ہو چکا جس کے ریکارڈ کو جلا دیا گیا ،لیکن ان سب کے باوجود مجھے اور میری قوم کے باشعور لوگوں کو یقین ہے کہ ظالموں ، قاتلوں کا احتساب ہو گیا پھر ایسا احتساب جیسا فرعون ، شداد ، نمرود کا ہوا۔

موجودہ صدی میں کرنل قذافی ، صدر صدام حسین جیسے بااثر حاکموں کا ہوا ، خاکسار کبھی بھی طاہر القادری کے ووٹر اور سپورٹرنہیں رہا لیکن سانحہ ماڈل ٹائون میں جو ریاست کے شہریوں کے ساتھ ہوا حاملہ مائوں کو جس طرح گولیاں ماری گئیں ریاست کے کمزور قوانین ان قاتلوںکی نشاندہی نہیں کرسکے تو نہ سہی ان شہدا کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا وہ آپ کی گور اور گردن پر ہے جب بھی ظلم کی فائل کھلے گی تو آپ کا احتساب ہوگااور ضرور ہوگا۔۔۔!!!

Mian Waqas Zaheer Logo

Mian Waqas Zaheer Logo

تحریر : میاں وقاص ظہیر