اللہ کی نعمتیں

Delights

Delights

تحریر: وقار النساء
مجھے وٹس ايپ پر ایک آڈیو سننے کو ملی– جس میں کسی خاتون نے ایک اور خاتون کے بارے میں بتایا کہ اس کو کینسر ہو گیا تشخیص کے بعد پتہ چلا کہ یہ اس مرض کی آخری یعنی چوتھی سٹیج ہے اکثر مريض تيسری سٹيج کے بعد بھی اس بيماری کی تکليف برداشت نہیں کر پاتے –اس کا علاج کیمو تھراپی سے کیا جاتا ہے اور الیکٹرک شاک کے ذریعے متاثرہ جگہ کو جلایا جاتا ہے تاکہ بیماری سے نجات ممکن ہو متاثرہ خاتون اس طریقہ علاج پررضامند نہ تھی کہ وہ سمجھتی تھی کہ اس سے مریض کو بہت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے –اس نے علاج کے بجائے اس پرریسرچ کرنا شروع کی تو اس کو ایک لڑکے کا تجربہ پڑھنے کو ملا جس نے اس موذی مرض کا مقابلہ کیا اور اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت گاجر سے اس کا علاج کيا

اس نے روزانہ دو کلو چھ سو گرام گاجر کا جوس پینا شروع کيا اور اللہ نے اس کی زندگی کا سبب بنا دیا آج وہ تندرست ہے –یہ پڑھ کر متاثرہ خاتون نے بھی اس مقدار میں گاجر کا جوس پینا شروع کر ديا اور کیمو تھراپی کے طریقہ علاج کو اختیار نہ کیا –آٹھ ہفتے بعدالثرا ساؤنڈ سے پتہ چلا کہ مرض رک گیا ہے –چند ہفتے بعد ڈاکثر نے کہا کہ جو ٹشو ڈيمج تھے وہ بہتر ہو رہے ہیں اور انہوں نے کچھ کام کرنا شروع کردیا ہے –خاتون نے جوس کا استعمال جاری رکھا کینسر کی رسولی چھوٹی ہونے لگی اور بالاخر چھ ماہ میں وہ ختم ہو گئی ڈاکٹرز نے تحقیق کی تو انہیں گاجر میں اینٹی کینسر اجزاء ملے –بیان کرنے والی خاتون نے صدقہ جاریہ کے طور پر اس کو عام کرنے کی درخواست کی جس کو میں نے لکھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ کسی کے لئے زندگی کی نوید بن جائے

ايک بات تو طے ہے کہ انسان کی زندگی اتنی ہی ہے جتنی اللہ نے لکھی بے شک وہ اسباب ضرور بنا دیتاہے کہ انسان اس سے مستفیدہو سکے یہ سن کر اللہ کی نعمتوں کی قدر اور بھی شدت سے ہوتی ہے کہ اس ذات باری تعالی نے کوئی چیز بیکار نہیں بنائی ہر چیز اور ہر کام میں اس کی حکمت پوشیدہ ہے – یہ بیماریاں پریشانیوں کی آما جگاہ ہیں –اکثر سنتے ہیں کہ جوں جوں زمانہ ترقی کرتا جا رہا ہے پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے ساتھ بیماریاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں -وہ کبھی تو انسان کی اپنی ہی اختراع کردہ ہوتی ہیں اور کبھی بہت پیارے لوگ اس میں ملوث ہوتے ہیں حقیقت میں انسان آج اپنی پریشانی سے اتنا پریشان نہیں جتنا دوسروں کی خوشی اور سکون سے پریشان ہے کیا پہلے اس قسم کی بیماریاں ہوتی نہیں تھیں؟ یا لوگ ان کے بارے میں اتنا جانتے نہیں تھے ؟

اموات تو تب بھی ہوتی تھیں لیکن ھارٹ اٹيک کینسر ھیپا ٹائٹس کے ساتھ ذیا بیطس اور ھائی یا لو بلڈ پریشر سے برین ہيمبرج اور فالج عام نہ تھا سادہ طرز زندگی اور سادہ خوراک صحت کی ضامن ہیں جس طرز پر پہلے لوگ گزارتے تھے ھماری نانیاں اور دادیاں اپنے اور اپنے بزرگوں کے بارے میں بتایا کرتی تھیں کہ اس وقت لوگ جفاکش تھے تن آسانی نہيں تھی لوگ کتنا کتنا سفر پیدل کیا کرتے تھے شائد اسی لئے وہ تندرست رہتے ہارٹ اٹيک بلڈ پریشر اور شوگر کے مریض نہیں ہوتے تھے –مکھن دودھ دہی لسی کا استعمال ہوتا تھا مرغن اور ملاوٹ سے بھر پور کھانے نہیں ہوتے تھے لوگ کچی سبزیوں کا استعمال کرتے تھے آج کی طرح سلادکے لوازمات کے بجائے کچی گاجر اور مولی استعمال ہوتی تھی کھیرے کی بجائے ککڑی کاٹ کر روٹی کے ساتھ استعمال ہوتی

Diseases

Diseases

اسی وجہ سے وہ ان بیماريوں سے دور رہتے تھے وہ خالص خوراکیں ان کو توانا بھی رکھتیں اور ان کی دن بھر کی مشقت ان کے ہضم کرنے میں بھی مدد گار ہوتی قدرتی سبزیوں اور پھلوں سے علاج طب نبوی میں بھی ہے-اللہ نےاپنی نعمتوں میں کيا کيا شفاء پوشیدہ رکھی ہے آج کا سائنسدان ان کو کھوج رہا ہے جب کے یہ تو ازل سے ہی مخلوق خدا کو میسر تھیں وہ ان کا ادراک نہیں رکھتا تھا لیکن انسان ھمیشہ سے ہی ناشکرا رہا ہے اللہ کی اتنی نعمتوں پر وہ کم ہی شکر ادا کرتا ہے اور اس کے بر عکس مادیت پرستی کا شکار ہو کر اپنی الجھنوں اور پریشانیوں میں اضافہ کر رہا ہے

تحریر: وقار النساء