استخارہ

Istikhara

Istikhara

تحریر : عبدالوارث ساجد
ٹی وی پر استخارہ کا پروگرام چل رہا تھا۔ اس میں ایک عامل صاحب استخارہ کے ذریعے لوگوں کے مسائل کا حل بتاتے ہیں۔ ایک کال آئی۔ اس نے اپنا نام صائمہ بتایا اور ساتھ ہی اپنا مسئلہ بتاتے ہوئے کہا ”سات سال ہوگئے میری شادی ہوئے مگر ابھی تک اولاد نہیں ہوئی۔” مسئلہ ختم ہوا تو عامل صاحب بولے ”کسی نے جادو کے ذریعے اولاد کی بندش کی ہوئی ہے اس کے لیئے آپ مغرب کی نماز کے بعد 3 مرتبہ سورہ مریم تلاوت کیا کریں۔

کچھ ہی دیر بعد دوسری کال آئی۔ فون کرنے والے نے اپنا نام خانیوال سے افضال بتایا’ اس نے کہا” چھ ماہ سے میرا کاروبار بند پڑا ہے حالانکہ پہلے بالکل ٹھیک چل رہا تھا۔ استخارہ والے عامل صاحب نے جواب دیا ”آپ کے کاروبار کے اوپر نظر بد کا پہرہ ہے۔ اس کو ختم کرنے کے لئے سات دن گوشت کا صدقہ چیلوں اور کووں کو ڈالیں۔ اب تیسری کال کا احوال سنیں’ فون کی گھنٹی بجی۔ کال کرنے والی نے اپنانام لبنیٰ بتایا اور ساتھ ہی کہا حضرت میری عمر 32 سال ہوگئی ہے۔ کہیں بھی رشتہ نہیں ہو رہا ہے۔

عامل صاحب نے جواب دیا” آپ کا رشتہ 5 سال پہلے ہوجانا چاہئے تھا۔ کسی نے رشتہ جادو کے ذریعے باندھا ہوا ہے۔ بندش کو ختم کرنے کے لئے سورہ ملک گیارہ مرتبہ پڑھیں۔یہ پروگرام میں نے چار دن دیکھا اس پروگرام میں آنے والی ہر کال کے جواب میں ہر سائل کو اس کے مسئلے کی وجہ سے سایہ’ اثر ‘ جادو اور بندش ہی بتائی جاتی ہے چاہے کال کرنے والا کوئی بھی ہو اور اس کا مسئلہ جو بھی ہو۔ مثلاً اس پروگرام میں جو لوگ 16 جون کو اپنے مسائل لے کر آئے’ ان میں ایک طارق آف شور کوٹ سے یہ کہاگیا کہ آپ کے اوپر بندش ہے۔ سونیا آف وہاڑی نے کہا’ مجھے پڑھنے میں دشواری ہے ‘عامل صاحب نے فوراً جواباً کہا ‘آپ کے دل و دماغ پر اثرات ہیں۔ اسلام آباد سے کوثر نے پوچھا کہ شادی کے تین سال بعد بھی لڑائی جھگڑے ختم نہیں ہو رہے۔

جواب دیاگیاکہ آپ کے اوپر اثرات ہیں۔ایسے ہی باقی مسائل پسند کی شادی’ آسٹریلیا کے لئے نیشنلٹی ‘ انگلینڈ کا ویزہ ‘ لاٹری کی کوشش’ لڑائی جھگڑے سے چھٹکارا الغرض جس نے اپنامسئلہ جو بھی بیان کیا’ عامل صاحب نے اس کی وجہ جادو’ بندش اور اثرات کو ہی قرار دیا۔ حالانکہ نہ استخارے سے ان چیزوں کا پتہ چلتا ہے اور نہ استخارہ ان چیزوں کے لئے ہوتا ہے اور نہ یوں سوال سنتے ہی استخارہ ہوجاتا ہے۔ استخارہ کرنا یقینا سنت نبویۖ ہے۔لیکن استخارے کا نہ یہ طریقہ ہے نہ مقصد۔ بس اس کی آڑ میں عاملوں اور پیروں کے ہاتھ ایک نیا ہتھیار آگیا اور وہ قوم کے سادہ لوح افراد کو استخارہ کے نام پراخباری و دیواری اشتہاروں اور ٹی وی چینلوں کے پروگراموں کے ذریعے ڈاکو بن کر لوٹنے لگے ہیں۔

اس دو رمیں ہر انسان کسی نہ کسی پریشانی میں گھرا ہوا ہے۔ قناعت اور صبر و شکر کی زندگی گزارنے والے چند لوگ ہیں اور ایسے لوگ پرسکون زندگی بسر کرتے ہیں مال کی اور بیماری و مشکلات میں بے صبری نے ہر انسان کو لالچی بنادیا ہے اس کے لئے انسان ہر الٹا راستہ اپناتا ہے۔ یہی وہ انسانی کمزوری ہے جس کی وجہ سے عامل اور پیر مختلف فالوں اور کاموں کے ذریعے انہیں لوٹتے ہیں اس طرح آج کل استخارہ کے نام پر لوٹ مار ہو رہی ہے۔ آپ کوئی بھی اخبار’ کوئی بھی میگزین اٹھا کر دیکھ لیں’ دنیا دار انسان کو جن پریشانیوں کا سامنا ہوتاہے یا جو خواہش ان کے دل و دماغ میں امڈتی ہے’ ان پریشانیوں کے چھٹکارے اورہر خواہش کی تکمیل کے لالچ دیتے اشتہارات کی بھرمار ہوگی۔ ہر عامل کا یہ دعویٰ ہوگا کہ وہ سچا ہے اور استخارے کے ذریعے ہر خواہش چند لمحوں اور دنوں میں پوری کر سکتا ہے۔

ایک اخبارکے سنڈے میگزین پر اشتہار کچھ یوں تھا ”روحانی استخارہ سنٹر’ من پسند شادی کروانے والا واحد ادارہ۔ اما ں ارفعہ بی بی کا 70 سالہ تجربہ۔ خاندانی روحانی عاملہ عرصہ پچیس 25 سال سے لوگوں کی خدمت کر رہی ہے۔ دنوں یا مہینوں میں نہیں بلکہ اپنا کام منٹوں میں حل کروائیں۔اس اشتہار کے ساتھ ایک بوڑھی اماں کی تصویر ہے اور رابطہ نمبر ہے۔ ایک دوسرا اشتہار کچھ یوں تھا ”قرآن و سنت کی روشنی میں اسلام کے اصولوں کے عین مطابق استخارہ کروائیں اور پریشانیوں سے چھٹکارہ حاصل کریں۔” آگے تفصیل میں لکھا تھا۔

Allah

Allah

”مسئلہ کیسا ہی کیوںنہ ہو۔ اگر انسان اپنے فیصلوں میں پروردگار کی رضا مندی شامل کرلے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر رحمتوں کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ اپنی تمام مشکلات کے حل اور اپنے پروردگار کی رضامندی معلوم کرنے کے لئے استخارہ کروائیں اور اپنی ہر مشکل کا حل صرف چند یوم میں معلوم کریں۔ایک نام نہاد روحانی سکالر ایم اے بخاری نے سادہ لوح لوگوں کو لوٹنے کے لئے جو اشتہار شائع کروایا’ وہ یوں تھا۔”اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت سی قوتیں اور اختیارات دے کر زمین پر بھیجاہے جن میں سب سے زیادہ طاقت اور قوت روحانی قوت ہے جو ناممکن کو ممکن بنادیتی ہے’ جن کو عطا کی رب نے’ ا س کا بیڑا پار ہوگیا’ ایمان والو! اپنی پریشانیاں چھپانا گناہ ہے۔ اپنی ہر پریشانی کے حل کے لئے استخارہ سے راہنمائی حاصل کریں اور اپنی بڑی سے بڑی مشکل سے چھٹکارا پائیں۔ بزرگوں کے بخشے ہوئے علم استخارہ کے ذریعے مسائل کے حل کے لئے رابطہ کریں۔ صرف ایک استخارہ کے ذریعے آپ کی ہر دلی مراد پوری ہوگی۔”

استخارہ کے نام پر شائع ہونے والے ایسے اشتہارات اورٹی وی پروگرامز نے استخارہ جیسے بابرکت عمل اور سنت رسول ۖ کو بھی مضحکہ خیز بنا کر رکھ دیا ہے۔ استخارہ کے بارے غیر مسنون اور مسنون اعمال استخارہ کا مطلب ہے کسی معاملے میں خیر اور بھلائی طلب کرنا یعنی روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے اپنے ہر جائز کام میں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اور اللہ سے اس کام میں خیر’ بھلائی اور راہنمائی طلب کرنا۔جیسا کہ استخارہ کی ثابت شدہ مسنون نبوی دعا سے ثابت ہوتا ہے جو ہم آگے دے رہے ہیں۔ استخارہ کے عمل کو یہ سمجھنا کہ اس میں کوئی خبر مل جاتی ہے یا پھر خواب میں کوئی بزرگ آجاتا ہے یا کسی عامل کو غیب کا پتا چل جاتا ہے’ یہ بہت بڑی غلطی ہے جس کی وجہ سے ہی بہت سے غلط کام ہوتے ہیں۔ اشتہارات میں بہت سے عامل دعویٰ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم آپ کو بذریعہ استخارہ بتادیں گے ‘ آپ کے حق میں بہتر کیا ہے اور اللہ کی مرضی کیاہے’ حالانکہ ان کے اختیار میں ہی ایسا نہیں مگر پھر بھی وہ ایسے جھوٹے دعوے کرتے ہیں۔ صرف لوگوں کو لوٹنے کے لئے ۔ ان عاملوں نے اپنی بھاری بھرکم فیس مقرر کر رکھی ہوتی ہے جو استخارہ کرنے والوں سے طلب کی جاتی ہے۔ مسائل میں گھرے لوگ اسلام سے ناواقف ہوتے ہیں’ وہ اپنے مسائل سے جان چھڑانے کے لئے ان عاملوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور فیس کے نام پر پیسے ادا کرنے کے بعد بھی کئی اور امور کی مد میں ہزاروں لاکھوں روپے ادا کرتے ہیں۔ ریڈیو ٹی وی پر عامل سوال سنتے ہی استخارہ کیسے کر سکتا ہے جبکہ وہ سوال سنتے ہی فوراً جواب دے دیتا ہے’ اس کا مطلب ہے’ وہ استخارہ کرتا ہی نہیں لیکن وہ سائل کو مطمئن کردیتا ہے کہ میں نے استخارہ کیا ہے اور یہ جواب ملا ہے۔ اس نے اگر استخارہ کیابھی ہے تو بھی طریقہ رسول e کے مخالف اور حدیث نبویۖ کے الٹ ہے کیونکہ استخارہ تو انسان کو بذات خود کرنے کا حکم ہے نہ کہ کسی اور انسان سے کرواتا پھرے اور وہ بھی پیشہ ور لوگوں سے۔

ہمارے گھر کے راستے میں ایک ایسے ہی عامل نے استخارہ سنٹر بنا رکھا ہے۔ میں ایک روز ان کے استخارہ سنٹر چلا گیا۔ میں نے کہا حضرت! تین سال ہوگئے میری 60 سالہ بوڑھی والدہ محترمہ جڑانوالہ سے شیخوپورہ آرہی تھیں’ گھر نہیں پہنچی۔ ہم نے ہر طریقہ آزمالیا جو انسانی بساط میں ہے’ دو سال تک مسلسل تلاش و بسیار کے بعد تھک کر بیٹھ گئے مگر ان کے بارے میں کہیں سے بھی کوئی خبر نہیں مل رہی’ زندگی کی سب سے بڑی یہی پریشانی ہے’ اس کا حل بتادیں’ کیسے ممکن ہے۔ عامل نے میری طرف دیکھا کہ بندہ دین دار لگتاہے ‘ جھوٹ تو نہیں بول رہا لیکن میری آنکھوں میں تیرتے پانی نے اسے یقین دلادیاکہ یہ ٹیسٹ کیس نہیں بلکہ مرغی ہے’ گوشت نہیں تو انڈہ تو ضرور کھائو۔ وہ گہری سوچ کے بعد بولا’ استخارہ ہوگا اور اس کے ساتھ ہی آپ کو صدقہ کے لئے اڑھائی کلو چھوٹا گوشت اور اڑھائی کلو سرسوں کا تیل لانا ہوگا۔ اللہ نے چاہا تو اماں جی 3 دن میں خود گھر آجائیں گی۔ اڑھائی کلو گوشت اور تیل کا مطلب یہ کہ ابھی دو ہزار تین سو روپے دے دو او رپھر استخارہ کے بعد جانے کتنے پیسے اور دینے پڑیں گے۔ اس سے دوبارہ آنے کا بہانہ کرکے آگیا اور سوچنے لگا کہ اب تو دعا تک کو بھی لوگوں نے فراڈ اور کمانے کا ذریعہ بناڈالاہے۔ دعا کروانے اور استخارے کے نام پر اب بہت تیزی سے استخارہ سنٹر بن رہے ہیں جس میں ایسے ہی لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔

استخارہ ایک مسنون عمل ہے جس کا طریقہ نبی اکرم e سے احادیث میں موجود ہے۔ پیارے نبی بذات خود استخارہ کرتے تھے اور اپنے صحابہ کرام کو بھی ہر اہم کام سے پہلے استخارہ کرنے کی اہمیت و افادیت سے آگاہ کرتے تھے۔ جیساکہ نبی اکرمe کے پیارے صحابی سیدنا جابر بن عبداللہ کا کہنا ہے کہ اللہ کے رسول ۖ اپنے صحابہ کرام کو تمام کاموں میں استخارہ اتنی اہمیت سے سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت کی تعلیم دیتے تھے۔ (ترمذی کتاب الصلوٰة باب صلوٰة الاستخارة حدیث نمبر 232) اس حدیث سے استخارہ کرنے کی افادیت کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ انسان کو کس قدر تاکید و تلقین کی گئی ہے کہ اپناکام شروع کرنے سے قبل استخارہ کیا جائے۔ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ انسان خود استخارہ کرے اور پروردگار سے مشورہ طلب کرے نہ کہ نام نہاد استخارہ کرنے والوں کے کاروبار کا حصہ بنے اور ان سے استخارہ کرواتاپھرے۔

بلاشبہ اسلام نے ایک مسلمان کو استخارہ کی صورت میں ایک بہترین اور زبردست ہتھیار فراہم کیا ہے۔ کسی بھی اہم معاملے میں قدم اٹھانے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے حضور دو رکعت نفل ادا کرنے کے بعد دعا مانگیں تاکہ دعا کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت و برکت پیدا ہوجائے۔ مثلاً کوئی شخص کاروبار کرنا چاہتا ہے یا کاروبارمیں شراکت کرنا چاہتا ہے یا اپنی اولاد کی شادی کرنا چاہتا ہے یاپھر دو اہم کاموں میں کسی ایک کے بارے میں اسے کسی کا فیصلہ کرنا ہے’ الغرض ایسا ہی کوئی اور معاملہ جو روزمرہ زندگی میں درپیش ہو اور انسان نہیں جانتا کہ فلاں کام کرنا اس کے لئے بہتر ہوگا یا نہیں’ ایسی تمام صورتوں میں ہی استخارہ کرنا ضروری ہے۔ استخارہ کرلینے سے اللہ سے مشورہ بھی ہوجائے گا اور اس کی رضا و برکت بھی شامل ہوجائے گی۔ ایسے میں جو بھی کام انسان کے لئے بہتر ہوگا’ اس کی راہنمائی اس کام کے لئے یوں ہوجائے گی کہ انسان خود ہی وہی لائن اختیار کرے گا جو اس کے لئے بہتر ہوگی یا ایسے اسباب پیدا ہوجائیں گے جو کام اس کے لئے سود مند نہیں اور جو لائن سود مند نہ ہوگی’ اس کی طرف رجحان نہ ہوگا یا کوئی رکاوٹ پیدا ہوجائے گی۔ چونکہ عام لوگوں میں مشہور یہی ہے کہ استخارہ کے بعد خواب نظر آئے گا’ اس لئے وہ رات کو استخارہ کرتے ہیں۔ بعض احباب تو یہاں تک کہتے ہیں کہ استخارہ کرنا ہی صرف رات کو چاہئے اور پھر استخارے کے بعد بات کیئے بغیر فوراً سوجانا چاہئے۔

Istikhaarah Dua

Istikhaarah Dua

جو بھی ہوگا’ رات خواب میں آجائے گا۔ یہ بات صحیح نہیں’ استخارہ ہروقت کیاجا سکتاہے سوائے ان اوقات میں جن میں نماز سے روکا گیا ہو اور جہاں تک خواب میں نظر آنے کی بات ہے تو یہ ضروری نہیں کہ خواب ہی آئے۔ اس کی اور بھی کئی صورتیں ہیں مثلاً استخارہ کے بعد آپ جو کام کرنا چاہتے ہیں’ اس بارے میں آپ کو ایک اندازہ ہوجائے گا کہ یہ کام آپ کے لئے مفید ہے یا نہیں۔ اگر آپ کے سامنے دو صورتیں ہوں تو ان میں سے ایک کو اختیار کرنے کی طرف ذہن مائل ہو جاتا اور یوں آپ کو اس کام میں آسانی پیدا ہوجاتی ہے۔ یا پھر آپ کے دل میں اللہ تعالیٰ اس کام کے لئے اطمینان ڈال دیتاہے اور آپ کا دل اس کام کی طرف لگ جاتا ہے ۔ ایسے ہی اگر کوئی کام آپ کے لئے سودمند نہیں تو استخارہ کی وجہ سے اس کام سے آپ کی توجہ ہٹادی جاتی ہے یا اللہ کی طرف سے آپ کے دل میں اس کام کے لئے ایسا خیال پید اکردیاجاتا ہے کہ انسان اس سے رکنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی استخارہ ایک ایسا عمل ہے کہ اگر انسان اس کو اپنا وطیرہ بنالے تو اس کا فائدہ ہی فائدہ ہے’ نقصان ہرگز نہیں سوائے اس کے کہ وہ استخارہ خود کرنے کی بجائے عامل سے کروائے۔ استخارہ سنٹر سے اگر استخارہ کسی عامل یا پیر سے کروائے گا تو نقصان ہی اٹھائے گا اور خود سنت کے مطابق کرے گا تو نقصان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ظاہر ی بات ہے کہ جب انسان استخارہ کرے گا تو اس کے لئے دو رکعت نماز پڑھے گا جس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ا س کا اپنے پروردگار کے ساتھ روحانی تعلق تازہ ہوجائے گا اور مزید گہرا بھی۔ اور ساتھ یہ حقیقت بھی انسان سمجھ جاتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی حاجت روا ہے نہ کوئی مشکل کشا۔ یہ اس معاملے میں جس میں انسان کو نقصان کا خدشہ ہو’ اگر وہ اس سے قبل استخارہ کرے تو وہ دربدر بھٹکنے سے یقینی طور پر بچ جاتا ہے جس سے انسان کے عقیدۂ توحید میں پختگی آجاتی ہے اور وہ جان جاتا ہے کہ یہ مشکل اللہ کے ہی حکم سے آئی ہے۔ اس سے نجات بھی اللہ کی مدد سے ملنی ہے۔ جب انسان کا یہ عقیدہ بن جائے گا اور وہ استخارہ خود کرے گا تو اس کی جان نام نہاد استخارہ کرنے والے جھوٹے عاملوں سے بچ جائے گی جو استخارہ کرنے کے نام پر عوام کی جیب پر بھی ڈاکہ ڈالتے ہیں اور ایمان پر بھی۔ لیکن یہ سب اس صورت ممکن ہے کہ انسان خود استخارہ کرے اور اپنے رب کے حضور دعا کرے نہ کہ عاملوں سے استخارہ کروائے۔ کیونکہ استخارہ کرنے کے متعلق جتنی بھی روایات ملتی ہیں’ ان سے اور دعائے استخارہ سے یہی بات سامنے آتی ہے کہ ان میں استخارہ کرنے والے کو مخاطب کیا گیاہے نہ کہ استخارہ کروانے والے کو۔ دعائے استخارہ میں بھی جو کچھ ہے’ وہ بھی اس شخص کی اپنی ذات سے متعلق ہے۔

گویا کہ یہ بات غلط ثابت ہوگئی کہ عاملوں سے استخارہ کروانا یا کسی اور سے کہنا کہ آپ ہمارے لئے استخارہ نکال دیجئے جیسے فال نکالی جاتی ہے’ ایسا تو اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت ہوتا تھا۔ لوگ کام کو کرنے سے پہلے کاہنوں کے پاس جاتے تھے کہ ہماری فال نکال دیں۔ اسلام نے اسے سختی سے منع کیا اور اس کی جگہ نبی اکرم e نے استخارہ کرنے کی نہ صرف تلقین کی بلکہ صحابہ کو طریقہ اور دعا سکھائی اور اگر آج بھی مسلمان خود استخارہ کرنے کی بجائے دوسرو ںکے پاس جاکر کہے کہ میرا استخارہ نکال دیں تو گویا یہ وہی کام ہوا جو مشرکین مکہ کا تھا۔ لوگوں کی اسی غلط روش کی وجہ سے جگہ جگہ استخارہ کی دوکانیں کھل گئیں اور انتہا تو یہ ہے کہ ٹی وی اور ریڈیو پر لمحوں میں استخارے نکلوائے جا رہے ہیں۔ یہ سب جہالت کے کام ہیں اور جہالت کی نشانیاں ہیں۔ نبی اکرم e جب تک اس دنیا میں موجود رہے’ اس وقت تک نبی اکرم eسے بہتر استخارہ کرنے والا کوئی اور نہ تھا لیکن کوئی واقعہ ایسا نہیں ملتا کہ کسی صحابی نے عرض کی ہو کہ اے اللہ کے نبیۖ ! ہمارے لئے استخارہ نکال دیجئے حالانکہ روئے زمین پر سب سے زیادہ دین پر عمل کرنے والے صحابہ کرام تھے مگر انہوں نے دوسروں سے استخارہ نکلوایا نہیں بلکہ خود کیا۔ سنت طریقہ بھی یہی ہے۔ سنت کے مطابق استخارہ کا سیدھا سادہ اور آسان طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں اور سلام پھیرنے کے بعد مسنون دعا مانگ لیں۔ (بخاری کتاب التہجد) اگر کسی کو دعا یاد نہیں تو کتاب سے دیکھ کر پڑھ لے اور اگر عربی پڑھنے میں دشواری ہو تو اردو میں مانگ لے۔ جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ e ہمیں استخارہ ہر معاملہ کے لئے سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید کی کوئی سورہ۔ فرماتے تھے جب کوئی تم میں سے کسی کام کا ارادہ کرے اسے چاہئے کہ دو رکعتیں پڑھے فرض کے علاوہ (یعنی نوافل) پھر وہ کہے۔

اللَّہُمَّ ِنِّی أَسْتَخِیرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیمِ فَِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوبِ اللَّہُمَّ ِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہَذَا الْأَمْرَ خَیْر لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَةِ أَمْرِی فَاقْدُرْہُ لِی وَیَسِّرْہُ لِی ثُمَّ بَارِکْ لِی فِیہِ وَِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہَذَا الْأَمْرَ (یہاں اپنے کام کا تصور کرے) شَرّ لِی فِی دِینِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَةِ أَمْرِیِ فَاصْرِفْہُ عَنِّی وَاصْرِفْنِی عَنْہُ وَاقْدُرْ لِی الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِی

”اے اللہ میں آپ سے خیر طلب کرتا ہوں آپ کے علم اور قدرت کے ذریعے اور میں آپ سے آپ کا عظیم فضل مانگتا ہوں۔ بلاشبہ آپ قدرت رکھتے ہیں’ میں نہیں رکھتا۔ آپ جانتے ہیں’ میں نہیں جانتا’ آپ تو غیب جاننے والی ہستی ہیں۔ اے اللہ! اگر آپ کو اس کام کے بارے میں یہ معلوم ہے کہ یہ کام میرے لئے میرے دین اور معاش کے لئے اور میرے کام کے لئے اچھے انجام کا حامل ہے تو اسے میرے مقدر میں کردے’ میرے لئے اسے آسان کردیجئے۔ پھر اس میں میرے لئے برکت ڈال دیجئے اور اگر آپ کو اس کام میں میرے لئے میرے دین اور معاش میں شر معلوم ہوتو مجھے اس کام سے اور اس کام کو مجھ سے پھیر دیجئے اور میرے لئے خیر مقدر فرمادیجئے جہاں یا جیسے بھی ممکن ہو’ پھر مجھے اس پر راضی ہونے کی توفیق بھی بخش دیجئے۔ (صحیح بخاری حدیث نمبر1162)

Abdul Waris Sajid

Abdul Waris Sajid

تحریر : عبدالوارث ساجد
03214275767