عالمگیر کا کراچی

Alamgir Karachi

Alamgir Karachi

تحریر : فاطمہ خان
اْس کا نام عالمگیر ہے اور وہ واقعی اپنے نام کی طرح عالمگیر ثابت ہوا ہے.عالمگیر کا شہر کراچی ہے, اسی شہر کی گلیوں میں کھیلتے کودتے اس کا سارا بچپن گزرا ہے,کچھ عرصے پہلے تک وہ بھی کراچی میں بسنے والے دوسرے لوگوں کی طرح گندگی کے ڈھیر کو دیکھ کر محض افسوس کا اظہار ہی کیا کرتا تھا.ہاں اتنا ضرور تھا کہ کچھ دیر کیلئے ہی سہی مگر شہر میں جا بجا بکھرے کوڑے کرکٹ کے مختلف مناظر اْس کو عجیب سی کوفت میں ضرور مبتلا کر دیتے تھے سب سے زیادہ غصہ اْسے کھلے مین ہولوں کو دیکھ کر آتا تھا.آے روز اخبارات میں کھلے مین ہولوں سے ہونے والے حادثات کی خبریں پڑھ کر کچھ دیر افسوس کرنے کے بعد وہ.بھی معمول کے کاموں میں مصروف ہو جاتا تھا مگر ایک روز عالمگیر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور اس نے شہر میں پھیلی ہوئی گندگی کے خلاف عملی طور پر کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ابتدا میں اس نے اپنے چند دوستوں کو اپنے ساتھ ملایا اور کراچی شہر میں موجود کھلے مین ہولوں کو بند کرنے کا کام شروع کیا.اْس نے اپنی اس مہم کا نام فکسر کراچی رکھا اور ان جانبازوں نے محض چند گھنٹوں میں صرف تیرہ ہزار روپوں میں بیالیس ڈھکنوں سے کھلے مین ہول بند کر دیئے. وہ لوگ جہاں مین ہول بند کرتے ساتھ ہی اپنا نام فکسر رنگوں سے لکھ دیتے اور پھر جابجا کراچی میں فکسر کے رنگ نظر آنیلگے. عالمگیر اور اس کے دوستوں کا تعلق کوئی بہت زیادہ سرمایہ دار گھرانوں سے نہیں تھا مگر ان کی نیت اور جزبہ بہت خالص تھا.سوشل میڑیا کو انہوں نے اپنا ہتھیار بنایا اور بہت کم وقت میں ڈھیروں لائکس اس بات کا ثبوت تھے کہ ان کی اس مہم کو بہت سراہا گیا ہے۔

فکسر کراچی میں جوق در جوق شہری شامل ہوتے چلے گئے.ڈھکنوں کی مہم کی کامیابی کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اب شہر میں موجود کوڑا کرکٹ کے ڈھیر کو بھی ختم کیا جاے گا.اب جہاں جہاں عالمگیر کا ٹرک پہنچتا تھا وہاں وہاں اس کا استقبال کیا جاتا اور لوگ خود اپنے اس ہیرو کے ساتھ صفائی مہم میں شامل ہو جاتے.مہم بہت کامیاب جا رہی تھی کہ ایک روز عالمگیر نے ایک عجیب حرکت کی, اْس نے شہر کے ایک حصے میں موجود کچرا اپنے ٹرک میں ڈالا اور وہ سارا کچرا وزیراعلیٰ ہاوس کے سامنے جا کر پھینک دیا بس پھر کیا تھا۔

Police

Police

شہر میں موجود پولیس جو اکثر جرائم پر بیحسی کی چادر تان کر سوئی رہتی ہے وہ بیدار ہو گئی کیونکہ عالمگیر کا جرم بہت بڑا تھا اْس کا مقصد تو محض اتجاج کے ذریعے حاکم وقت کو احساس دلانا تھا کہ گندگی کے بکھرے ہوے ڈھیر شہریوں کو کس قدر اذیت میں مبتلا کر دیتے ہیں مگر اس کی اسے بہت بھاری قیمت چکانی پڑی اور چند ہی گھنٹوں میں پولیس اسے گرفتار کر کے لے گئ.فکسر مہم سے پہلے وہ ایک عام انسان تھا مگر اب وہ ایک عام انسان نہیں رہا تھا.وہ ہیرو بن گیا تھا سو اس کی گرفتاری کی خبر بھی چند ہی گھنٹوں میں سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔

سیاسی جماعتیں میدان میں آ گئیں اور میڈیا میں جابجا اْس کے تذکرے ہونے لگے کچھ دیر حوالات میں گزارنے کے بعد وہ ضمانت پر رہا ہو کر آگیا اب وہ صرف عالمگیر نہیں کہلاتا بلکہ عالمگیر خان کے نام سے جانا جاتا ہے. اْس نے صحیح معنوں میں پاکستان کا ایک مثبت امیج دنیا کے سامنے پیش کیا ہے.اب جبکہ ایم کیو ایم نے بھی کراچی میں صفائی مہم کا آغاز کر دیا ہے اور عالمگیر کے جلاےْ ہوےْ چراغ سے پورا کراچی مہکنے لگا ہے.ان دنوں کراچی میں ہر طرف صفائی ہوتی نظر آ رہی ہے.ایسا نہیں ہے کہ شہر میں کچرے کے ڈھیر بالکل ختم ہو گئے ہیں یا پھر کھلے میں ہولوں کا نام و نشان تک نہیں رہا۔

مگر اب ان میں نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے.جس صاف ستھرے کراچی کا خواب لے کر عالمگیر نے یہ کام شروع کیا تھا مجھے پوری اْمید ہے کچھ ہی عرصے میں کراچی ویسا ہی صاف ستھرا نظر آے گا جیسے کسی بھی بین الاقوامی شہر کو ہونا چاہیے.مصطفیٰ کمال چاہے جو مرضی کہ لیں مگر حقیقت یہی ہے کہ اس سلسلے میں پہلا قدم عالمگیر نے ہی اْٹھایا تھا.مگر عالمگیر آپ جیسے لوگوں کی صرف کراچی کو نہیں پورے ملک کو ضرورت ہے.آپ میرے ہیرو ہو اور آپ ہر اْس شخص کے ہیرو ہو جو ملک کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہے.
میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

Fatima Khan

Fatima Khan

تحریر : فاطمہ خان