اللہ کرے کہ سارا ہندوستان ہی مسلمان ہو جائے

Muslims

Muslims

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
ایک خبرجو ہندوستان کے شہر نئی دہلی سے آئی ہے جِسے پڑھنے کے بعد دل کی آوازبن کر یہ جملہ بے ساختہ ہی زبان سے نکل گیاکہ ”اللہ کرے کہ ..!!اَب ساراہندوستان ہی مسلمان ہوجائے اور سارے ہندوستانی دین اسلام کے پیروکارہوجائیں..“(آمین) کیوں کہ اِس سے انکارنہیں ہے کہ دین اسلام دین ِ فطرت ہے اِس میں اِنسان کے ہاتھوں اِنسان کے احترام و تقدس کا درس ہے اوراِس میں اِنسان کے اپنے تمام ظاہر وباطن مسائل کا حل اور اِنسانوں کی امان اور فلاح ہے اِس لئے اسلام سے بڑھ کر کوئی دین نہیں ہے اور یہی اللہ اور حبیب خداحضرت محمدمصطفی ﷺ کا تمام اِنسانوں کے لئے فرمان خاص بھی ہے۔ اَب یہاں میںاپنے قارئین حضرات کے لئے اُس خبرکا تذکرہ کرناضروری سمجھتاہوں آج مجھے جس خبر نے اپنایہ کالم تحریرکرنے کا جذبہ دیاتووہ خبریہ ہے کہ”ہندوستان میں اعلیٰ ذات کے ہندووں کے خلاف دوسال سے احتجاج کرنے والے ہندوستان کے نچلی ذات کے 100دلت خاندانوں نے ہنسی خوشی اسلام قبول کرلیا،جن کا کہناہے کہ اِن کے ساتھ ہندوستان کے اعلیٰ ذات کے ہندو جانوروں کی طرح برتاو¿کیاکرتے تھے

ہندوستان ٹائمزنے اپنی رپورٹ میں دلت خاندانوں کی تعداد100بتائی ہے جبکہ دی انڈین ایکسپریس نے بھی اِس رپورٹ کی توسیع کرتے ہوئے کہاہے کہ اعلیٰ ذات کے ہندوںکی نچلی ذات کے 100 دلت خاندانوں کے ساتھ جانوروں جیساسلوک کرنے پر دلت خاندانوں نے اسلام قبول کیاہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اُنہوںنے اسلام اِس لئے قبول کیا ہے کہ یہ ایک دین فطرت ہے اور اِس میں بلارنگ و نسل زبان وسرحدسب اِنسانوں کے برابرکے حقوق ہیں اِنہیں دینِ اسلام قبول کرنے کے بعد دلی سکون نصیب ہواہے اور اِنہیں تمام اِنسانوں کی طرح برابر کے حقوق اور احترام حاصل ہوگیاہے اِنہیں جس کا اندازہ صرف چندہی دِنوں میں ہوگیاہے 100دلت خاندانوں کے افراداسلام قبول کرنے کے بعد ہنسی خوشی سُکھ اور چین کی زندگیاں گزاررہے ہیں اور آج اِنہیں اپنی سابقہ ہندووانہ طرزِ زندگی پر سخت ندامت اور پچھتاواہے کہ اُنہوں نے جیسے اتنے عرصے اپنی زندگی گٹرکے انتہائی غلیظ اوربدبودار گندے پانی میں رہ کر جانوروں جیسی گزاری

مگر آج دین اسلام قبول کرنے اور اسلام کے دائرکارمیں داخل ہونے کے بعد اِنہیں ظاہری اور باطنی جو سکون اور احترام نصیب ہواہے اِس پر یہ بہت خوش ہیں اور اللہ کے شکرگزارہیں کہ اللہ نے اِنہیں اندھیرے کنوئیں جیسے مذہب سے نکال کر دین اسلام کی کرنوں سے اِن کے دلوں کو منورکیااور اَب یہ اور اِن کی نسلیں دین اسلام کے ماننے والے بن کرتاقیامت احکامات اللہ اور اِس کے حبیب حضرت محمدمصطفیﷺ کی اسوہ حسنہ پر عمل کرتے رہیں گے اِس پر دی انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں لکھاہے کہ سو دلت خاندانوں کا دین اسلام قبول کرنے کے اعلان کے بعد انتہاءپسند تنظیم وشواہندو ¿پریشد کی جانب سے الزام لگایاگیاہے کہ مذہب کی یہ تبدیلی دلت خاندانو ں کااستحصال ہے جس پر دلت تنظیم کے کنونیئرجنگدیش نے کہاہے کہ ہم ایک لمبے عرصے سے اعلیٰ ذات کے ہندووں کے ہاتھوں جانوروں جیساسلوک برداشت کرتے رہے

Islam

Islam

تب ہماری کسی نے مددنہ کی تو ہم نے اپنی بقاءاور احترام کے لئے دین فطرف اسلام قبول کیااِس میں ہمیں اپنا احترام اور اپنی دائمی بقاءو سلامتی ملی ہے کیوں کہ دینِ اسلام ہی اصل میں دین فطرت ہے اور اِس میں اِنسانوں کا احترام اور ہر وہ سلامتی ہے جس کے لئے عالمِ اِنسانیت تلاش میں ہے، جنگدیش کا کہناہے کہ ہم اُونچی ذات والے ہندووں کے ظلم کے خلاف وزیراعلیٰ، پولیس سے ملے لیکن ہمیں کہیں سے بھی انصاف نہیں ملا،ہمارے لئے کسی فرد نے کچھ نہیں کیااُنہوں نے کہاکہ ایسی کمیونٹی میں رہنے کا کیاجوازہے جب کوئی اُس وقت ہمارے پاس نہیں آئے جب ہمیں اِس کی ضرورت ہو، اُنہوں نے کہاکہ ہمارے ساتھ ہندوستان کے اعلیٰ ذات کے ہندوجانوروں کی طرح برتاو¿ کیاکرتے تھے مگر اَب وہ ایسانہیں کرسکتے ہیں کیوںکہ اَب ہم اسلام قبول کرکے دین اسلام کے پیروکارہوگئے ہیں اَب اللہ ہماری مددکرے گا اور اِن ہندوستان کے اعلیٰ ذات کے ہندووں کا منہ کالاکرے گا جو صدیوں سے ہندوستان میں ہم جیسے نچلی ذات کے ہندووں کے ساتھ جانوروں جیساسلوک کرتے آئے ہیں۔

اِس پر راقم الحرف کا یہ خیال ہے کہ اِس موقع پریقینا دلت تنظیم کے کنونیئرجنگدیش نے اپنے ہندوستان کے دوسرے نچلی ذات کے ہندواوں کو بھی مخاطب کرکے یہ بھی کہاہوگاکہ وہ بھی اعلیٰ ذات کے ہندووں کے ہاتھوں خود پر ڈھائے جانے والے جانوروں جیسے سلوک سے چھٹکارہ پانے کے لئے جلددین اسلام کو قبول کریں اور اپنی دائمی بقاو سلامتی اور احترام کویقینی بنائیں اور جلدازجلدسارے ہندوستان کو دین اسلام کے ماننے والوں کا ایک بڑاعظیم مُلک بنادیں اِس طرح خود بخود ہندوستانی حکمرانوں ، سیاستدانوں ، عسکری قیادت، عوام اور میڈیاکے چہرے پر سیکولرمُلک کا چڑھانقاب بھی اُترجائے گااورسارا ہندوستان ایک اسلامی اسٹیٹ بن جائے گا اگر ایساہوگیاتو جہاں ہم ہندوستانی اپنے حکمرانوں ،سیاستدانوں اور عسکری قیاد ت کی پاکستان سے جنگی جنون کی سازش سے بھی بچ نکلیں گے تووہیںہم پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے حملوں سے بھی بچ سکے گیں ہماراخطہ جنوبی ایشیاءحقیقی معنوں میں امن و سکون کا عظیم گہوارہ بن جائے گا ایسے سیکولر ہندوستان کی ہت تیری کی جہاںآج بھی اعلیٰ اور نچلی ذاتوں کے اِنسانوں کی لڑائیاں ہر گلی ہر محلے اور ہر شہرمیںجاری ہے

جبکہ آج کی 21ویں صدی کا جدید اِنسان زمانہ قدیم کی ہر قسم کی جاہلانہ رسم رواج کوکچل کردفن کرتاہواجدیددورکی ترقی اور خوشحالی کی منزلوں کو طے کرتاہواآسمانوں سے بھی اُونچی بلندیوں کو چھورہاہے مگر افسو س ہے کہ آج بھی ہندوستان میں رہنے والے اِنسان اُونچی نیچی ذات پات اور برادریوں کی لڑائیوںمیںہی غرق ہیں۔ اگرچہ آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بالخصوص جنوبی ایشیااور بالعموم دنیا میں ہندوستان ایک ایسامُلک ہے جہاں اِنسانوں کی حیثیت اُن کی ذات پات کے ترازوں میں تول کر کی جاتی ہے مگر افسوس ہے کہ اپنے یہاں ذات برادری کی بنیاد پر اِنسانوں کے حقوق کو غضب کرنے کے باوجود بھی ہندوستان خود کو دنیاکا سب سے بڑا سیکولرازم کاعلمبرداربھی کہلاتااورزبردستی کا تصورکرواتاہے، اگرچہ ہندوستان میں اِنسانوں کی حیثیت اور قدرومنزلت کاازل سے جو رجحان پروان چڑھاہے اِس میں ہندوستان میں اعلیٰ ذات کے ہندوکہلانے والے ہندوو¿ں کے علاوہ نچلی ذات برادری اور دیگر ادیان اور مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ بھی جانوروںجیساسلوک کیاجاتاہے آج ہندوستان کے اعلیٰ ذات پات سے تعلق رکھنے والے چندہزارخاندانوںپر مشتمل ہندو¿ں کا یہ گھناو¿نا عمل ہندوستان میں بسنے والے نچلی ذات برادریوں کے ہندوو¿ں سمیت دیگر ادیان کے ماننے والوںمیں بھی نفرت اور انتقام کی ایک ایسی چنگاری جنم دے چکاہے

India

India

اگر آج اِس چنگاری کو کہیں سے بھی ہوادے دی گئی تو پل بھر میں یہ چنگاری ہندوستان کے چہرے پر چڑھے سیکولرازم کے نقاب کو جلاکر بھسم کردے گی اور ہندوستان کا اصل چہرہ دنیاکے سامنے جائے گا کہ صدیوں سے خود کو سیکولرازم کا سب سے بڑا علمبردار کہلانے والے ہندوستان کی اصل حقیقت کیا ہے..؟؟ آج اگر ہندوستان میں ذات پات اور برادریوں کی سطح پر اِنسانو ں کو ناپنے او رتولنے کی جتنی بھی روایات قائم ہیں اِنہیں ہندوستان بھر میں رائج کرانے اور قانونی شکل دلانے میں خود اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں کا زیادہ عمل دخل رہاہے اور آج یہی وجہ ہے کہ سارے ہندوستان میں چنداعلیٰ درجے اور اعلیٰ ذات پات اور برادریوں سے تعلق رکھنے والے ہندوو¿ں کا ہی راج ہے جو اپنے علاوہ ہندوستان میں بسنے والی کسی دوسری ذات برادری سے تعلق رکھنے والے نچلی ذات کے ہندوو¿ں کو اپنے سوا اِنسان ہی نہیں سمجھتے ہیں اور اِسی طرح سرزمینِ ہندوستان میں جتنے بھی دوسرے ادیان کے پیروکارآباد ہیں اِنہیں بھی ہندوستان کے یہی اعلی ٰ ذات پات اور برادریوں سے تعلق رکھنے والے ہندو جن کے خاندانوں کی تعداد چند ہزاروں میں ہے

اِنسان نہیں سمجھتے ہیں اور اِن کے ساتھ بھی نچلی ذات کے ہندوو¿ں کی طرح کا جانوروں جیساسلوک روارکھتے ہیں آج بھی یہ(اعلیٰ ذات کے ہندو) خودکو ہندوستان کا اصل مالک اور حقدار سمجھتے ہیں اور خود کو ہندوستانی تھنک ٹینک تصورکرکے سارے ہندوستان کے اُمور کو اپنی مرضی سے چلتے اور اپنے علاوہ دوسرے نچلی ذات پات کے ہندوو¿ں سمیت ہندوستان میں بسنے والے دیگر ادیان کے ماننے والوں کے حقوق غضب کرتے ہیں یعنی یہ کہ آج اگر ہندوستانی تہذیب و تمدن کا جائزہ لیاجائے تو اِس کے قیام سے لے کر آج تک کی ہندوستانی تاریخ چیخ چیخ کر اِس بات کی گواہی دے رہی ہوگی کہ سرزمینِ ہندوستان میں ہر زمانے کی ہر تہذیب کے ہر معاشرے میں اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں نے نچلی ذات برادری کے ہندوو¿ں اور ہندوستان میں بسنے والے دوسرے ادیان کے پیروکاروں کا کھلم کھلااستحصال محض اِس بنیاد پر کیا ہے کہ اُن (اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں )کے سِواہندوستان میں کسی کو رہنے کا کوئی حق نہیں ہے

آج اگر اِن کے علاوہ جتنی بھی نچلی ذات برادری کے ہندو، دوسرے مذاہب کے ماننے والے لوگ ، افراد، طبقے ،گروہ یاپیروکار ہندوستان میں آباد ہیں وہ سب کے سب اِن(اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں) کی رحم وکرم پر ہیں،یہ جب چاہیں اِنہیں ہندوستان سے نکال باہرکرسکتے ہیں اِس لئے ضروری ہے کہ ہندوستان میں بسنے والی نچلی ذات برادریوں کے ہندوو¿ں اور دوسرے ادیان کے ماننے والوں کو ہندوستان کے اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں کا احترام کرناچاہئے کیوں کہ یہی ہندوستان کے اصل مالک اور حقدار ہیں۔ اِس موقع پر راقم الحرف کا یہ کہناہے کہ دلت خاندانوں کے نچلی ذات کے ہندووں کادین اسلام قبول کرنے کے اعلان کے بعد اَب شایدہندوستان میں ایسانہ ہوجیساکہ آ ج تک ہندوستان کے اعلیٰ ذات کے ہندوو¿ں نچلی ذات کے ہندووں کے ساتھ کرتے آئے ہیںکیونکہ اَب ہندوستان کے نچلی ذات کے ہندووں نے اپنی عزت و احترام کے حصول کاراستہ دین فطرت اسلام میں ڈھونڈلیاہے اور اَب وہ دن کوئی زیادہ دورنہیں کہ جب سارے ہندوستان کے نچلی ذات کے ہندودین اسلام کو قبول کرکے اسلام کے دائرے کار میں داخل ہوکر مسلمان ہوجائیں گے یوں ہندوستان کے سارے ہندومل کراپنے ہی ہاتھوں خودہندومذہب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہندوستان میںہی دفن کردیں گے۔

Azam Azeem Azam

Azam Azeem Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com