حلب میں روس کی جنگ بندی میں توسیع ناکافی: اقوام متحدہ

Aleppo Ceasefire

Aleppo Ceasefire

واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے شام کے شہر حلب میں امن معاہدے پر عمل درآمد کا دورانیہ کافی نہیں، جس دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محصور شہری آبادی کو امداد فراہم کی جاسکے۔

روسی لیفٹیننٹ جنرل، سرگئی رودسکوئی نے کہا ہے کہ جمعرات کو حلب میں 8 بجے صبح سے 7 بجے شام تک کا وقت میسر ہوگا، جب انسانی ہمدردی کی بنا پر امداد فراہم کی جاسکے گی، جو پچھلے اعلان کے مقابلے میں تین گھنٹے زیادہ ہے، تاکہ شہری آبادی اور باغی شہر سے بحفاظت باہر نکل جائیں۔

رودسکوئی نے بتایا کہ 11 گھنٹے کی جنگ بندی کے دوران شدت پسندوں کو شہر سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی، جو آٹھ میں سے دو راستے استعمال کرسکیں گے، جن میں سے ایک ترکی جب کہ دوسرا صوبہٴ ادلب کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے کی جانب جاتا ہے۔

تاہم، شامی صدر بشار الاسد نے جنگ بندی پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے، جب کہ باغی فوجوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اپنے ٹھکانوں کو خالی نہیں کریں گے۔

اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی برادری کے ترجمان، ژاں لئرکی کے بقول ’’اس سے پہلے کہ ہم کوئی با معنی عمل کریں۔۔۔ ہمیں سارے فریق سے یقین دہانی درکار ہے‘‘۔

لئرکی نے کہا ہےکہ روس کے جانب سے تین گھنٹے کا اضافہ کافی نہیں۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ چاہتا ہے کہ ’’کم از کم48 گھنٹوں تک‘‘ وقفہ جاری رہے، تاکہ اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی امدادی ٹیموں کو متحرک کیا جاسکے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حلب کے مشرقی حصے اور سینکڑوں دیگر مقامات پر تقریباً 250000 شہری آبادی کو رسد کی شدید ضرورت ہے، جنھیں طبی دیکھ بھال اور انخلا کی بھی ضرورت ہے۔

عالمی ادارے اور ریڈ کراس کے ٹرک، جن میں رسد لدی ہوئی ہے، کئی ہفتوں سے ترک سرحد پر کھڑے ہیں، جنھیں ضمانتیں درکار ہیں، تاکہ یہ ٹرک امدادی سامان بحفاظت فراہم کر سکیں۔