آؤ جھک جائیں حصہ اول

Praying for Allah

Praying for Allah

تحریر : محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ

(تخریج آیات واحادیث: ابوعبداللہ آزادؔ)

اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنایا۔ وہ چاہتا تو ہمیں کوئی بھی اور مخلوق بنا سکتا تھا۔ ہم انسان کی بجائے کوئی پودا ہوسکتے تھے۔ کوئی پتھر یا پہاڑ بھی ہو سکتے تھے۔ کوئی جانور بھی ہو سکتے تھے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں جس شکل میں چاہتے پیدا فرماتے اور ہم کچھ بھی نہ کر سکتے تھے۔ اگر وہ چاہتے تو ہمیں ایک گدھا بنا سکتے تھے،
اور اگر ہم ایک گدھے کی شکل میں پیدا ہوتے تو ذرا سوچیے کہ

ہماری شکل کیسی ہوتی؟
ہمارالباس کیا ہوتا؟
ہمارا کھانا کیا ہوتا؟

ہمارا گھر کیسا ہوتا اور ہمارا کام کیا ہوتا؟ ہمارے دن رات کس کام میں گزرتے؟ ہماری زندگی کا مقصد صرف بوجھ اٹھانا اور سامان دھکیلنا ہوتا۔ لیکن یہ اس کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنایا، عقل اور سمجھ سے نوازا، تندرست اور صحیح سالم بنایا، اچھی شکل وصورت دی لیکن یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم ان نعمتوں کا کیا شکر ادا کررہے ہیں؟

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ھُوَ الَّذِی خَلَقَ لَکُم مَّا فِی الأَرْضِ جَمِیعاً
جو کچھ زمین میں ہے وہ سارے کا سارا تمہارے لیے پیدا کیا۔ (البقرہ :29)

دنیا کی بہت ساری نعمتیں جو بھی ہمیں نظر آتی ہیں وہ سب ہمارے لئے بنائی گئی ہیں۔ ہمارے اوپر پھیلا ہوا وسیع آسمان، یہ ہمارے قدموں کے نیچے کی زمین، یہ سرسبز درخت اور طرح طرح کے پھل، سبزیاں، ہماری غذا کے لیے مختلف جانور، ان کا دودھ اور گوشت یہ سب کچھ کس کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک ایک چیز کتنے عرصے میں تیار ہوتی ہے۔

ان تمام چیزوں سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے۔ لیکن ہم سب ذرا یہ تو سوچیں کہ ان چیزوں کو استعمال کرنے کے بعد ہم ان کے دینے والے کے لیے کیسا رویہ اختیار کرتے ہیں۔ ہم اس کے ساتھ کیا معاملہ کرتے ہیں۔

ہم اس کے آگے کتنا جھکتے ہیں، ہم اس کے لیے کتنے شکر گزار ہوتے ہیں، ہم کتنا اس کو یاد کرتے ہیں، کتنی اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں، ہم سب اپنے بارے میں سوچیں کیونکہ ہم عام طور پر دوسرے کے بارے میں تو بہت سوچتے ہیں لیکن اپنے بارے میں نہیں سوچتے۔ ہم میں سے ہر ایک کو اپنے بارے میں سوچنا ہے کہ وہ زندگی میں کیا رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تمام چیزیں ہمارے لیے بنائیں۔ وہ سب مکمل طور پر اس کی تابعداری کررہی ہیں۔ اس کی فرمانبرداری کررہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

٬٬٬٬٬ وَلَہُ مَن فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ کُلٌّ لَّہُ قَانِتُونَ
اور اسی کے فرمانبردار ہیں، اسی کے اطاعت گزار ہیں،
وہ سب جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں۔(الروم :26)٬٬٬٬

سارے کے سارے اسی کی تابعداری کررہے ہیں۔ اسی کے آگے جھکے ہوئے ہیں۔یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق کام کررہی ہیں۔

یہ ستارے اور سیارے کس کے حکم کے تابع ہیں؟ کس نے انہیں Discipline میں رکھا ہوا ہے۔ یہ کس کی بات مان رہے ہیں؟ اللہ تعالیٰ کی۔

اس لیے کہ یہ اپنی مرضی کرتے ہوئے ہمارے اوپر گر نہیں پڑتے۔ یہ ہمارے آس پاس اگے ہوئے درخت یہ اللہ کے حکم کے تابع ہیں۔

سوچیے ذرا یہ درخت اپنی جگہ پر جمے ہوئے ہیں تو یہ ہماری نگاہوں کی ٹھنڈک ہیں۔ ہمارے لیے خوشی اور سکون کا سبب ہیں۔

اگر یہ درخت اپنی مرضی کرتے اور چلنا پھرنا شروع کر دیتے تو کیا حال ہوتا؟ آپ ایک پودا لگاتے، تھوڑا بڑا ہوتا ، آپ رات کو سوتے اور صبح اٹھ کر دیکھتے کہ وہ تو گھر چھوڑ کر جاچکا ہے۔ تو پھر ہم کس طرح ان چیزوں کو اپنے قابو میں لاتے۔ (جاری ہے )

تحریر : محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ