افغانستان: چار ماہ قبل اغوا کی گئی آسٹریلوی امدادی کارکن بازیاب

Kerry Jane Wilson

Kerry Jane Wilson

افغانستان (جیوڈیسک) آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولی بشپ نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ کیری جین ولسن جسے دو مسلح افراد نے اپریل میں جلال آباد میں واقع ایک خیراتی تنظیم کے دفتر سے اغوا کر لیا تھا کو رہا کروا لیا گیا ہے اور وہ محفوظ اور خیریت سے ہے۔ افغان حکام نے بتایا کہ چار ماہ قبل ملک سے اغوا کی گئی ایک خاتون آسٹریلوی امدادی کارکن کو باحفاظت بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جولی بشپ نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ کیری جین ولسن جسے اپریل میں جلال آباد میں واقع ایک خیراتی تنظیم کے دفتر سے اغوا کیا تھا، اب وہ رہائی کے بعد “محفوظ اور خیریت سے ہے۔”

آسٹریلیا کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اس بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا، تاہم افغانستان کے انٹیلی جنس ادارے ’نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی‘ نے ایک بیان میں کہا کہ کیری جین کو اتوار کی رات خصوصی فورسز نے جلال آباد میں ایک کارروائی کے دوران رہا کروایا، جب کہ چار افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ نے کہا کہ “میں افغانستان کے حکام کے کام کی نہایت قدر کرتی ہوں جن کی حمایت اور تعاون سے جین کی رہائی میں مدد ملی”۔ تاہم انھوں نے کہا کہ جین ولسن کی رہائی کن حالات میں ہوئی اس کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کی جا سکتی ہیں۔

افغانستان میں اغوا برائے تاوان کے واقعات طویل عرصے سے ایک مسئلہ رہے ہیں اور غیر ملکیوں سے زیادہ افغان شہری اس طرح کے واقعات میں نشانہ بن رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں افغانستان میں برسر پیکار عسکریت پسند پیسے کے حصول کے لیے لوگوں کو اغوا کرنے کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیر خارجہ جولی بشپ نے اپریل میں کہا تھا کہ آسٹریلیا اپنی پالیسی کے تحت اغوا کاروں کو تاوان ادا نہیں کرتا۔

کابل میں قائم امریکن یونیورسٹی سے وابستہ ایک آسٹریلوی اور ایک امریکی شہری کو رواں ماہ اغوا کیا تھا، یہ دونوں یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے اور تاحال اُنھیں بازیاب نہیں کروایا جا سکا ہے۔ رواں سال کابل سے اغوا کی گئی ایک بھارتی امدادی خاتون کارکن کو چند ہفتے تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔

افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور اغوا کی وارداتوں کے پیش نظر امریکہ اور آسٹریلیا سمیت کئی ملکوں نے اپنے شہریوں کو افغانستان کا سفر نا کرنے کے بارے میں انتباہ جاری کر رکھا ہے، جب کہ ان ممالک کی طرف سے کابل میں موجود اپنے شہریوں کو دارالحکومت میں نقل و حرکت کرتے ہوئے نہایت احتیاط سے کام لینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔