زرعی شعبے اور شجرکاری پر توجہ دی جائے

Agricultural

Agricultural

تحریر : چودھری عبدالقیوم
پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے لیکن یہ ایک افسوناک حقیقت ہے کہ زراعت کی ترقی پر کسی بھی دور حکومت میں چنداں توجہ نہیں دی گئی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک کا اہم ترین زرعی شعبہ ترقی کرنے کی بجائے پیچھے کی طرف جارہا ہے ۔اس سے دو اہم نقصان ہو رہے ہیں کہ ایک تو ہماری فصلوں کی پیداوار دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم سے کم ہوتی جارہی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو ہر سال گندم وغیرہ اور دیگر زرعی اجناس بیرونی ممالک سے درآمد کرنا پڑتی ہیں جس کی مد میں قیمتی قومی سرمایہ ملک سے باہر جاتا ہے جس کا بوجھ قومی خزانے اور معشیت پر پڑتا ہے۔

اس کیساتھ ساتھ زرعی شعبے کو نظرانداز کرنے کیوجہ سے ہمارے ہاں درختوں کی تعداد تشویشناک حد تک کم ہورہی رہی جس سے ملک میں بیشمار مسائل خاص طور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل پیدا ہورہے ہیں جس سے ملک میں آئے روز طرح طرح کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

ماضی میں میں ہر سال حکومت قومی سطح پر شجرکاری مہم چلاتی تھی جس کے دوران درخت لگائے جاتے تھے اور درختوں کے فوائد کے بارے میں عوام کو آگاہی دے کر درخت لگانے کی ترغیب دی جاتی تھی درخت نہ صرف ہماری زندگی کے لیے اہم بنیادی آکسیجن پیدا کرتے ہیں بلکہ گندی اور آلودہ ہوا کو اپنے اندر جذب کرکے ہمیں بیشمار بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں جبکہ درخت ہمارے کو خوبصورت بھی بناتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ اب گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں قومی سطح پر شجرکاری مہم نظر نہیںآتی اس کیوجہ سے شہروں میں ہی نہیں بلکہ دیہاتوں میں بھی درخت لگانے کا رحجان بہت کم ہوتا جارہا ہے۔

اگر شجرکاری مہم چلائی جاتی ہے توصرف کاغذی سطح پر ہی فنڈز ہڑپ کرنے کے لیے یہ کاروائیاںکیجاتی ہیں عملی طور پر اقدامات نظر نہیں آتے ۔اس کی وجہ سے اس سال ملک بھر میں سموگ اور دھند چھائی رہی اور لوگ گلے ناک کی مختلف بیماریوں میں مبتلا رہے۔

اگر ملک میں درخت لگائیں جائیں تو نہ صرف سموگ اور دھند بلکہ کئی دیگر بیماریوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے حکومت کی جانب سے اس اہم قومی مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی جس سے خدشہ ہے کہ آئندہ برسوں میں ملک کوسموگ، دھند، اور دیگر بیماریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ مسئلے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ملک میں زراعت کی ترقی اور شجرکاری کے لیے فوری طور پر ٹھوس عملی اقدامت کریںتاکہ ہماری آنے والی نسلیں زرعی اجناس کی کمی کیساتھ ماحولیاتی آلودگی اور بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔

Ch. Abdul Qayum

Ch. Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم
چیف ایڈیٹر؛ پندرہ روزہ بسالت سیالکوٹ۔لاہور
ممبر؛ ورلڈ کالمسٹ کلب پاکستان