افغانستان میں نشہ آور فصل افیون کی پیداوار دوگنا ہونے کا خدشہ

Opium

Opium

کابل (جیوڈیسک) امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں افیون کی پیدوار گزشتہ برس کے مقابلے میں دو گنا سے زائد ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

افیون کے کاشتکاروں کے مطابق نئے بیج سے پیدا شدہ پودے تیزی سے بڑھتے ہیں اور انہیں پانی کی ضرورت بھی کم ہوتی ہے جبکہ اس سے حاصل ہونے والی افیون کی مقدار بھی دوگنا تک متوقع ہے۔ افغان حکام اس بات سے لاعلم ہیں کہ افیون کا یہ بہتر بیج کہاں سے آیا؟۔

افیون کی کاشت کے حوالے سے سرفہرست صوبوں قندھار اور ہلمند کے کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں رواں برس کے آغاز میں فصل کاشت کرنے کے لئے یہ بیج ان افراد کی جانب سے براہ راست فراہم کیا گیا جو فصل کٹنے کے بعد افیون وصول کرنے آتے ہیں اور انہیں اس کے لئے تمام ضروری سازوسامان، کھاد، کاشتکاری سے متعلق مشورے اور سب سے اہم بات یہ کہ ایڈوانس رقم تک فراہم کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے خلاف ادارے کے مطابق افغانستان میں افیون کی کاشت کی سالانہ مالیت تین بلین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ اسی افیون سے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی زیادہ تر ہیروئن تیار کی جاتی ہے۔ ادارے کے مطابق گزشتہ برس 2014ء کے دوران افغانستان میں ہیروئن کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا جو اس سے ایک سال پہلے کی نسبت 17 فیصد زائد تھا۔

مقامی حکام کے مطابق رواں برس اس پیداوار میں مزید اضافہ متوقع ہے اور گزشتہ برس کی پیدوار 7800 میٹرک ٹن سے مجموعی طور پر سات فیصد زائد پیداوار کا امکان ہے۔ واضع رہے کہ افغانستان میں افیون کے پودوں کی کاشت غیر قانونی ہے تاہم افغان کسانوں کے پاس اس کی کاشتکاری کے علاوہ کوئی اور چارہ بھی نہیں ہے۔

افغان حکومت اور بین الاقوامی ادارے ان کاشتکاروں کو گندم، پھلوں اور یہاں تک کہ زعفران کی کاشت تک کے لئے بیج اور صلاح و مشورے فراہم کرنے کا پروگرام بھی شروع کر چکے ہیں مگر اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے ہیں۔