ایڈوکیٹ روہنی سالیان کے انکشافات اور مودی حکومت

Advocate Rohini Salian

Advocate Rohini Salian

تحریر : صابر رضا رہبر مصباحی
بھگوا دہشت گردوں سے متعلق سینئراورمعروف سرکاری وکیل روہنی سالیان کے انکشافات نے ایک بارپھراس بات کوتقویت فراہم کردی ہے کہ ہندوستان میں دوقومی نظریے کوفروغ دینے کی منصوبہ بندکوشش کی جارہی ہے۔مرکزمیں مودی حکومت کی تشکیل کے بعدہی ملک وبیرون ملک کے سیکولرپسندعوام کے دلوںمیں خدشات جنم لینے لگے تھے کہ اب ہندوستان میں جمہوریت کی بنیادیںکمزوڑپڑنے لگیں گی اورایک مخصوص نظریات کوتھوپنے کی کوشش کی جائےگی ۔بی جے پی کے اقتدارمیں آنے کے کچھ عرصہ بعدہی آرایس ایس اوراس کی ہمنواتنظیموںکے لیڈروںکی شرانگیزی ،تبدیلی مذہب اورلوجہادکے نام پرملک کے اقلیتی طبقہ کے خلاف ہرزہ سرائی اوراس پروزیراعظم کی حیرت انگیزخاموشی نے واضح اشارہ دےدیاتھاکہ ملک میں ’کن کے اچھے دن آنے والے‘ہیں۔ابھی مودی حکومت کی یک سالہ کارکردگی کا جائزہ لینے کا سلسلہ جاری ہی تھاکہ اس کا حقیقی اورخطرناک چہرہ بھی سامنے آگیا۔

گجرات فرضی انکائونٹرکے مجرموںکی رہائی کے ساتھ مودی حکومت نے بھگوادہشت گردوںکوبچانے کی کوشش بھی شروع کردی تھی،یہ مودی حکومت کی مضبوط سرپرستی کی ہی کرامت تھی کہ مالیگائوںجیسے حساس دہشت گردانہ کاررائیوںمیںملوث کرنل پروہت،سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکراورمیجر اپادھیائے جیسے دہشت گردوںسے متعلق سپریم کورٹ نے یہ کہاتھاکہ ان ملزمین پرمکوکاکانفاذنہیں ہوسکتاکیوںکہ اس سلسلے میں تفتیشی ایجنسیاں اچھے طریقے سے اپنے موقف کوپیش کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے بیان سےاس بات کا پختہ اشارہ مل رہاہے کہ اب بھگوادہشت گردوںکی رہائی کی راہ ہموارہوگئی ہے جبکہ این آئی اے کی سست رفتار تحقیق کی وجہ سے مالیگائوں ۲۰۰۸ء کے ملزمین لوکیش شرما، شیام لال شاہواور شیو نارائن کالنسگرا کو خصوصی عدالت نے ۶؍ جون ۲۰۱۲ ء کو اس وقت ضمانت پر رہا کردیاتھا۔

مالیگائوںبم دھماکہ میں حکومت کا افسوسناک کرداراس وقت پوری طرح اجاگرہوگیا جب اس مقدمہ کی پیروی کرنے والی معروف وکیل روہنی سالیان نے اپنے انٹرویومیں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ بھگوادہشت گردوںکوبچانے کیلئے دبائوبنانے کا انکشاف کردیا۔ انہوںنے یہ بھی کہاکہ گزشتہ ایک برس سے یعنی جب سے مرکزمیں بی جے پی کی حکومت آئی ہے ان پرمالیگائوںبم دھماکہ کے ملزموںکو بچانے کیلئے دبائوبنائے جارہےہیں یہاں تک کہ بات نہ ماننے کی صورت میں ان کے اسسٹنٹ کودھمکی دی گئی اوراس انکشاف کے بعدانہیں بھی دھمکی دی جارہی ہے۔سینئر وکیل روہنی سالیان نے انگریزی جریدے انڈین ایکسپریس دئے اپنے انٹرویومیںکہاہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی نے انہیں مالے گائوں بم بلاسٹ کے مجرموںکے تئیں نرم رویہ اختیارکرنے کی ہدایت دی تھی۔

NIA

NIA

این آئی اے کے بارے میں یہ دعویٰ کیاجاتارہاہے کہ وہ بالکل غیرجانب دارنہ طریقے سے کام کرتی ہے لیکن یہ عجیب بات یہ کہ اس کے ذریعہ تفتیش کئے گئے مقدموںمیں سے اب تک کسی کی بھی سماعت نہیں ہوسکی ہے خواہ وہ مالیگائوں ۲۰۰۶ء اور مالیگائوں ۲۰۰۸ ء بم دھماکہ معاملہ ہو یا پھر ناندیڑ اسلحہ ضبطی کامقدمہ ۔ تین تین چار چاربرس کالمباعرصہ گزرجانے کے باوجوداب تک این آئی اے ملزموںکےخلاف چارج شیٹ تک داخل نہیں کرکسی ہے جس کی وجہ سے ملزمین کی ضمانت کی راہیں ہموار ہورہی ہیں ۔ایڈوکیٹ سالیان نے مالیگائوںبم دھماکہ۲۰۰۶ ء کے بارے میں کہاہے کہ اس وقت این آئی اے نے مجھ سے رائے طلب کی تھی جس پرمیں نے کہاتھاکہ ہندوکھچڑی پکارہےہیں۔ایڈوکیٹ سالیان کے انکشاف کے بعداین آئی اے نے اس کی تردیدکرتےہوئے دعویٰ کیاکہ ان پرمالیگائوںملزمین کے حوالے سےکسی طرح کی نرمی برتنے کونہیں کہاگیاتھااس کے بعدسالیان کوا س مقدمہ سے ہٹادیاگیا

جبکہ ایڈوکیٹ سالیان کاکہناہے کہ این آئی اے چاہئے جتنا دعویٰ کرلے لیکن کسی افسرنے مجھ سےرابطہ نہیں کیاہے اورسچ کیاہے وہ میں جانتی ہوں این آئی اے کی تردیدکی حیثیت ایک پریس ریلیز کی سی ہے۔ذہن نشیں رہے کہ ۲۰۰۸ء میں شب برأت کے موقع پرمالیگائوںمیں ہوئے بم دھماکوںمیں چارافرادہلاک ہوگئے تھے جبکہ سترسے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے ۔ پہلی نظرمیں ا س واقعہ میں مسلمانوںکے ہاتھ ہونے کے شبہ میں مسلم نوجوانوںکوپابندسلاسل کردیاگیا لیکن اے ٹی ایس سربراہ ہیمنت کرکرے کی غیرجانبدارنہ تفتیش نے اس واقعہ میں ہندتوواتنظیموںکے کردارکوبے نقاب کرتےہوئے پہلی مرتبہ دنیاکے سامنے دہشت گردی کا بھگواچہرہ سامنے لایاتھا جس کی قیمت انہیں اپنی جان گنواکراداکرنی پڑی۔

اس سے قبل نانڈیڑمیںہوئے بم بلاسٹ میں آرایس ایس کے کارکنان کارول سامنے آیا تھا جس کے سہارے ہی آنجہانی کرکرے مالیگائوںبم دھماکہ کے معاملہ کوحل کرپائے۔مالیگائوںبم دھماکہ کے کلیدی ملزم لیفٹننٹ کرنل پروہٹ اورسادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرکے لیپ ٹاپ سے ملک کوٹکڑوںمیں تقسیم کردینے اورہندوراشٹرکے قیام کیلئے خطرناک منصوبوں کی تفصیلات بھی برآمدہونے کا دعویٰ کیاتھا لیکن بھگوادہشت گردوںکی حکومتی سرپرستی نے ساری سچائی پرپردہ ڈال دیا ۔ جن لوگوںکی نظروںسے سابق پولیس افسرایس ایم مشرف کی کتا ب’ کرکرے کوکس نے مارا‘گزری ہوگی وہ جانتے ہیں کہ کیسے بھگوادہشت گردوںکوبچانے کیلئے ایک ایماندارپولیس افسراورانکے جانباز ساتھیوںکی بلی چڑھادی گئی۔

Justice

Justice

ملک کے انصاف پسندوںکواس وقت بھی بڑادھچکا لگاتھا جب آرٹی آئی کے تحت طلب کئے گئے ایک معلومات کے جواب میں بتایاگیاتھاکہ مکوکاکے تحت جیل میں بندمالیگائوںبم دھماکہ سرغنہ لیفٹننٹ کرنل پروہت کی تنخواہ باقاعدہ اداکی جاری ہے۔ کیایہ سرپٹنے کا مقام نہیں ہے کہ ایک طرف دہشت گردی کے الزام میں پکڑے گئے مسلم نوجوانوںکو عدالت سے باعزت رہائی کے باوجودانہیں نوکری دینا تودورانہیں نوکرسے نکال دیاگیا ۔بھگوادہشت گردوںکے چہرے کوسمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ اورمکہ مسجددھماکہ کے کلیدی مجرم سوامی اسیمانندنے بھی بے نقاب کرتےہوئے ہندتواتنظیموںکے خطرناک ارادے کوطشت ازبام کیاتھا۔ اسیمانندنے ہندوپاک کے صدورکومکتوب روانہ کرکے بھگوادہشت گردوںکے خطرناک منصوبوںسے واقف کرایاتھا اورجوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے گناہوںکااعتراف کرتےہوئے ملک کے متعددبم دھماکوںمیں اپنی شمولیت کااقرارکیاتھا لیکن دہشت گردی کے اس واضح ثبوت کے باوجود حکومت اورانتظامیہ کی کارروائی افسوسناک رہی۔

مودی حکومت کویہ یادرکھنی چاہئے کہ کسی بھی قسم کی تخریب کاری کا ادنیٰ تصوربھی ترقی یافتہ اورپرامن معاشرہ کیلئے سم قاتل ہےاسی طرح یہ بات بھی تسلیم شدہ ہے کہ دہشت گردی اورتخریب کاری کاجنم داتا انصافی اورظلم ہے۔ آج پوری دنیا جس رفتار کے ساتھ ترقی کی چکاچوندمیںکھوتی جارہی ہے اسی تیزی کے ساتھ تشددبھی چوردروازے سےانسانی سماج کا حصہ بنتا جارہاہے ۔ دہشت گردی کے خاتمہ کی منظم اورمتحدہ کوششوںکے باوجوداس کا دائرہ محدودہونے کی بجائے وسیع ترہوتاجارہا ہے جوامن پرستوں اورحقوق انسانی کے علمبرداروںکیلئےسخت تشویش کاباعث ہے۔قومی اوربین الاقوامی سطح پر تہذیب ،نسلی امتیازاورمذہب کے نام پرانجام دی جانے والی واردات میںحیرت انگیزاضافہ نے ذی شعورعوام کی پیشانی پر تفکرکی لکیریں کھینچ دی ہیں ۔اس دوران یہ سوال معنی خیز ہوجاتاہے کہ آخرایسا کیوں ہورہاہے ؟قومی اوربین الاقوامی سطح پرہردن کہیں نہ کہیں دہشت گردانہ واقعات رونماہورہےہیں آخرا س کے پس پردہ عوامل کیاہیں؟یہ وہ سوالات ہیں جن پر اگرسنجیدگی سے غورکیاجائےتوبہت حدتک دہشت گردانہ کارروائیوںکے پس منظراورپیش منظرسامنے آجائیںگے۔

Terrorist

Terrorist

ماہرین نفسیات کا اس پراتفاق ہے کہ کوئی بھی قوم یافرددہشت گردبن کر پیدانہیں ہوتا بلکہ مسلسل ناانصافی اوربے جاظلم وتشدداسے سماج کا باغی اورامن کا دشمن بنادیتاہے کیوںکہ انصاف سے محروم ہونے کے بعداس کےدل میں انتقام کاایساجوالامکھی پھٹ پڑتاہے جس میںوہ شہرکے چین وسکون کوجلاکرخاکسترکردیناچاہتاہے۔سورج کی طرح روشن اس سچائی کے باوجودپھربھی پوری طرح دنیا دہشت گردی کوروکنے کیلئے ظلم وتشددکے سلسلہ کوپہلے بندکرنے کی کوشش کیوںنہیں کررہی ہے۔ دہشت گردانہ کارروائیوںکوروکنے کیلئے اربوںبلکہ کروڑروپے خرچ کئے جارہےہیں لیکن سماج میںجاری انصافی اورظلم کے تئیں حکومت اورانتظامیہ کتنی سنجیدہ ہیں؟انصاف کایہ کیسا پیمانہ ہے جہاں ایک طرف صرف شک کی بنیادپرسیکڑوںمسلم نوجوانوں کو سلاخوںکے پیچھے ڈھکیل دیاگیااوردوسری جانب مکمل اورپختہ ثبوت ہونے کے باوجودبھگوادہشت گردوں کی پشت پناہی اورتحفظ کا انتظام خودحکومت کررہی ہے۔ایسے سنگین حالات میں کیوںکریہ دعویٰ کیاجاسکتاہے کہ ہم ہرطرح کی دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پابندعہدہیں۔مودی حکومت کوروہنی سالیان کے سنگین انکشافات کے حوالے سے لب کھولنے ہوںگے ورنہ یہ سمجھاجائےگاکہ ہندوستان میں ایک خاص طبقہ کودہشت گردی کے نام پر ہرطرح کے ستم کوجوازبخشاجارہاہے ۔دہشت گردانہ واردات کے حقیقی بھگواملزموںکو بچانے کی نہ صرف کوشش کی جارہی ہے بلکہ ان کی کامیاب سرپرستی بھی کی جارہی ہے کیوںکہ دہشت گردی کی حمایت بھی دہشت گردی ہے۔

تحریر : صابر رضا رہبر مصباحی
9470738111