بحیرہ ایجیئن میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے آٹھ بچوں سمیت بارہ پناہ گزین ڈوب کر ہلاک ہو گئے

Immigrants Boat Sink

Immigrants Boat Sink

ایتھنز (زاہد مصطفی اعوان) خبر رساں ادارے اے پی کی یونانی دارالحکومت ایتھنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بحیرہ ایجیئن میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں آٹھ بچوں سمیت بارہ تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔ کشتی ڈوبنے کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

حادثے کے بعد یونانی ساحلی محافظ اور یورپی سرحدی محافظوں کی ایجنسی ’فرونٹکس‘ نے مشترکہ امدادی کارروائی شروع کر دی۔ تلاش اور امدادی کارروائیوں کے دوران گیارہ افراد کو سمندر سے بحفاظت نکال لیا۔تاہم بارہ پناہ گزینوں کو نہ بچایا جا سکا۔ یونانی ساحلی محافظوں اور فرنٹیکس کے مطابق سمندر سے بارہ تارکین وطن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں آٹھ بچے، ایک عورت اور تین مرد شامل ہیں۔دو دنوں میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھی ایسے ہی ایک واقعے نے سات پناہ گزینوں کی جان لے لی تھی۔ کل ڈوبنے والی کشتی میں دو بچے بھی ہلاک ہوئے تھے۔

یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران زیادہ تارکین وطن کی اکثریت ترکی سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچی ہے۔ 2015ء کے دوران ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد تارکین وطن بحیرہ ایجیئن کے خطرناک سمندری راستہ عبور کر کے یونان پہنچے تھے۔

اب تک سینکڑوں تارکین وطن چھوٹی کشتیوں کے ذریعے ترکی سے یونان پہنچنے میں کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں قابل ذکر تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔