قومی اساتذہ کنونشن کا احوال

Education

Education

پڑھا لکھا معاشرہ ترقی کا ضامن ہوتا ہے۔ سابقہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی بدولت شرح خواندگی میں خاطرخواہ اضافہ نہیں ہو سکا۔ پاکستان میں لاکھوں بچے اسکول نہیں جاتے۔ جب تک تعلیم کا فروغ نہیں ہوگا پاکستان مضبوط، خوشحال اور مستحکم نہیں ہو سکتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ”مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے تعلیم پر زور دیا گیا ہے۔دنیا میں جتنی بھی ترقی یافتہ قومیں ہیں انہوں نے معاشرے کو ایجوکیٹ کر کے ہی یہ مقام حاصل کیا ہے۔ پاکستان میں شرح خواندگی بہت ہی کم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران تعلیمی اداروں پر ٹیکس گانے کی بجائے انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں۔ جب تک تعلیم کا حصول عام لوگوں کی پہنچ میں نہیں آجاتا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ بیرونی قوتوں کی جانب سے ایک جنگ میدانوں میں اور دوسری تعلیمی اداروں میں لڑی جا رہی ہے۔ کفار نے تعلیمی نظام کو ٹارگٹ بنا لیا ہے۔ وطن عزیز میں بیرونی ایجنسیاں تعلیمی میدان میں مداخلت کئے ہوئے ہیں اور نظام تعلیم کو اپنی گرفت میں لینا چاہتی ہیں۔ ان کا ایجنڈا نوجوان نسل کے ذہنوں کو بگاڑتا ہے اس کے لیے نظاب تبدیل کروائے جا رہے ہیں۔خواتین کے تعلیمی اداروں میں مرد اساتذہ اور لڑکوں کے تعلیمی اداروں میں خواتین اساتذہ کو تعینات کیا جا رہا ہے۔

اساتذہ تنظیموں کو متحد ہو کر دین اسلام اور نظام تعلیم کے حوالہ سے جو کوششیں کی جا رہی ہیں ان کا سدباب کرنا چاہئے۔ جماعةالدعوة شعبہ اساتذہ کے زیر اہتمام مرکز القادسیہ چوبرجی میں ہونے والے دوروزہ قومی اساتذہ کنونشن کا انعقاد کیا گیا ۔کنونشن سے امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمن مکی، تنظیم اساتذہ پاکستان کے صدر پروفیسر میاں محمد اکرم ،تحریک حرمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کنوینر مولانا امیر حمزہ، جماعةالدعوة شعبہ تعلیم کے مدیر انجینئر نوید قمر، جماعةالدعوة شعبہ اساتذہ کے ناظم حافظ طلحہ سعید، پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر رضوان الحق ،پنجاب ٹیکسٹ بورڈکے پروفیسر ڈاکٹراویس سلیم، صدر قومی زبان تحریک ڈاکٹر محمد شریف نظامی، جماعةالدعوة کے مرکزی رہنما مفتی مبشر احمد ربانی، مولانا سیف اللہ خالد، حافظ محمد مسعود،قاری محمد یعقوب شیخ، پروفیسرڈاکٹر سلیم بشیر، وزیر اعلیٰ پنجاب کے کوآرڈینیٹر اورمرکزی جمعیت اہلحدیث کے ناظم تعلیم ڈاکٹر عبدالغفور راشد ،پروفیسر یوسف عرفان، ممتاز دانشور اور کالم نگار سجاد میر، اوریا مقبول جان،متحدہ اساتذہ محاذ آزاد کشمیر کے صدر سید نذیر احمد شاہ، پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر حنیف اخوندی، ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی، مولانا احسان الحق شہباز، مولانا نصر جاوید،پروفیسر ڈاکٹر عامر ریاض، سلیم ناصر، عبدالخالق، ثناء اللہ، حافظ عبد الغفار و دیگر نے خطاب کیا۔

اس موقع پر پانچوں صوبوں و آزاد کشمیر سے سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ، پروفیسرز اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ کنونشن میںجماعةالدعوة پاکستان نے ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں، اساتذہ تنظیموں اور ماہرین تعلیم کو ساتھ ملاکر نصاب تعلیم اور نظام تعلیم کو سیکولر بنانے کی سازشوں کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ تعلیمی میدان میں بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی مسلط کردہ جنگ کا مقابلہ کریں گے۔یہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ اسلام اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کی جنگ ہے۔ نصاب تعلیم میں کی جانے والی تبدیلیاں قبول نہیں۔ اساتذہ کرام اور ماہرین تعلیم قوم کو بیرونی سازشوں سے آگاہ کریں۔ اساتذہ کنونشن کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جماعة الدعوة تعلیمی محاذ پر ملک بھر میں نصاب تعلیم ااور نظام تعلیم کو سیکولر بنانے کی سازشوں کے خلاف بھر پور جدوجہد کرے گی اورمغربی ایجنڈے پر چلنے والی غیر ملکی این جی اوز کی اسلام و پاکستان دشمن پالیسیوں کی ہر سطح پر سخت مزاحمت کی جائے گی۔ سرکاری و نجی سکولوں میں دس سے پندرہ سالہ بچوں کو بین الاقوامی ایجنڈے ”SRHR” یعنی ”جنسی اور تولیدی صحت و حقوق” کے تحت NGO’sکی ”زندگی کی مہارتوں پر مبنی تعلیم” کے دھوکے میں نام نہاد جنسی حقوق کے پرچار کا سلسلہ بند کیا جائے نیز حکومت اس قسم کے ایجنڈوں سے علیحدگی کا اعلان کر ے ا ور”Social behavioural Change” ایسے بیرونی ایجنڈے پر گامزن تمام این جی اوز کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔

Nazira Quran

Nazira Quran

نصاب تعلیم میں اسلام اور نظریہ پاکستان سے متصادم تبدیلیوں کا فوری طور پر سدباب کیا جائے اور علماء کرام پر مشتمل ایک ایسا مانیٹرنگ ونگ تشکیل دیا جائے جو نصاب کی اشاعت سے قبل اس کا مکمل جائزہ لے اور حکومت ان کی پیش کردہ سفارشات پر عمل درآمد کی پابند ہو۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہغیر ملکی مشیر برائے تعلیم مائیکل باربر اور ریمنڈ کی ہدایات پر عمل درآمد کی بجائے مسلمان ماہرین تعلیم سے مشاورت کر کے تعلیمی پالیسیاں بنائی جائیں۔ پورے ملک میں یکساں نصاب تعلیم رائج کیا جائے اور اس نصاب کی تیاری میں تمام صوبوں کے ماہرین تعلیم کی تجاویز و آراء کا خیال رکھا جائے تا کہ لسانی و صوبائی عصبیتوں سے بچا جاسکے۔ اردو میڈیم میں تعلیم حاصل کرنے کا بنیادی حق بحال اور نصابی کتب کو طلبہ کی ذہنی استعداد کے مطابق آسان اور عام فہم بنایا جائے جبکہ انگریزی کو اختیاری قرار دیا جائے۔ پہلی سے لیکر ایم اے تک ناظرہ قرآن اور ترجمةالقرآن کا اس طرح آغاز کیاجائے کہ طالب علم کو پورے قرآ ن پاک کا ترجمہ آتا ہو اور طلباء دنیاوی علوم کے ساتھ ساتھ دینی علوم سے بھی واقف ہوں۔ آغا خان بورڈ اور دیگر سیکولر نصاب تعلیم پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔

اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کے نصاب کو ہر سطح پر سابقہ نصاب کے مطابق تیار کیا جائے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ آہستہ آہستہ قرآنی آیات، احادیث اور اسلامی تاریخ کے سنہری اسباق حذف کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور اسلامیات و مطالعہ پاکستان کو دیگرمضامین کے برابر اہمیت دی جائے۔لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے ہرسطح پر الگ ادارے قائم کئے جائیںاور مرداساتذہ کے ساتھ خواتین اساتذہ کی تعیناتی پر پابندی لگائی جائے۔ اساتذہ کو ووٹ اندراج، پولیو مہم اور گھر گھر سروے جیسے کاموں پر لگانے کی بجائے طلباء کو پڑھانے دیا جائے تاکہ انہیں صحیح معنوں میں ایک استاد کا مقام حاصل ہو اور وہ سیاسی غلامی کی بجائے آزادانہ حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔لاتعداد مانیٹرنگ اداروں کی بجائے محکمانہ مانیٹرنگ کی جائے تاکہ وقت کے ضیاغ اور خوامخواہ کے مسائل سے بچا جاسکے۔ این ٹی ایس (NTS) اور گیٹ (GAT) جیسے امتیازی امتحانی نظام کو ختم کیاجائے تاکہ سپیشلائز یشن کرنے کے بعد بھی کسی کے مستقبل پر سوالیہ نشان نہ رہے۔

پڑھے لکھے نوجوانوں کے روزگار کا بندوبست کیاجائے اور اساتذہ کی بے شمار خالی اسامیوں پر جلد از جلد اساتذہ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے خطاب میں کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی طاقت و قوت کے بل بوتے پر مسلمانوںکو شکست نہیں دے سکے۔ اب وہ یہ جنگ تعلیمی محاذ پر لڑ رہے ہیں۔ اسلام اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کیلئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ امریکی ساری دنیا سے زیادہ اکیلے پاکستان سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ امریکیوں نے جتنا بجٹ پوری دنیا کیلئے رکھا ہے اسی کے برابر پاکستان میں خرچ کرنے کا اعلان کیا اور یہ ساری رقم تعلیمی نظام پر خرچ کی جائے گی۔پہلے وہ دینی مدارس کے خلاف دہشت گردی کا پروپیگنڈہ کرتے تھے مگر اب وہ محسوس کرتے ہیں کہ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی اسلام اور نظریہ پاکستان سے محبت رکھنے والی نسل تیار ہو رہی ہے۔ اسلئے خصوصی طور پر تعلیم کے میدان کو ٹارگٹ کیاجارہاہے۔اساتذہ کرام اور تعلیمی ماہرین کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہن بربادکرنے کیلئے جو کلچر و ثقافت پھیلانے اور تعلیمی نظام کو سیکولر بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں’ ان کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جائے۔ حکمرانوں و سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ محض بیرونی امدادیں حاصل کرنے کیلئے بیرونی قوتوں کے دھوکہ میں نہ آئیں۔

انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب بھی انہی سازشوںکا شکار ہوا تھا۔کفار جس میدان میں بھی مسلمانوں کے خلاف آئیں گے ہم اسی میدان میں ان شاء اللہ ان کی سازشوں کا مقابلہ کریں گے۔ پاکستان کا پورا کلچر بدلنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔تعلیمی اداروں کے نصاب میں جنسی تعلیم داخل کرکے تباہی پھیلانے کی کوششیںکی جارہی ہیں۔ اساتذہ کو اللہ تعالیٰ نے بہت عزت اور وقار دیا ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ اسے اللہ کے دین کیلئے استعمال کریں۔ یہ کام ہم نے خالص اللہ کی رضا کیلئے کرنا ہے۔ اس سے فرقہ واریت کی جڑیں بھی کھوکھلی ہوں گی اور انشاءاللہ پاکستان امن وامان کا گہوارہ بنے گا۔

Mumtaz Awan

Mumtaz Awan

تحریر: ممتاز اعوان
برائے رابطہ:03215473472